آبادی بانو بیگم
آبادی بانو بیگم (پیدائش: 1850ء – وفات: 12 نومبر 1924ء[1]) مولانا محمد علی جوہر اور مولانا شوکت علی کی والدہ تھیں۔ تحریک خلافت کی سرگرم رکن بھی تھیں۔
آبادی بانو بیگم | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1853ء امروہہ |
وفات | 12 نومبر 1924ء (70–71 سال) دہلی |
شہریت | برطانوی ہند |
اولاد | مولانا محمد علی جوہر ، مولانا شوکت علی |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان ، حریت پسند |
درستی - ترمیم |
پیدائش اور آبائی وطن
ترمیمبی اماں 1839ء کو بھارت کی ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں پیدا ہوئیں۔ ان کا عقد عبد العلی خان سے ہوا، جو رامپور صوبہ کے ایک اہم ملازم تھے۔ بی اماں بھارت کی تحریک آزادی میں شریک رہیں اور اپنے کارنامے بخوبی انجام دئے۔ ان کی ایک دختر اور پانچ فرزند تھے۔ جن میں ان کے دو فرزند محمد علی جوہر اور مولانا شوکت علی تحریک آزادی میں شریک رہے اور بی الخصوص خلافت تحریک کے لیے جانے اور مانے جاتے ہیں۔
تحریک آزادی میں حصہ داری
ترمیم1917ء کے آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں بی اماں کی تقریر اہل امت کو جھنجوڑ کر رکھ دیا تھا۔ تحریک خلافت میں مصروف رہیں۔ اپنے دونوں بیٹے محمد علی اور شوکت علی جو علی برادر کے نام سے مشہور تھے، جیل میں رہے، اسی دوران میں بی اماں تحریک خلافت کے لیے ملک بھر کا دورہ کیا اور اس تحریک کی روح رواں رہیں۔
ان کا علانیہ نعرہ رہا کہ
” | بولی محمد علی کی اماں کہ بیٹا خلافت کے لیے جان دے دو | “ |
وفات
ترمیمخلافت تحریک ختم ہو گئی۔ بی اماں کی طبیعت بھی علالت میں ڈھل گئی 12 نومبر 1924ء کو انتقال کرگئیں۔
حوالہ جات
ترمیمبیرونی روابط
ترمیم- ملی گیزٹ میں شائع رپورٹ جس میں بی اماں کی خدمات پر ایک سیمنار منعقد کیا گیا تھا۔
- پاکستان ہیرالڈ میں ایک رپورٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ pakistanherald.com (Error: unknown archive URL)