گووند پانسرے
گووِند پانسرے یہ بھارت کے ایک مارکسی رہنما، سماجی مصلح اور بھارتی کمیونسٹ پارٹی کے سرگرم کارکن تھے۔ سال 1984 میں شایع کی گئی ان کی مراٹھی کتاب ’شیواجی کون تھے‘ (शिवाजी कोण होता) کے لیے وہ مشہور ہیں۔
گووند پانسرے | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 26 نومبر 1933ء |
وفات | 20 فروری 2015ء (82 سال) |
طرز وفات | قتل |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
جماعت | کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا |
اولاد | سمیتا، اویناش اور میگھا |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان ، وکیل |
پیشہ ورانہ زبان | مراٹھی |
درستی - ترمیم |
گووند پانسرے اور ان کی بیوی اوما پانسرے پر 16 فروری 2015ء جان لیوا حملہ تھا ہے۔ پانسرے اپنی بیوی کے ساتھ صبح کی چہل قدمی کے لیے گئے تھے۔ تبھی موٹر سائیکل سوار دو نامعلوم افراد نے ان پر بندوق سے جان لیوا حملہ کیا۔ گووند کے گلے میں تین گولیاں لگی تھی اور ان کی بیوی بھی اس حملے میں شدید زخمی ہوئی . دونوں کو علاج کے لیے اسپتال میں بھرتی کروایا گیا تھا۔[1] وہ 20 فروری کو اس جہاں سے انتقال کر گئے۔
سیاسی اور ادبی حلقوں پر قتل کے اثرات
ترمیمکمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے اپنے سینئر رہنما کی موت پر سخت رد عمل کااظہارکیا تھا۔ پارٹی لیڈر اے ابھینکر نے کہا کہ حکومت کو پانسرے کے قاتلوں کو پکڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے۔ تا ہم سماجی کارکن بابا ادھو نے کہا کہ اندھ وشواس (توہم) مخالف کارکن نریندر دابھولکر کی ڈیڑھ سال پہلے قتل کے بعد پانسرے کا قتل ہوا ہے۔ جس سے ان بزدلانہ کارروائیوں کے پیچھے کے عناصر کی منصوبہ بند سازش کا پتہ چلتا ہے۔[2] نین تارا سہگل نے ایک بیان بعنوان ’ان میکنگ آف انڈیا‘ میں اکتوبر 2015ء گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پر ایک مسلمان کے قتل کے ساتھ ایم ایم کالبرگی، نریندر دابھولکر اور گووند پانسرے کے قتل کا ذکر کیا اور ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ واپس کر دیا تھا۔ ایسا ہی کئی اور ادیبوں نے بھی کیا۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ FikroKhabar - Online Urdu News Portal - لیفٹ لیڈر گووند پانسرے اور ان کی بیوی پر جان لیوا حملہ، حالت نازک(مزید اہم ترین خبریں)[مردہ ربط]
- ↑ "کمیونسٹ لیڈر گووند پانسرے کی موت"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2015
- ↑ بھارت کے ادبی حلقوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری - BBC News اردو