ہومائی ویاراوالا

بھارتی صحافی

ہومائی ویاراوالا (انگریزی: Homai Vyarawalla) (9 دسمبر 1913 - 15 جنوری 2012)، جو عموما اپنے فرضی نام ڈالڈا 13 (انگریزی: Dalda 13) سے پہچانی جاتی ہیں، پہلی بھارتی خاتون تصویری صحافی تھی۔ [7][8]انھوں نے 1930 کے اواخر میں کام کرنا شروع کیا اور 1970 کے اوائل میں ریٹائر ہو گئی۔ ان کو 2011 میں بھارتی حکومت کی جانب سے دوسرا بڑا شہری اعزاز پدم وبھوشن حاصل ہواـ۔[9][10]

ہومائی ویاراوالا
 

معلومات شخصیت
پیدائش 9 دسمبر 1913ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوساری   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 15 جنوری 2012ء (99 سال)[2][1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وادودارا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ممبئی یونیورسٹی
سر جے جے اسکول آف آرٹ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فوٹوگرافر [3]،  صحافی ،  فوٹوگرافر صحافی [4]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [5]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

ہومائی ویاراوالا 9 دسمبر 1913 کو [11]نوساری، گجرات میں ایک پارسی خاندان میں پیدا ہوئی.انھوں نے اپنا بچپن اپنے والد کے ادھر ادھر کے تھئیٹر کمپمی کے اسفار میں گزارا۔[12]ـ ممبئی میں بس جانے کے بعد ویاراوالا نے سر جمشید جی جیجے بائی اسکول آف آرٹ اور ممبئی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔[13]

ذاتی زندگی

ترمیم

ویاراوالا کی شادی مانیکشاو جمشیدجی ویاراوالا سے ہوئی جو ٹائمس آف انڈیا میں فوٹوگرافر اور اکاؤنٹینٹ تھ۔[14] ےـ 1970 میں اپنے شوہر کی وفات کے ایک سال بعد ویاراوالا نے فوٹوگرافی سے دوری اختیار کرلی۔[15] [16]
ویاراوالا پھر اپنے واحد بیٹے فاروق کے ساتھ پیلانی، راجستھان گئی، جو برلا انٹیچیوٹ آف ٹیکنولوجی اور سائنس میں پڑھاتے تھےـ ۔[17]ویاراوالا 1982 میں اپنے بیٹے کے ساتھ وڈودرا چلی گئیں۔ 1989 میں ان کے بیٹی کی کینسر سے وفات ہوئی۔[18]

کیریئر

ترمیم

ویاراوالا نے 1930 کی دہائی میں اپنی صحافتی کیریئر کی ابتدا کی اور دی السٹریٹڈ ویکلی آف انڈیا (انگریزی: The Illustrated Weekly of India) دوسری جنگ عظیم کے دوران ہی ان کی تصاویر شایع ہونی لگی۔ [19] اپنے کیریئر کے ابتدائی زمانہ میں ویاراوالا کی پہچان نہیں تھی اور ان کی تصاویر ان کے شوہر کے نام سے شایع ہوتی تھی۔[20]
ان کی تصویری صحافت کو 1942 کے دوران توجہ ملی جب وہ برٹش انفارمیشن سروسز (انگریزی: British Information Services) میں داخل ہونے کے لیے دہلی منتقل ہوئی۔ انھوں نے بھارت کی آزادی کے مایہ ناز سیاسی اور قومی لیڈروں جیسے موہن داس گاندھی، جواہر لال نہرو، محمد علی جناح، اندھرا گاندھی اور نہرو گاندھی خاندان کی تصاویر لیں۔[20]

اعزازات

ترمیم
 
ہومائی ویاراوالا (دائیں) 1998 چمیلی دیوی جین اعزاز حاصل کرنے والی، 2011 میں صدر بھارت سے پدم وبھوشن لیتے ہوئے.

وفات

ترمیم

ویاراوالا کی وفات15 جنوری 2012 کو ہوئی۔ [21]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Homai-Vyarawalla — بنام: Homai Vyarawalla — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. India's first woman photojournalist, a chronicler of history — اخذ شدہ بتاریخ: 28 اکتوبر 2012
  3. عنوان : A World History of Women Photographers — ISBN 978-0-500-02541-3
  4. https://www.shethepeople.tv/news/a-small-introduction-to-indias-first-4-women-journalists/
  5. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 12 مئی 2020
  6. https://www.thehindu.com/features/friday-review/anubhavasancharangal-vanitha-madhyama-pravarthakarude-ormakal-review/article6636186.ece
  7. Haresh Pandya (29 January 2012)۔ "Homai Vyarawalla, Indian Photojournalist, Dies at 99"۔ نیو یارک ٹائمز (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0362-4331۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2017 
  8. "Homai Vyarawalla: India's First Female Photojournalist | #IndianWomenInHistory"۔ Feminism in India (بزبان انگریزی)۔ 2017-03-24۔ 13 جون 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2017 
  9. "An iconic observer – The curious life and times of Homai Vyarawalla"۔ The Telegraph۔ 23 January 2011 
  10. "Homai gets Padma Vibhushan - Times of India"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2017 
  11. "The Times of India on Mobile"۔ M.timesofindia.com۔ 9 December 1913۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2012 
  12. Haresh Pandya (2012)۔ "Homai Vyarawalla, Indian Photojournalist, Dies at 98"۔ The New York Times (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0362-4331۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2017 
  13. "Homai gets Padma Vibhushan"۔ The Times of India۔ 25 January 2011۔ 11 اگست 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2020 
  14. Haresh Pandya (2012)۔ "Homai Vyarawalla, Indian Photojournalist, Dies at 98"۔ The New York Times (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0362-4331۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2017 
  15. Holland Cotter (2012-08-23)۔ "'Candid,' Photos by Homai Vyarawalla, at Rubin Museum"۔ The New York Times (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0362-4331۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2017 
  16. Haresh Pandya (2012)۔ "Homai Vyarawalla, Indian Photojournalist, Dies at 98"۔ The New York Times (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0362-4331۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2017 
  17. "Homai Vyarawalla: First lady of the lens"۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2017 
  18. Gadihoke Sabeena. (2010)۔ India in focus : camera chronicles of Homai Vyarawalla۔ Vyarawalla, Homai.۔ New Delhi: Mapin Publishing in association with Parzor Foundation۔ ISBN 978-1935677079۔ OCLC 868304226 
  19. "Meet India's first lady photographer Homai Vyarawalla"۔ Rediff.com۔ 3 March 2011 
  20. ^ ا ب Sabeena Gadihoke۔ "Homai Vyarawalla: India's First Female Photojournalist"۔ Time۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2017 
  21. Homai Vyarawalla۔ "India's first woman photojournalist dead"۔ timesofindia.indiatimes.com۔ 08 نومبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2012