بھارتی طوفان گرد و باد، 2018ء
2 تا 3 مئی 2018ء، تیز رفتار طوفان گرد و باد نے شمالی بھارتی ریاستوں اتر پردیش اور راجستھان میں شدید نقصان پہنچایا، کم از کم 125 سے زیادہ افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ ریاست راجستھان میں، کم سے کم 35 افراد ہلاک ہو گئے اور تیز ہواؤں کی وجہ سے 8000 بجلی کے کھمبے اور سیکنڑوں درختوں کے گرنے سے 200 افراد زخمی ہوئے۔ ہمسایہ ریاست اترپردیش میں، مرنے والوں کی تعداد 73 سے زیادہ ہے، مرنے والوں کی سب سے بڑی تعداد آگرہ میں تھی جہاں 43 افراد ہلاک ہوئے۔
تاریخ | 2–3 مئی 2018 |
---|---|
اموات | 125+ |
زخمی | 200+[1] |
پس منظر
ترمیمگرد کا طوفان بھارت کا موسمی طوفان ہے۔[2]طوفان عام طور پر موسم گرما کے مہینوں میں آتے ہیں، جب موسم خشک ہوتا ہے تو قدرتی طور پر گزرتی ہوئی ہوائیں گرد کو اوپر کی طرف اٹھاتی ہیں۔ اس طرح کے طوفان میں مرنے والوں کی کم سے کم تعداد 12 رہی ہے، آخری ایسا طوفان بھارت میں 11 اپریل 2018ء میں آیا جس سے 19 افراد ہلاک ہوئے۔[2][3]
طوفان اور نقصانات
ترمیمگرد کے طوفان مون سون کے موسم میں شروع ہوتے ہیں۔[4]چند دن قبل، خطے کے ماہرین موسمیات نے ہفتے کے دوران میں جھکڑوں اور گرد کے طوفان کی تیش کوئی کی تھی۔ اس طوفان کی ایک بنیادی وجہ خطے کا غیر معمولی بلند درجہ حرارت تھا، جس نے موسم کی شدت میں اضافہ کیا۔[5]
گرد کا طوفان پہلے پہل 2 مئی 2018ء کو شروع ہوا، بنیادی طور پر یہ طوفان اتر پردیش اور راجستھان ریاستوں میں آیا۔[3] اترپردیش میں 73 افراد ہلاک ہوئے، ان میں آگرہ شہر میں 43 افراد ہلاک ہوئے، جو کسی شہر میں ہلاک ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے;[4] جب کہ 21 افراد کھرگھر میں ہلاک ہوئے، جو شہر کے 50 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ایک گاؤں ہے۔[3] راجستھان میں کم سے کم 35 افراد ہلاک ہوئے،[4] جہاں ضلع الور میں شدید تباہی ہوئی; اور بھرت پور اور دھول پور کے اضلاع بھی متاثر ہوئے۔[3] 4 افراد ریاست اتراکھنڈ میں ہلاک ہوئے،[4] اور دہلی بھی متاثر ہوا۔[3] طوفان میں 200 افراد زخمی ہوئے۔[4]
زیادہ نقصان کی جوہ گرد کی جبائے تیز ہواشں کو قرار دیا گیا ہے۔[2] راجستھان میں، 200 سے 300 بجلی کے بڑے کھمبے گر جانے سے بجلی منقطع ہو گئی اور ضلع الور میں اسکول بند کر دیے گئے تھے۔[3]
کیوں کہ موسمی حالات ابتر تھے، اس لیے اترپردیش حکومت نے ان 48 گھنٹوں میں عوام کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی۔[4]
آفت کے بعد
ترمیمحکومت اتر پردیش نے ہلاک شدگان کے ورثا کو ₹4 لاکھ (امریکی $5,600) دینے کا اعلان کیا ہے۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Gupta، Swati؛ Westcott، Ben (3 مئی 2018)۔ "More than 110 killed by high-intensity dust storms in India"۔ CNN۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-03
- ^ ا ب پ Sarah Gibbens (3 مئی 2018)۔ "Why This Dust Storm in India Turned Deadly"۔ National Geographic۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-04
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "India dust storms: Nearly 100 killed in Uttar Pradesh, Rajasthan"۔ بی بی سی۔ 3 مئی 2018۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-03
- ^ ا ب پ ت ٹ ث Gupta، Swati؛ Westcott، Ben (3 مئی 2018)۔ "More than 110 killed by high-intensity dust storms in India"۔ سی این این۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-03
- ↑ Raj، Suhasini؛ Schultz، Kai (3 مئی 2018)۔ "Devastating Dust Storm Strikes India, Killing at Least 94"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-03