گوڑیہ ویشنو مت (گوڑیہ ویشنو فرقہ، بنگالی ویشنو مت،[1] یا چیتنیا ویشنو مت[2]) شمالی ہندوستان کی ایک ویشنوی مذہبی تحریک جو چیتنیا مہاپربھو (1486–1534) سے متاثر ہے۔

چیتنیا مہاپربھو، گوڑیہ ویشنو مت کے بانی

"گوڑیہ" کا نام ”علاقہ گوڑ“ سے آیا ہے اور ویشنو مت یعنی ”وشنو یا کرشن کی عبادت“، گوڑیہ ویشنو مت یعنی ”علاقہ گوڑ کا ویشنو مت“۔ اس کی الٰہیاتی اساس بالخصوص بھگود گیتا اور بھاگوت پران پر ہے جیسا کہ چیتنیا کے شاگردوں مثلاً سناتن گوسوامن، روپا گوسوامن، جیو گوسوامن، گوپال نھٹ گوسوامن اور کچھ دوسرے نے اس کی وضاحت کی۔[3][4]

گوڑیہ ویشنو مت کے پیروکار رادھا اور کرشن اور ان کے بہت سے اوتاروں کی خدا کے بالادست شکلوں، ”سویم بھگوان“ کی حیثیت سے عبادت (بھکتی) کرنے پر زور دیتے ہیں۔ ان میں عبادت کا مشہور طریقہ رادھا اور کرشن کے مقدس اسما جیسے کہ ”ہرے“، ”کرشن“، ”راما“ کو سنگیت کی شکل میں گانا ہے۔ اس کی سب سے عام شکل ہرے کرشنا (منتر) ہے جسے کیرتن بھی کہا جاتا ہے۔ اس تحریک کو بعض اوقات برہما مادھو گوڑیہ سمپردائے بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس کے روحانی اساتذہ (گروؤں) کی جانشنی کا روایت کی رو سے آغاز عقیدے کے مطابق برہما سے شروع ہوتا ہے۔ یہ خود کو ایک توحیدی معتقد مانتے ہیں، وہ وشنو یا کرشن کے تمام اوتاروں اور تمام شکلوں کو ایک قادر خدا، ”آدی پُرُش“ سمجھتے ہیں۔

چیتنیا مہاپربھو (18 فروری 1486 – 14 جون 1534[5]) ایک بنگالی روحانی استاد تھے جنھوں نے گوڑیہ ویشنو مت کی بنیاد ڈالی۔ چیتنیا مہاپربھو کے متعلق ان کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ کرشن نے خود اپنے ایک معتقد کے روپ میں جنم لیا تاکہ وہ اس دنیا کے لوگوں کو بھکتی کا عمل اور زندگی کی تکمیل کو حاصل کرنے کی تعلیم دے سکیں۔ ان کو کرشن کا نہایت رحم دل اوتار سمجھا جاتا ہے۔ گوڑیہ ویشنوی مندروں میں ان کی مورتیوں کی باقاعدہ پوجا کی جاتی ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Sushil K. De (1942)۔ Early History of the Vaishnava Faith and Movement in Bengal۔ صفحہ: 703 
  2. Hindu Encounter with Modernity, by Shukavak N. Dasa آرکائیو شدہ 11 مئی 2008 بذریعہ وے بیک مشین "
  3. Edwin Bryant (2017)۔ Bhakti yoga : tales and teachings from the Bhāgavata Purāṇa۔ صفحہ: 650۔ ISBN 9780865477759 
  4. Barbaraga Holdrege (2017)۔ Bhakti and Embodient: fashioning divine bodies and devotional bodies in Kṛṣṇa Bhakti۔ ISBN 1138492450 
  5. "آرکائیو کاپی"۔ 18 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018 

بیرونی روابط

ترمیم