ہاکی انڈیا لیگ (انگریزی: Hockey India League) یا کول انڈیا ہاکی انڈیا لیگ بھارت کی قومی فیلڈ ہاکی لیگ ہے۔ یہ لیگ ہاکی انڈیا کی زیر نگرانی منعقد ہوتی ہے۔ ہاکی انڈیا بھارت میں فیلڈ ہاکی کا کا نگراں ادارہ ہے۔[1] انڈین پریمیئر لیگ، انڈین سپر لیگ اور پرو کبڈی لیگ کی طرح ہاکی انڈیا لیگ بھی بھارت میں کھیل کی ایک بڑی لیگ ہے۔[2] ہاکی انڈیا لیگ میں 6 ٹیمیں حصہ لیتی ہیں اور ہر ٹیم 10 مقابلے کھیلتی ہے۔ یہ لگ کل جنوری اور فروری میں ہوتی ہے اور کل مدت دو ماہ ہے۔[3] سیریز کے اختتام پر چوٹی کی 4 ٹیمیں پلے آف میں جاتی ہیں۔ پھر ان چاروں میں مقابلہ ہوتا ہے اور ایک ٹیم فاتح قرار پاتی ہے۔[4] 2012ء میںورلڈ سیریز ہاکی کی ابتدا ہوئی لیکن یہ بین الاقوامی ہاکی فیڈریشن کی طرف سے منظور شدہ نہیں تھی۔[5] لہذا بین الاقوامی ہاکی فیڈریشن نے دنیا بھر میں کئی ملکوں میں لیگ کا آغاز کیا اور ہاکی انڈیا نے بھی بھارت میں ہاکی لیگ کا آغاز کر دیا۔ پہلا سیزن 2013ء میں کھیلا گیا تھا جس میں 5 ٹیموں نے حصہ لیا تھا۔[6] لیگ کے شروع ہونے سے ہاکی انڈیا کو مالی منافع ہونے لگا ہے جبکہ اس سے قبل ہاکی انڈیا سرمایہ کاری اور معاشیات میں حاشیہ پر نظر آتی تھی۔ 2015ء میں لیگ کی وجہ سے ہاکی انڈیا ٹی وی اشتہارات میں بھی کمائی کی۔[7] 2017ء کے سیزن میں کلنگا لانسرز نے خطاب جیتا تھا۔ اس سے قبل رانچی رائینوز، دہلی ویورائڈرز، رانچی ریز اور پنجاب واریئرس خطاب جیت چکے ہیں۔[8]

تاریخ

ترمیم

2012ء میں بھارت میں ہاکی انڈیا فیڈریشن اور نمبس نے ورلڈ سیریز ہاکی کی ابتدا کی۔ یہ بھارت میں فیلڈ ہاکی کی پہلی پروفیشنل لیگ تھی۔[9] اس لیگ کو زبردست کامیابی ملی اور اسی بنیاد پر ہاکی انڈیا نے اپنی نگرانی میں ایک لیگ بنانے کا فیصلہ کیا جسے 2012ء کے وسط میں ہاکی انڈیا لیگ کے نام سے لانچ کیا گیا۔[10] ورلڈ ہاکی سیریز کو ہاکی انڈیا یا بین الاقوامی ہاکی فیڈریشن کی منظوری نہیں ملی تھی مگر ہاکی انڈیا لیگ نے انڈین پریمیئر لیگ سے سبق لیتے ہوئے بین الاقوامی ہاکی فیڈریشن سے منظوری لے لی۔[10] ابتدا میں محض 6 ٹیموں پر مشتمل سیریز کرانے کا منصوبہ تھا جس میں کھلاڑیوں کی بولی لگنی تھی۔ ان 6 ٹیموں کے لیے 12 شہروں کا انتخاب کیا گیا جن کے نام ٹیموں کے نام رکھے جائیں۔[11] مگر کسی چھٹے شہر نے دلچسپی نہیں دکھائی اور پہلے سال محض پانچ ٹیمیں بن پائیں۔ وہ 5 ٹیمیں دہلی ویورائڈرز، ممبئی میجیشینز، پنجاب واریئرس، رانچی رائینوز اور اتر پردیش وزارڈز تھیں۔[12]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Hockey India League 2016: Let the Games begin!"۔ Asia Hockey۔ 18 جنوری 2016۔ 24 فروری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2016 
  2. "ISL offers Rs 15 crore in prize money"۔ Times of India۔ 17 اگست 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2016 
  3. "Hockey India League: Mumbai beat Uttar Pradesh to keep semifinal hopes alive"۔ IBN Live۔ 16 فروری 2016۔ 20 فروری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2016 
  4. "Hockey India League 2016: Everything you want to know"۔ IBN Live۔ 16 جنوری 2016۔ 23 فروری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2016 
  5. "HOCKEY INDIA LEAGUE TO BE HELD FROM جنوری 1, 2013"۔ DNA India۔ 1 جون 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2016 
  6. Baldev Sahota (13 جنوری 2013)۔ "Hero Hockey India League 2013"۔ DESI Blitz۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2016 
  7. Tushar Dutt (16 اپریل 2015)۔ "Hockey India rings in the riches"۔ Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2016 
  8. "Ranchi Rays claim HIL title"۔ Hockey۔ 23 فروری 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2016 
  9. Bhanu Pande (12 مارچ 2012)۔ "IPL impact: 5 new sports leagues come up in 18 months, non-cricket sports have no dearth of sponsors"۔ Economic Times۔ 25 فروری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2016 
  10. ^ ا ب Tushar Bhaduri (1 جون 2012)۔ "Hockey India to launch it's very own league next جنوری"۔ Daily Mail۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2016 
  11. "Hockey India announces plans for new league"۔ International Hockey Federation۔ 5 جون 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2016 
  12. Jaspreet Sahni (12 دسمبر 2012)۔ "Hockey India League Auction: the final squads list"۔ IBN Live۔ 17 اپریل 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2016