راحیل شریف
راحیل شریف افواج پاکستان کے 15ویں سربراہ تھے۔ 29 نومبر 2016ء پاک فوج کی کمان جنرل قمر جاوید باجوہ کو سونپ کر ریٹائرڈ ہوئے۔
راحیل شریف | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مناصب | |||||||
سربراہ پاک فوج | |||||||
برسر عہدہ 29 نومبر 2013 – 29 نومبر 2016 |
|||||||
| |||||||
اسلامی فوجی اتحاد | |||||||
آغاز منصب 6 جنوری 2017 |
|||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 16 جون 1956ء (68 سال) کوئٹہ |
||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور پاکستان ملٹری اکیڈمی |
||||||
پیشہ | فوجی | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
شاخ | پاک فوج | ||||||
عہدہ | جرنیل | ||||||
کمانڈر | اسلامی فوجی اتحاد سربراہ پاک فوج XXX کارپس الیون انفنٹری ڈویژن فرنٹيئر فورس رجمنٹ |
||||||
لڑائیاں اور جنگیں | شمال مغرب پاکستان میں جنگ ، آپریشن ضرب عضب | ||||||
اعزازات | |||||||
درستی - ترمیم |
خاندانی پس منظر
ترمیمراحیل شریف 16 جون 1956ء کو کوئٹہ کے ایک ممتاز فوجی گھرانے میں پیدا ہوئے۔[1][2] ان کے والد کا نام میجر محمد شریف بھٹی ہے۔ان کا تعلق گجرات کے نواحی گاؤں کنجاہ سے تھا ۔[1] ان کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف شہید 1971 کی پاک بھارت جنگ میں شہید ہوئے اور انھیں نشان حیدر ملا۔[3] وہ تین بھائیوں اور دو بہنوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ ان کے دوسرے بھائی، ممتاز شریف بھٹی، فوج میں کیپٹن تھے۔[2] وہ میجر راجہ عزیز بھٹی، (گجرات. گاؤں لادیاں جنھوں نے 1965 ء کی بھارت پاکستان جنگ میں شہید ہو کر نشان حیدر وصول کیا ،کے بھانجے ہیں۔[4] راحیل شریف شادی شدہ ہیں اور ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔[1]
تعلیم اور فوجی سروس
ترمیمراحیل شریف نے گورنمنٹ کالج، لاہور سے باقاعدہ تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد پاکستان ملٹری اکیڈمی میں داخل ہوئے۔ اکیڈمی کے 54ویں لانگ کورس کے فارغ التحصیل ہیں۔ 1976 ء میں گریجویشن کے بعد، انھوں نے فرنٹیئر فورس رجمنٹ، کی 6th بٹالین میں کمیشن حاصل کیا۔ نوجوان افسر کی حیثیت سے انھوں نے انفنٹری بریگیڈ میں گلگت میں فرائض سر انجام دیے۔ ایک بریگیڈیئر کے طور پر، انھوں نے دو انفنٹری بریگیڈز کی کمانڈ کی جن میں کشمیر میں چھ فرنٹیئر فورس رجمنٹ اور سیالکوٹ بارڈر پر 26 فرنٹیئر فورس رجمنٹ شامل ہیں۔[1][5]
جنرل پرویز مشرف کے دور میں میجر جنرل راحیل شریف کو گیارہویں انفنٹری بریگیڈ کا کمانڈر مقرر کیا گیا۔ راحیل شریف ایک انفنٹری ڈویژن کے جنرل کمانڈنگ افسر اور پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کمانڈنٹ رہنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔ راحیل شریف نے اکتوبر 2010 سے اکتوبر 2012 تک گوجرانوالہ کور کی قیادت کی۔ انھیں جنرل ہیڈ کوارٹرز میں انسپکٹر جنرل تربیت اور تشخیص رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔[1]
چیف آف آرمی اسٹاف
ترمیم27 نومبر 2013 کو وزیر اعظم نواز شریف نے انھیں پاکستانی فوج کا سپاہ سالار مقرر کیا۔[3] ذرائع کے مطابق راحیل شریف سیاست میں عدم دلچسپی رکھتے ہیں۔ انھیں دو سینئر جرنیلوں، لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم اور لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود پر فوقیت دی گئی۔[6] ایک سینئر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم نے اسی وجہ سے فوج سے استعفی دیا۔[7] ایک اور سینئر جنرل، لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود کو بعد ازاں چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی مقرر کر دیا گیا۔[8]
20 دسمبر 2013 کو راحیل شریف کو نشان امتیاز(ملٹری) سے نوازا گیا۔[9]
عوامی مقبولیت اور پزیرائی
ترمیمراحیل شریف نے جس وقت پاکستانی آرمی کی کمانڈ سنبھالی تو ملک میں امن و امان کی صورت حال انتہائی ابتر تھی۔ انھوں نے دہشت گردوں کے خلاف سخت موقف اختیار کیا اور سانحہ پشاور کے بعد پاکستان آرمی نے تمام تر ملک دشمن قوتوں کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں کی۔ اس سے امن و امان کی صورت حال میں بہتری ہونے لگی اور راحیل شریف ملک میں ایک مقبول آرمی چیف کی حثیت سے ابھرے۔
راحیل شریف ایک آرمی چیف کی حیثیت سے 29 نومبر 2016ء تک خدمات انجام دے کر پاک فوج کی کمان جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے کر دی۔
اسلامی ملٹری کاؤنٹر ٹیررازم کولیشن
ترمیماپریل 2017ء میں راحیل شریف کو حکومت پاکستان کی طرف سے اسلامی ملٹری کاؤنٹر ٹیررازم کولیشن کے سربراہ کے طور پر کام کرنے کی منظوری ملی جس کا ہیڈ کوارٹر سعودی عرب میں ہے۔ [10][11]
اعزازات
ترمیماعزازات برائے خدمت | ||
---|---|---|
اعزاز برائے 10 سال خدمت[12] | ||
اعزاز برائے 20 سال خدمت[12] | ||
اعزاز برائے 30 سال خدمت[12] | ||
کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج سنچری اعزاز[12] | ||
غیر آپریشنل اعزازات | ||
نشان امتیاز[12] | ||
ہلال امتیاز[12] | ||
یادگاری اعزازات | ||
قرارداد پاکستان تمغا[12] | ||
تمغا استقلال[12] | ||
ہجری تمغا[12] | ||
تمغا جمہوریت[12] | ||
یوم آزادی جبیلی سنہرہ اعزاز[12] | ||
تمغا بقا[12] | ||
خارجہ اعزازات | ||
آرڈر آف عبد العزیز آل سعود [13] | ||
اعزاز برائے فوج میں میرٹ (ریاستہائے متحدہ امریکا) |
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ "Profile: Lt General Raheel Sharif"۔ Dawn۔ 27 نومبر 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2013
- ^ ا ب "Luck plays role in Gen Sharif's promotion"۔ The News۔ 28 نومبر 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 دسمبر 2013
- ^ ا ب Reuters (23 فروری 2011)۔ "Lt Gen Raheel Sharif appointed new army chief – دی ایکسپریس ٹریبیون"۔ Tribune.com.pk۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2013
- ↑ "Lt. General Raheel Sharif Appointed as Chief of Army Staff"۔ Pakistan Tribune۔ 27 نومبر 2013۔ 28 نومبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2013
- ↑ روزنامہ نواے وقت، 28 نومبر 2٠13
- ↑ Omar Waraich (2013-11-27)۔ "Gen. Raheel Sharif: Pakistan's New Army Chief Assumes Pivotal Job | TIME.com"۔ World.time.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 دسمبر 2013
- ↑ "Haroon Aslam resigns following Gen Sharif's promotion to army chief"۔ Tribune۔ 28 نومبر 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 دسمبر 2013
- ↑ "Gen Raheel Sharif new COAS, Gen Rashad Mahmood CJCSC"۔ The News International۔ 28 نومبر 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 دسمبر 2013
- ↑ "President honours army chief, JCSC head with Nishan-e-Imtiaz"۔ Tribune۔ 20 دسمبر 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 دسمبر 2013
- ↑ "Retired Pakistani General in Riyadh to Lead Saudi Coalition"۔ 22 April 2017۔ 24 اپریل 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2017
- ↑ Staff Writer (4 April 2017)۔ "Iran Regime Not OK With Islamic NATO"۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2017
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ "Raheel Sharif meets Chuck Hagel"۔ 9 دسمبر 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جولائی 2015
- ↑ "Gen Raheel meets with Saudi political, military leadership"۔ Dawn۔ 5 فروری 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2014
فوجی دفاتر | ||
---|---|---|
ماقبل | چیف آف آرمی سٹاف 2013 –29 نومبر 2016ء |
مابعد |