بھونسلے یا بھوسلے[7] مرہٹہ قبائلی نظام میں ایک معروف قبیلہ یا گروہ ہے۔ گوکہ اس قبیلے کی اصل روایت سپہ گری رہی[8][9] ہے، تاہم اس کے بہت سے افراد ہندوستان کی متعدد ریاستوں کے حکمران بھی رہے جن میں سب سے مشہور حکمران اور مرہٹہ سلطنت کے بانی شیواجی تھے۔ مرہٹہ سلطنت نے اپنے عہد عروج میں مغلیہ سلطنت کو ناکوں چنے چبوا دیے تھے اور اس وقت کے ہندوستان میں ایک نمایاں سیاسی و فوجی قوت بن کر ابھی تھی۔

مراٹھی کنبہ
بھونسلے
خاندانی نام بھونسلے
ذات مراٹھا
دیگر سلطنتین مرہٹہ سلطنت، ستارا، کولہاپور، ناگپور، اکل کوٹ،[1][2] ساونت واڑی[3][4]

[5] اور بارشی۔[6] -

رنگ گیرو
نشان علم چوب پر ردر
قبیلہ کا دیوتا مہا دیو (کھندے راؤ)
قبیلے کی دیوی تلجا بھوانی
محل وقوع مہاراشٹر، تمل ناڈو
زبان مراٹھی

شیواجی کے جانشین چھترپتی اور مہاراجا کے القاب کے ساتھ تخت سلطنت پر متمکن ہوتے اور اپنے دار الحکومت ستارا سے حکمرانی کرتے رہے، تاہم شاہو اول کے عہد حکومت میں سلطنت کے سیاہ سفید کے عملاً مالک اور مختار کل پیشوا بن گئے تھے۔ پیشوا مرہٹہ سلطنت میں وزیر اعظم کا منصب ہوا کرتا تھا، گوکہ یہ منصب انتظامی تھا اور اس پر تقرری چھترپتی کے حکم سے ہوتی تھی لیکن جلد ہی یہ منصب بھی موروثی بن گیا اور مرہٹہ چھترپتی کٹھ پتلی حکمران ہو گئے۔ ستارا کے بھونسلے حکمرانوں کے علاوہ بھونسلے قبیلے کے دوسرے افراد نے کولہاپور میں چھترپتی حکمرانوں کی علاحدہ شاخ کی داغ بیل ڈالی، نیز اٹھارویں صدی عیسوی میں موجودہ صوبہ مہاراشٹر کے شہر ناگپور میں مہاراجا کے لقب سے بھونسلوں نے برسوں حکمرانی کی۔

سنہ 1818ء میں تیسری اینگلو مرہٹہ جنگ کے موقع پر انگریزوں کے ہاتھوں شکست فاش کھانے کے بعد بھونسلوں کے چار شاہی سلسلے انگریزوں کی بالادستی کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی اپنی نوابی ریاستوں کے حاکم رہے۔ ان حکمرانوں کو اپنی ریاستوں میں خود مختاری حاصل تھی۔ انیسویں صدی عیسوی کے وسط میں ستارا، تنجاور اور ناگپور کی ریاستیں براہ راست برطانوی راج کے زیر نگین آگئیں کیونکہ ان کے حکمرانوں نے اپنے پیچھے کوئی مرد وارث نہیں چھوڑا تھا۔ تاہم انگریزوں نے برائے نام القاب کے استعمال کی اجازت باقی رکھی۔

سنہ 1947ء میں آزادی ہند تک ریاست کولہاپور کی خود مختاری برقرار تھی، سنہ سینتالیس میں کولہاپور کے حکمرانوں نے حکومت ہند میں اپنے آپ کو ضم کر لیا۔ بھونسلوں کی زیر نگین رہنے والی مشہور ریاستوں میں ریاست اکل کوٹ،[10][11]ریاست ساونت واڑی[12] اور بارشی[6] کا بھی شمار ہوتا ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Sumitra Kulkarni, The Satara Raj, 1818–1848: A Study in History, Administration, and Culture، p. 44
  2. N. S. Karandikar, Sri Swami Samarth, Maharaj of Akkalkot، p. 66
  3. Mário Cabral e Sá، Lourdes Bravo da Costa Rodrigues Great Goans: Francisco Luis Gomes; Raulu Chatim; Monsignor S. Rodolfo Dalgado; Frank Moraes; Angelo Fonseca; Vassudeva Madeva Salgaocar، p. 114
  4. "Rajarshi Shahu Chhatrapati Papers: 1900–1905 A.D.: new government policies"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2018 
  5. S. K. Mhamai Sawants of Wadi: Coastal Politics in 18th and 19th Centuries
  6. ^ ا ب "The Gazetteers Department – AKOLA"۔ akola.nic.in۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2018 
  7. "Coinage of the Bhonsla Rajas of Nagpur"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2018 
  8. "The History of India"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2018 
  9. "Students' Britannica India: D to H (Dadra and Nagar Haveli to Hyena)"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2018 
  10. "The Satara Raj, 1818-1848"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2018 
  11. "Sir Swami Samarth."۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2018 
  12. "Portuguese Studies Review"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2018