لوئیس پاسچر
لوئیس پاسچر (/ˈluːi pæˈstɜːr/، فرانسیسی: [lwi pastœʁ]؛ 27 دسمبر، 1822ء – 28 ستمبر، 1895ء) ایک حیاتیات، کیمیا اور جرثومیات کا فرانسیسی ماہر تھا، جس نے کتے کے کاٹے کا علاج دریافت کیا اور یہ ثابت کیا کہ بہت سی بیماریاں ازخود نہیں جراثیم کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ خمیر کے بارے میں اس کی تحقیقات سے جرثومیات کا نیا علم وجود میں آیا اور متعدی امراض کے اسباب اور ان کی روک تھام کے بارے میں تحقیقات سے عضویات میں ایک نئے شعبے کا اضافہ ہوا۔ پاسچر نے چڑیوں، جانوروں اور حیوانوں میں متعدی امراض پھیلانے والے جراثیم کو بھی مطالعہ کیا۔ اُسے معلوم ہوا کہ مویشیوں کا بخار اور مرغیوں کی بیماری ’’چکن کالرا‘‘ مختلف جراثیم کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ اس کے بعد اس نے جنون سگ گزیدگی ’’ ریبیز ‘‘ کے مرض کا مطالعہ کیا اور اس بیماری کا ایک ٹیکا ایجاد کیا۔ دودھ کو حرارت پہنچا کر بیکٹریا سے محفوظ کرنے کا عمل اسی کی ایجاد ہے۔ اور اسی کے نام سے موسوم ہے۔ پاسچر کی تحقیقات اور خدمات کے اعتراف میں پیرس میں پاسچر انسٹی ٹیوٹ قائم کیا گیا۔ جس میں ہیضہ، میعادی بخار اور دوسری بیماریوں کے ٹیکے تیار کیے جاتے ہیں۔
لوئیس پاسچر | |
---|---|
(فرانسیسی میں: Louis Pasteur)[1] | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 27 دسمبر 1822ء [2][3][4][5][6][7][1] |
وفات | 28 ستمبر 1895ء (73 سال)[2][4][5][6][7][1][8] ساں کلو [9] |
وجہ وفات | بندش قلب [1] |
مدفن | نوٹر ڈیم ڈے پیرس [10] |
طرز وفات | طبعی موت [1] |
شہریت | فرانس [1] |
نسل | فرانسیسی [1] |
مذہب | کیتھولک ازم [1] |
رکن | رائل سوسائٹی [11]، فرانسیسی اکیڈمی [1][12]، امریکن فلوسوفیکل سوسائٹی [1]، قومی اکادمی برائے سائنس [13][1]، روس کی اکادمی برائے سائنس [1]، رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز [1]، رائل نیدرلینڈ اگیڈمی برائے سائنس اور فنون [1]، فرانسیسی اکادمی برائے سائنس [1][14]، امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون [1]، سائنس کی روسی اکادمی [1]، سربیائی اکادمی برائے سائنس و فنون [1] |
عملی زندگی | |
مقام_تدریس | |
ماہر حیاتیات مختصر نام | Pasteur[15] |
مادر علمی | جامعہ پیرس |
تعلیمی اسناد | ڈاکٹر آف میڈیسن ، اعزازی سند ، پی ایچ ڈی |
پیشہ | کیمیادان [1][16]، استاد جامعہ [1]، حیاتی کیمیا دان [1]، زرعی سائنس دان ، فطرت پسند ، ماہر حیاتیات [16]، فن کار ، ماہر نباتیات |
پیشہ ورانہ زبان | فرانسیسی [17][1][18] |
شعبۂ عمل | کیمیا [1]، خرد حیاتیات [1] |
اعزازات | |
دستخط | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیملوئیس پاسچر 1822ء میں فرانس کے ایک گائوں میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد جین جوزف پاسچر نپولین کی فوج میں سارجنٹ تھے۔ نپولین کے معزول ہونے کے بعد ان کے والد نے بھی ملازمت چھوڑ دی اور چمڑا بنانے کا کاروبار شروع کیا۔ ان کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا تعلیم حاصل کرکے اسکول ماسٹر بنے لیکن پاسچرکی دلچسپی ڈرائنگ بنانے میں تھی۔ گاؤں میں ابتدائی تعلیم بعد پاسچر کو پیرس بھج دیا گیا، جہاں انھوں نے 1840ء میں بیچلر آف آرٹس اور 1842ء میں بیچلر آف سائنس کی ڈگری حاصل کی۔ وہ کیمسٹر ی کے مضمون میں کمزور تھے۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے پاسچر نے یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کیا اور اپنا زیادہ تر وقت کیمیائی تجربات کرنے میں صرف کرنا شروع کیا۔ ان کے پروفیسر روشنی اور تیزاب پر ایک تجربہ کر رہے تھے لیکن کامیابی نہیں مل رہی تھی، پاسچر نے ان کے ساتھ مل کر تجربہ میں کامیابی دلائی، جس پر خوش ہو کر پروفیسر نے ان کو اسٹروس برگ یونیورسٹی کے کیمسٹری ڈپارٹمنٹ کا صدر بنوادیا۔ کچھ عرصہ بعد پاسچر اسی پروفیسر کی بیٹی سے شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ پاسچر کے زمانے میں اگر کسی کو پاگل کتا کاٹ لیتاتھا تو اسے لوہار کے پاس لایا جاتاتھا، جو دہکتے انگاروں پر ایک سلاخ کو سرخ کرکے مریض کے زخم کو داغتا تھا۔ پاسچر نے کئی بار لوہار کو یہ علاج کرتے دیکھا پھر انھوں نے اس کا علاج دریافت کرنے کی جدوجہد کی ابتدا کی۔ اس کے لیے انھوں نے جو تجربات کیے ان کے دوران میں پاسچر کی اپنی زندگی بھی خطرے میں ڈال دی۔ ایک بار زہریلا لعاب شیشے کی نالی کے ذریعے کھینچتے ہوئے ان کے منہ میں چلا گیا لیکن پاسچر نے ہمت نہ ہاری اور آخر کار ٹیکہ تیار کرہی لیا۔ یہ ٹیکہ ایک پاگل کتے کو لگایا گیا تو وہ ٹھیک ہو گیا۔ لیکن اس کے بعد یہ سوال سامنے آیا کہ کیا انسانوں کو یہ ٹیکہ لگایا جاسکتاہے اور اگر لگایا جائے تو اس کی کیا مقدار ہونی چاہیے؟ پھر ایک دن پاسچر کے پاس 9سالہ جوزف میسٹر نامی لڑکے کو لایا گیا، جسے چندروز قبل پاگل کتے نے کاٹا تھا۔ اس لڑکے کی حالت بہت نازک تھی، تاہم پاسچربچے کو 9دن تک ٹیکے لگاتے رہے۔ تین ہفتے بعدجوزف کی حالت بہتر ہونے لگی اور تین ماہ بعد وہ تندرست ہو گیا۔ یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور اخبارات کے ذریعے لوئس پاسچر انسان کے نجات دہندہ کے نام سے مشہور ہو گئے۔[26]
1854ء میں پاسچر للی یونیورسٹی میں جب سائنس فیکلٹی کے ڈین مقرر ہوئے تووہاں انھوں نے ثابت کیا کہ بہت سی بیماریاں خود بخود پیدا نہیں ہوتیں بلکہ ان کی وجہ جراثیم یا بیکٹیریا ہوتے ہیں۔ پاسچر نے کیمیا میں قابلِ قدر انکشافات کیے۔ انھوں نے اپنے جراثیم کے نظریہ پر مزید تحقیق کرکے ثابت کیا کہ اینتھریکس، ہیضہ، ٹی بی اور چیچک جیسے امراض کی وجوہات کو معلوم کیا جاسکتاہے اور ان کی ویکسین تیار کی جا سکتی ہے۔ نامیاتی مرکبات (Organic compounds)کی ساخت میں بنیادی اصول کی موجودہ تفہیم کی راہ ہموار کرنے میں ان کے کام نے اہم کردار ادا کیا۔ پاسچر کی تحقیقات اور خدمات کے اعتراف میں پیرس میں پاسچر انسٹی ٹیوٹ قائم کیا گیا، جس میں مختلف بیماریوں کے ٹیکے تیار کیے جاتے ہیں۔ دودھ کو گرم کرکے بیکٹیریا سے محفوظ رکھنے کا طریقہ بھی پاسچر کا ایک کارنامہ ہے۔ انھوں نے ایک ایسا عمل ایجاد کیا جہاں بیکٹیریا کو ابلتے ہوئے اور پھر ٹھنڈے مائع کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے۔ انھوں نے پہلا ٹیسٹ 20 اپریل 1862ء کو مکمل کیا۔ آج اس عمل کو پاسچرائزیشن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 1865ء میں پاسچر نے ریشم کی صنعت کو بچانے میں مدد کی۔ انھوں نے ثابت کیا کہ جرثومے ریشمی کیڑے کے صحت مند انڈوں پر حملہ کرتے ہیں، جس سے ایک نامعلوم بیماری پیدا ہوتی ہے۔ پاسچر نے ان جراثیم کو روکنے کا ایک طریقہ تیار کیا اور جلد ہی اس طریقہ کار کو پوری دنیا میں ریشم پیدا کرنے والے افراد نے استعمال کیا۔<ref name="لوئس پاسچر">== وفات == لوئیس پاسچر 72سال کی عمر میں ءSeptember "28" 1895" کو انتقال کر گئے۔ <ref name="لوئس پاسچر">
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر https://www.biography.com/people/louis-pasteur-9434402 — اخذ شدہ بتاریخ: 26 اگست 2018
- ^ ا ب https://rkd.nl/explore/artists/62039 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 اگست 2017
- ↑ Louis Pasteur
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6q52tg1 — بنام: Louis Pasteur — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب عنوان : Nationalencyklopedin — NE.se ID: https://www.ne.se/uppslagsverk/encyklopedi/lång/louis-pasteur — بنام: Louis Pasteur — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/1644 — بنام: Louis Pasteur — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Whonamedit? doctor ID: http://www.whonamedit.com/doctor.cfm/2994.html — بنام: Louis Pasteur — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ KNAW past member ID: http://www.dwc.knaw.nl/biografie/pmknaw/?pagetype=authorDetail&aId=PE00002251 — بنام: Louis Pasteur — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ http://www.britannica.com/biography/Louis-Pasteur
- ↑ https://www.sciencesetavenir.fr/archeo-paleo/patrimoine/hommage-a-pasteur-pour-cette-123e-annee-la-ceremonie-ne-s-est-pas-faite-en-presentiel-a-l-institut_147735 — اخذ شدہ بتاریخ: 28 ستمبر 2020
- ↑ https://catalogues.royalsociety.org/CalmView/Record.aspx?src=CalmView.Persons&id=NA6990&pos=1
- ↑ https://www.academie-francaise.fr/les-immortels/louis-pasteur?fauteuil=17&election=08-12-1881 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 جون 2022
- ↑ ربط: این این ڈی بی شخصی آئی ڈی
- ↑ https://www.academie-sciences.fr/archivage_site/fondations/lp_bio.htm
- ↑ IPNI author ID: https://www.ipni.org/a/24593-1
- ↑ https://cs.isabart.org/person/88893 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb119187405 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/184517987
- ↑ Louis Pasteur — اخذ شدہ بتاریخ: 13 مارچ 2024
- ↑ https://docs.google.com/spreadsheets/u/1/d/1dsunM9ukGLgaW3HdG9cvJ_QKd7pWjGI0qi_fCb1ROD4/pubhtml?gid=1336391689&single=true
- ↑ https://docs.google.com/spreadsheets/u/1/d/1dsunM9ukGLgaW3HdG9cvJ_QKd7pWjGI0qi_fCb1ROD4/pubhtml?gid=1336391689&single=true — اقتباس: For his researches on fermentation and on pelerine.
- ↑ ناشر: رائل سوسائٹی — Award winners : Copley Medal — اخذ شدہ بتاریخ: 30 دسمبر 2018
- ↑ https://www.leonore.archives-nationales.culture.gouv.fr/ui/notice/286589#show
- ↑ Asimov, en:Asimov's Biographical Encyclopedia of Science and Technology 2nd Revised edition
- ↑ "II. Abdülhamid'in Fransız kimyagere yaptığı yardım ortaya çıktı"۔ CNN Türk۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جولائی 2017
- ↑ عمیر حسن، لوئس پاسچر، مشمولہ: روزنامہ جنگ کراچی، 20 ستمبر 2020ء، صفحہ 12
بیرونی روابط
ترمیمویکی اقتباس میں لوئیس پاسچر سے متعلق اقتباسات موجود ہیں۔ |