ہریالی تیج کا تہوار شراون کے مہینہ میں شُکل پکش تریتیا کو منایا جاتا ہے۔ یہ خواتین کا تہوار ہے۔ ساون میں جب ہر جگہ ہریالی چھا جاتی ہے تو اس موقع پر خواتین بہت خوش ہوتی ہیں اور درخت کی شاخوں میں جھولے پڑ جاتے ہیں۔ مشرقی اتر پردیش میں اسے کجلی تیج کے روپ میں منایا جاتا ہے۔[2] شادی شدہ عورتوں کے لیے یہ دن خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ آستھا، اُمنگ، خوبصورتی اور محبت کا یہ تہوار شیو-پاروتی کے دوبارہ ملن کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ چاروں طرف ہریالی ہونے کی وجہ سے اسے ہریالی تیج کہتے ہیں۔ اس موقع پر خواتین جھولے جھولتی ہیں، لوک گیت گاتی اور خوشیاں مناتی ہیں۔[3]

ہریالی تیج
نیپال کی خواتین ہریالی تیج کے موقع پر۔
عرفیتمہندی کا تہوار
منانے والےہندو خواتین
قسممذہبی، بھارتی اور نیپالی
اہمیتشیو اور پاروتی کے پُنر ملن کی یاد میں
رسوماتروزہ اور پوجا
تاریخقمری تقویم کے مہینے شراون کے تیسرے دن

تہوار کی اہم رسم

ترمیم

اس تہوار کو مہندی کی رسم بھی کہا جا سکتا ہے کیونکہ اس دن خواتین اپنے ہاتھوں، کلائیوں اور پیروں وغیرہ پر منفرد فنکارانہ طریقے سے مہندی رچاتی ہیں۔ اسی لیے اسے مہندی کا تہوار بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس دن شادی شدہ خواتین کا مہندی رچانے کے بعد اپنے خاندان کی بزرگ خواتین سے آشرواد لینا بھی ایک روایت ہے۔

تہوار میں شرکت

ترمیم

اس تہوار میں کنواری لڑکیوں سے لے کر شادی شدہ جوان اور ضعیف خواتین شریک ہوتی ہیں۔ نو بیاہتا جوان خواتین کی اوّلیں ساون میں مائیکے آ کر اس ہریالی تیج میں شریک ہونے کی روایت ہے۔ ہریالی تیج کے دن شادی شدہ عورتیں ہرے رنگ کا سنگھار کرتی ہیں۔ اس کے پیچھے مذہبی وجہ کے ساتھ ہی سائنسی وجہ بھی شامل ہے۔ مہندی شوہر کی علامت مانی جاتی ہے۔ اسی لیے خواتین سہاگ پرب میں مہندی ضرور لگاتی ہیں۔ اس کی نرم تاثیر محبت اور امنگ کو توازن فراہم کرنے کا بھی کام کرتی ہے۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ ساون میں جنسی خواہش بڑھ جاتی ہے۔ مہندی اس خواہش کو قابو کرتی ہے۔ ہریالی تیج کا قانون ہے کہ غصہ کو من میں نہیں آنے دیں۔ مہندی کی ادویاتی صلاحیت اس میں خواتین کی مدد کرتی ہے۔ اس روزے میں ساس دلہن کو نئے کپڑے، ہری چوڑیاں، سنگھار کا سامان اور مٹھائیاں تحفہ میں دیتی ہیں۔ ان کا مقصد ہوتا ہے دلہن کا سنگھار اور سہاگ ہمیشہ بنا رہے اور نسل کی افزائش ہو۔

پُرانک اہمیت

ترمیم

کہا جاتا ہے کہ اس دن ماتا پاروتی سینکڑوں سالوں کی سادھنا کے بعد بھگوان شیو سے ملی تھیں۔[2] یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ماتا پاروتی نے بھگوان شیو کو شوہر کے روپ میں پانے کے لیے 107 بار جنم لیا پھر بھی ماتا کو شوہر کے روپ میں شیو مل نہ سکے۔ 108ویں بار ماتا پاروتی نے جب جنم لیا تب شراون مہینے کی شُکل پکش تریتیا کو بھگوان شیو شوہر کے روپ میں ملے۔[4] تب ہی سے اس روزے کی شروعات ہوئی۔ اس موقع پر جو شادی شدہ خواتین سولہ سنگھار کر کے شیو و پاروتی کی پوجا کرتی ہیں ان کا شوہر لمبے عرصے تک حیات رہتا ہے۔[5] ساتھ ہی دیوی پاروتی کے کہنے پر بھگوان شیو نے آشرواد دیا کہ جو بھی کنواری لڑکی اس روزے کو رکھے گی اور شیو پاروتی کی پوجا کرے گی ان کے بیاہ میں آنے والے مسائل دو ہوں گے ساتھ ہی من پسند شوہر نصیب ہوگا۔ شادی شدہ عورتوں کا اس روزے سے نصیب اچھا ہو گا اور لمبے عرصہ تک شوہر کے ساتھ شادی شدہ زندگی کا سُکھ حاصل ہو گا۔ اس لیے کنواری اور شادی شدہ دونوں ہی اس روزے کو رکھتے ہیں۔[6]

تہوار کی اہم جگہیں

ترمیم

ہریالی تیج کا تہوار بھارت کی کئی جگہوں میں منایا جاتا ہے، لیکن راجستھان میں خاص کر جے پور میں اس کی خاص اہمیت ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Adarsh Mobile Applications LLP۔ "2019 Hariyali Teej, Sindhara Teej Vrat Date and Time for Ujjain, Madhya Pradesh, India"۔ www.drikpanchang.com۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2018 
  2. ^ ا ب हरियाली तीज - भारतकोश, ज्ञान का हिन्दी महासागर
  3. "Aaj Ka Rashifal,राशिफल 2018 - Astrology in Hindi"۔ नवभारत टाइम्स۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2018 
  4. Knopf, 1996 Rajasthan
  5. "Aaj Ka Rashifal,राशिफल 2018 - Astrology in Hindi"۔ नवभारत टाइम्स۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2018 
  6. "सावन में हरियाली तीज, इसलिए महिलाएं रचाती हैं मेंहदी, पहनती हैं हरी चूड़ियां- Amarujala"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2018 

بیرونی روابط

ترمیم