2016ء جامعہ باچا خان حملہ
پاکستانی جامعہ باچا خان پر جنوری 2016ء میں دہشتگردوں کا حملہ
20 جنوری بروز بدھ2016ء کو چارسدہ کے علاقے میں قائم جامعہ باچاخان پر صبح نو بجے کے قریب چار مسلح حملہ آوروں نے حملہ کیا جس میں ابتدائی طور پر 21 افراد ہلاک ہوئے،[1] اور 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ مرنے والوں میں جامعہ کے شعبہ کیمیا کا ایک پروفیسر بھی شامل تھا۔ 200 سے زائد طلبہ کو یونیورسٹی کے احاطہ سے بچا کر نکال لیا گیا جبکہ 4 بندوق بردار مارے گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان کے ذیلی گروہ گیدڑ گروپ نے قبول کی جبکہ تحریک طالبان پاکستان نے اس کی مذمت کی۔
باچا خان یونیورسٹی حملہ، 2016ء | |
---|---|
بسلسلہ شمال مغرب پاکستان میں جنگ | |
مقامی نام | چارسدہ یونیورسٹی حملہ |
مقام | چارسدہ، خیبرپختونخوا، پاکستان |
تاریخ | 20 جنوری 2016ء 9:30 صبح (متناسق عالمی وقت+05:00) |
نشانہ | باچا خان یونیورسٹی چارسدہ کے طلبہ و تعلیمی عملہ |
حملے کی قسم | قتل عام، خودکش حملہ اور اسکولوں میں گولی باری |
ہلاکتیں | 21+[1] |
زخمی | درجنوں |
متاثرین | طلبہ |
مرتکبین | تحریک طالبان پاکستان کا ذیلی گروہ گیدڑ گروپ[2] |
شرکا کی تعداد | 8 تا 10 |
رد عمل
ترمیممقامی
ترمیم- اس واقعے کی تمام پاکستانی حکومتی سربراہان بشمول صدر وزیر اعظم اور سیاسی قائدین نے مذمت کی جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے مذمت کے ساتھ کہا کہ قومی لائحہ عمل پر مکمل طور پر عمل کیا جائے اور غلطیوں کو واضح کیا جائے۔
- پاکستانی فوج کے سربراہ راحیل شریف واقعے کے بعد چارسدہ پہنچے اور اور اس آپریشن کا معائنہ کیا۔
- پیمرا نے ٹی وی چینلوں کو اس واقعے کے تناظر میں ہدایات جاری کی۔
بین الاقوامی
ترمیم- بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹویٹر پیغام میں اس واقعے کی مذمت کی۔
- پاکستان کے لیے نامزد امریکی سفیر نے بھی اس حوالے سے مذمتی بیان جاری کیا۔
- اطالوی سفیر نے بھی مذمت کی۔
- برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن نے بھی اس واقعے کی مذمت کی۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب "LIVE: Seven killed, 12 injured as gunmen attack Bacha Khan University in Charsadda – دی ایکسپریس ٹریبیون"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون (بزبان انگریزی)۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2016
- ↑