ہبل (Hubal) (عربی: هبل) ایک قبل از اسلام دیوتا تھا جس کی پوجا خاص طور پر مکہ میں کعبہ میں کی جاتی تھی۔ ہبل معبودوں میں سب سے زیادہ قابل ذکر اور معبودوں کا سردار تصور کیا جاتا تھا۔ کعبہ ہبل کے لیے وقف کر دیا گیا تھا۔[1] ہبل کا بت کعبہ کے قریب رکھا گیا تھا جو ایک انسانی شکل کا تھا اس کا دائیں ہاتھ ایک سنہری ہاتھ سے تبدیل کر دیا گیا تھا۔[2]

اصل نام

ترمیم

قریش کے اس سب سے بڑے دیوتا کا نام دراصل ” بعل‘ کی تحریف ہے۔ بعل‘ اہل شام کا دیوتا تھا اس سے منسوب، بعلبک شام کا قدیم شہر ہے۔ بعل کے لغوی معنی قوت کے ہیں اور مجازا آقا کے معنی لیے جاتے ہیں اس لیے قرآن میں بعل‘ شوہر کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ یہ بت قریش کو انسانی مورت کی شکل میں ملا تھا جو سرخ عقیق سے تراشا یا تھا۔ اس کا دایاں ہاتھ ٹوٹا ہوا تھا' قریش نے وہ سونے کا بنوا کر لگا دیا۔ ہبل خاص خانہ کعبہ میں نصب تھا۔ فال کے پانسے اس کے آگے ڈالے جاتے تھے۔ قریش جنگوں میں اعل ھبل ( ہبل کی جے ) کا نعرہ لگاتے تھے۔ فتح مکہ کے موقع پر حضرت علی نے اسے توڑ دیا۔[3]

ہبل مکہ میں

ترمیم

ہبل سب سے زیادہ نمایاں مکہ میں ظاہر ہوتا ہے جہاں کعبہ میں اس کی پوجا کی جاتی تھی۔ کیرن آرمسٹرانگ کے مطابق ہبل کعبہ میں موجود 360 دیوتاوں میں سب سے اہم تھا۔ 360 غالباْ سال کے دنوں کی نمائندگی کرتے تھے۔[1]

ہبل کا نقطہ آغاز

ترمیم

اس کہانی میں کچھ حقائق کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ عمرو شام کے سفر سے عزی اور منات کی دیویاں اور طریق عبادت لے کر آیا اور اسے یہاں ان کا امتزاج ہبل سے کیا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب Karen Armstrong (2000,2002)۔ Islam: A Short History۔ صفحہ: 11۔ ISBN 0-8129-6618-X 
  2. The Book of Idols (Kitāb al-Asnām) by Hishām Ibn al-Kalbī
  3. اٹلس سیرت نبوی ڈاکٹر شوقی ابو خلیل، دار السلام ریاض سعودی عریبیہ
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔