پارتھینون
پارتھینون یونانی دیوی ایتھنا کا مندر ہے جسے موجودہ یونانی دار الحکومت ایتھنز کے مشہور زمانہ ایکروپولس میں 5 ویں صدی میں تعمیر کیا گیا۔ یہ قدیم یونان کی عمارات میں سب سے بہتر حالت میں ہے۔ اس میں موجود بت یونانی آرٹ کے عروج کی داستانیں بیان کرتے ہیں۔ سب سے زیادہ سیاحوں کو اپنی جانب کھینچنے والے یونانی آثار قدیمہ پارتھینون قدیم یونان اور ایتھنز کی جمہوریہ کی علامت اور دنیا کی عظیم ثقافتی یادگاروں میں سے ایک ہے۔ یونانی وزارت ثقافت اس کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔
Parthenon | |
---|---|
Παρθενώνας | |
The Parthenon in 1978 | |
عمومی معلومات | |
قسم | Temple |
معماری طرز | Classical |
مقام | Athens، Greece |
متناسقات | 37°58′17″N 23°43′36″E / 37.9715°N 23.7266°E |
آغاز تعمیر | 447 BC[1][2] |
تکمیل | 432 BC[1][2] |
اونچائی | 13.72 میٹر (45.0 فٹ)[3] |
ابعاد | |
دیگر پیمایش | Cella: 29.8 در 19.2 میٹر (98 در 63 فٹ) |
تکنیکی تفصیلات | |
مواد | Pentelic Marble[4] |
سائز | 69.5 در 30.9 میٹر (228 در 101 فٹ) |
منزل رقبہ | 73 در 34 میٹر (240 در 112 فٹ)[5] |
ڈیزائن اور تعمیر | |
معمار | Iktinos، Callicrates |
دیگر ڈیزائنرز | Phidias (sculptor) |
قدیم پارتھینون 480 قبل مسیح میں فارسیوں کے حملے میں تباہ ہو گیا تھا جس کے بعد موجودہ پارتھینون کو اس قدیم مندر کی جگہ تعمیر کیا گیا۔ تمام قدیم یونانی مندروں کی طرح پارتھینون بھی خزانے کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ چھٹی صدی عیسوی میں پارتھینون مسیحی گرجے میں تبدیل کر دیا گیا۔ 1460ء کے اوائل میں عثمانیوں کے ہاتھوں ایتھنز اور یونان کی فتح کے بعد اسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔ 28 ستمبر 1687ء کو عثمانیوں کے اسلحہ خانے میں دھماکے سے پارتھینون کو شدید نقصان پہنچا۔ 1806ء میں تھامس بروس عثمانیوں کی اجازت سے بچنے والے مجسموں کو اپنے ساتھ لے گیا۔ یہ مجسمے 1816ء میں برٹش میوزیم، لندن کو فروخت کر دیے گئے جہاں یہ آج بھی موجود ہیں۔ یونانی حکومت اس مجسموں کی یونان واپسی کا مطالبہ کرتی رہی ہے تاہم ابھی تک اسے کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
عثمانیوں کے دور میں اس عمارت میں ایک مینار بھی شامل کیا گیا تھا اور 17 ویں صدی کے یورپی سیاحوں نے بھی اپنی کتابوں میں ذکر کیا ہے کہ عثمانیوں نے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے پارتھینون سمیت کسی بھی آثار قدیمہ کو نقصان نہیں پہنچایا اور یہ بالکل بہترین حالت میں ہیں۔
1975ء میں یونانی حکومت نے یورپی یونین کے مالی و تکنیکی تعاون سے پارتھینون اور ایکروپولس کی دیگر عمارات کی بحالی کے منصوبے کا آغاز کیا۔
اِس وقت ایتھنز کے آثار قدیمہ کو سب سے زیادہ خطرہ 1960ء کی دہائی سے اب تک پھیلنے ہوئے شہر کی آلودگی سے ہے۔ اس کا سنگ مرمر تیزابی بارش اور گاڑیوں کی آلودگی سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔
ریاستہائے متحدہ امریکا کی ریاست ٹینیسی کے شہر نیشویل میں اصل پارتھینون کی طرح کی ایک عمارت بنائی گئی ہے۔ یہ عمارت 1897ء میں تعمیر ہوئی۔
بیرونی روبط
ترمیمایتھنز کا ایکروپولس-پارتھینونآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ odysseus.culture.gr (Error: unknown archive URL) باضابطہ سائٹ
منصوبۂ بحالئ ایکروپولسآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ysma.culture.gr (Error: unknown archive URL) یونانی حکومت کی ویب گاہ
یونیسکو عالمی ورثہ-ایکروپولس، ایتھنز
نگار خانہ
ترمیم- ^ ا ب Parthenon آرکائیو شدہ 5 مارچ 2011 بذریعہ وے بیک مشین۔ Academic.reed.edu. اخذکردہ بتاریخ on 4 ستمبر 2013.
- ^ ا ب The Parthenon آرکائیو شدہ 2 جولائی 2017 بذریعہ وے بیک مشین۔ Ancientgreece.com. اخذکردہ بتاریخ on 4 ستمبر 2013.
- ↑ Bryan E. Penprase (2010)۔ The Power of Stars: How Celestial Observations Have Shaped Civilization۔ Springer Science & Business Media۔ صفحہ: 221۔ ISBN 978-1-4419-6803-6۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 مارچ 2017
- ↑ Thomas Sakoulas۔ "The Parthenon"۔ Ancient-Greece.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2020
- ↑ Benjamin Franklin Wilson (1920)۔ The Parthenon at Athens, Greece and at Nashville, Tennessee۔ Nashville, Tennessee: Stephen Hutcheson and the Online Distributed۔ 6 جون 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020