ہوا محل
ہوا محل (انگریزی: Hawa Mahal) بھارت کی ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں واقع ایک محل ہے۔ یہ محل سرخ اور گلابی سینڈ اسٹون کا بنا ہے۔ اس کے قریب جنتر منتر، جےپور اور سٹی پیلیس، جےپور واقع ہیں۔ یہ جے پور پوری عمارت 1799ء میں جے پور کے بانی جے سنگھ دوم کے پوتے سوائی پرتاپ سنگھ کے زمانہ میں بن کر تیار ہوا۔[1] مہاراجا پرتاپ سنگھ کھتری محل سے اس قدر متاثر تھا کہ اس نے ایک یادگار عمارت بنا ے کا فیصلہ کیا اور اس طرح ہوا محل وجود میں آیا۔ اسے استاد لال چند نے ڈیزائن کیا تھا۔ اس کی سب سے بڑی خوبی اس کی پانچوں منزلوں پر بنی چھوٹی چھوٹی کھڑکیاں ہیں جنہیں جھروکا کہا جاتا ہے۔[2] ان جھروکوں کو بنانے کا مقصد راجپوت خاندان کی شاہی خواتین کے لیے شہر میں ہونے والے تہوار اور جلسے جلوس کو دیکھنے کا انتظام کرنا تھا کیونکہ ان خواتین پر پردہ کی سخت پابندی تھی اور انھیں عوام میں چبغیر حجاب کے آنا سخت منع تھا۔ ان جھروکوں سے وہ تو باہر دیکھ سکتی تھیں مگر انھیں کوئی نہیں دیکھ سکتا تھا۔ کھڑکیوں میں ایسی نقش نگاری کی گئی ہے کہ اس میں کئی سارے سوراخ ہیں جن سے ہر وقت ہوائیں آتی رہتی ہیں اور موسم گرما میں درجہ حرارت معتدل رہتا ہے۔[2][3][4] ہوا محل کے سامنے کا حصہ دراصل اس کے عقب کا حصہ ہے اور اس کا دروازہ دوسری جانب ہے۔[5] سال 2006ء میں ہوا محل میں تزئین کی گئی جس کا کل خرچ 4.568 ملین روپئے تھا۔ [6]
ہوا محل | |
---|---|
ہوا محل کے سامنے کا حصہ | |
محل وقوع راجستھان میں | |
عمومی معلومات | |
معماری طرز | راجپوت فن تعمیر |
ملک | بھارت |
متناسقات | 26°55′26″N 75°49′36″E / 26.9239°N 75.8267°E |
تکمیل | 1799 |
مؤکل | مہاراجہ سوائی پرتاپ سنگھ |
تکنیکی تفصیلات | |
ساختی نظام | سرخ اور گلابی پتھر |
فن تعمیر
ترمیمہوا محل پانچ منزلہ اہرامی شکل کی عمارت ہے جس کی کل اونچائی 50 فٹ (15 میٹر) ہے۔اوپر کی تین منزلیں محض ایک کمرے کے برابر ہیں جبکہ نیچے کی دو منزلیں کے سامنے وسیع برآمدے ہیں۔[7][8] استاد لال چند عظیم ماہر تعمیر تھے اور انھوں نے ہوا محل کو ایک منفرد شکل دی اور اسے سرخ اور گلابی پتھروں کا بنایا۔ گلابی پتھر جے پور کے تمام محلات اور عمارتوں میں لگے ہیں جس کی وجہ جے پور پو گلابی نگر کہا جاتا ہے۔ ہوا محل راجپوت فن تعمیر، اسلامی فن تعمیر اور مغلیہ طرز تعمیر کا ایک شاندار نمونہ ہے۔[9] ہوا محل کا باب الداخلہ سٹی پیلیس کی جانب سے ہے۔ ایک شاہی دروازہ وسیع صحن میں کھلتا ہے جس کے تینوں جانب دو منزلہ عمارتیں ہیں۔ تینوں جانب سے ہوا محل میں داخل ہوا جا سکتا ہے۔ صحن میں آثار قدیمہ کا ایک میوزیم بھی موجود ہے۔[10]
اب یہ محل حکومت راجستھان کی تحویل میں ہے اور وہی اس کی دیکھ ریکھ کی ذمہ دار ہے۔[10]
نگار خانہ
ترمیم-
اندرونی منظر
-
مختلف رنگی شیشے، جب سورج کی روشنی محل میں ان شیشوں سے داخل ہوتی ہے تو پورا محل روشنیوں سے نہا جاتا ہے اور دیروں پر مختلف نقش و نگار بن جاتے ہیں۔
-
دو پہر کے وقت محل کے باہر مشرقی جانب
-
باب الداخلہ کی جانب سے ہوا محل کا دور سے نظارہ
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "About Hawa Mahal | Hawa Mahal" (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جولائی 2019
- ^ ا ب Vinay Rai، William L. Simon (2007)۔ Think India: the rise of the world's next superpower and what it means for every American۔ Hawa Mahal۔ Dutton۔ صفحہ: 194۔ ISBN 0-525-95020-6۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 دسمبر 2009
- ↑ "Hawa Mahal"۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 دسمبر 2009
- ↑ "Jaipur, the Pink City"۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 دسمبر 2009
- ↑ Amit kumar pareek and Agam kumar pareek۔ "Hawa Mahal the crown of Jaipur"۔ amerjaipur.in۔ 04 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2017
- ↑ "Restoration of Hawa Mahal in Jaipur"۔ Snoop News۔ 22 مارچ 2005۔ 17 جولائی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2009
- ↑ "Hawa Mahal – Jaipur"۔ 9 دسمبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 دسمبر 2009
- ↑ Sacheverel Sitwell (1962)۔ The red chapels of Banteai Srei: and temples in Cambodia, India, Siam, and Nepal۔ Hawa Mahal۔ Weidenfeld and Nicolson۔ صفحہ: 174۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 دسمبر 2009
- ↑ "Hawa Mahal of Jaipur in Rajasthan, this is wrongIndia"۔ 12 دسمبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 دسمبر 2009
- ^ ا ب "Hawa Mahal"۔ 29 جنوری 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2009