آتیشی مارلینا سنگھ (انگریزی: Atishi Marlena Singh)[4] بھارت کی سیاست دان اور معلمہ ہیں اور سیاست میں فعالیت پسندی کے لیے معروف ہیں۔ وہ عام آدمی پارٹی کی بہت فعال رکن ہیں۔ [5] انھوں نے نائب وزیر اعلیٰ منیش سیسودیا کی خصوصی مشیرہ کے طور پر جولائی 2015ء تا 17 اپریل 2018ء کام کیا۔ ان کا مرکزی رجحان تعلیم کی طرف تھا۔ 17 اپریل کو وزارت داخلہ نے انھیں اس عہدہ سے برطرف کر دیا۔[6] منیش سیسودیا نے انھیں دہلی کی تعلیمی ترقی کا معمار کہا ہے۔[7]

آتیشی
تفصیل=
تفصیل=

Advisor to Deputy Chief Minister of Delhi on Education
مدت منصب
جولائی 2015 – 17 اپریل 2018
معلومات شخصیت
پیدائش 8 جون 1981ء (43 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش دہلی
شہریت بھارت[1]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت عام آدمی پارٹی  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی میگڈالن کالج[1]
سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان،  سیاسی کارکن  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور تعلیم ترمیم

ان کی ولادت 8 جولائی 1981ء کو دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر وجے سنگھ اور ترپتا واہی کے گھر ہوئی۔[8] ان کے والدین نے کارل مارکس اور ولادیمیر لینن کے نام پر ان کا نام آتیشی مارلینا رکھا۔ انھوں نے اپنے نام سے مارلینا کو ہٹا دیا کیونکہ وہ چاہتی تھیں کہ لوگ انھیں ان کے کام سے یاد کریں نہ کہ نام سے۔ref name=":name"/>[9] ان کی پرورش اور اسکول کی تعلیم دہلی میں مکمل ہوئی۔ 2001ء میں انھوں نے سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی سے تاریخ میں بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ اس سال وہ دہلی یونیورسٹی کی فائق طالبہ رہی تھیں۔ اس کے بعد اوکسفرڈ یونیورسٹی چلی گئیں اور 2003ء میں تاریخ میں ایم اے کی ڈگری لی۔ 2005ء میں ان کا داخلہ میگڈالن کالج، اوکسفرڈ میں ہو گیا۔[10] ۔[11][12]

پیشہ ورانہ زندگی ترمیم

انھوں نے چند دنوں آندھرا پردیش میں تاریخ پڑھایا۔ 2006ء میں مدھیہ پردیش کے بھوپال کے قریب ایک گاؤں میں چلی گئیں۔ وہاں وہ مختلف رفاہی کاموں میں مصروف رہیں اور وہیں ان کی ملاقات عام آدمی پارٹی کے کارکنان سے ہوئی۔ یہیں سے ان کے سیاسی سفر کا آغاز ہوتا ہے۔[13]

سیاسی سفر ترمیم

آتییشی کو ہمیشہ سماجی خدمات مین دلچسپی رہی ہے۔ 2013ء میں عام آدمی پارٹی کی تشکیم میں حصہ لیا۔ اس پارٹی کی محرک 2011 بدعنوانی مخالف تحریک بنی۔[11] پارٹی کے اندر انھیں کئی عہدے ملے۔ 2013ء میں انھیں پارٹی کا ترجمان بنایا گیا۔

بھارت کے عام انتخابات، 2019ء ترمیم

2019ء کے انتخابات کے لیے انھیں جنوب مغربی دہلی کا نگراں بنایا گیا۔ خود انھوں نے مشرقی دہلی لوک سبھا حلقہ سے عام آدمی پارٹی کے ٹکٹ پر چناؤ لڑنے کا فیصلہ کیا لیکن وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اسٹار امیدوار گوتم گمبھیر سے ہار گئیں۔

حکومت ترمیم

دہلی کے وزیر تعلیم منیش سیسودیا کی مشیر خاص بنائے جانے کے بعد انھوں نے دہلی میں تعلیم کو ایک نئی راہ دی۔ آتیشی نے ایک روپیہ ماہانہ تنخواہ پر وزارت تعلیم میں کام کیا مگر اپریل 2018ء کو انھیں برطرف کر دیا گیا۔ حکومت دہلی کی موہلہ سبھائیں آتیشی کی نگرانی میں منعقد ہوا کرتی تھیں۔ اس سبھا کا مقصد حکومت میں شہریوں کی شمولیت کو یقینی بنانا اور ان سے ان کی ضروریات جان کر انھیں پورا کرنا تھا۔[14] 2016ء میں دہلی کے گورنر نے اس پروجیکٹ کو مسترد کر دیا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب https://www.rhodeshouse.ox.ac.uk/community/list-of-rhodes-scholars/ — اخذ شدہ بتاریخ: 3 فروری 2018
  2. "Atishi Marlena, Delhi's 'education reformer'، is AAP Lok Sabha candidate from East Delhi"۔ Financial Times۔ 28 اگست 2018 
  3. "Meet the young leaders hoping to infuse vitality into our democracy"۔ Hindustan Times۔ 20 جون 2015 
  4. "Atishi drops her name Marlena"۔ Hindustan Times۔ 28 اگست 2018 
  5. "Political Affairs Committee"۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2016 
  6. "Support Grows For Atishi Marlena, Fired By Centre As Delhi Adviser"۔ NDTV.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جون 2018 
  7. "'What Kind of Patriotism is This': Manish Sisodia Pens Angry Letter to PM Modi"۔ News18۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جون 2018 
  8. Anuradha Raman۔ "Delhi University professors face intense questioning"۔ The Hindu۔ اخذ شدہ بتاریخ ستمبر 2, 2016 
  9. Akash Banerjee۔ "Six lessons in 'affordable politics': AAP victory shows how elections can be fought on a shoestring"۔ Scroll.In۔ اخذ شدہ بتاریخ Feb 10, 2015 
  10. "AAP's Atishi Marlena drops second name after being announced as party's 1st candidate for 2019 Lok Sabha polls"۔ Times Now۔ 2018-08-28۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 فروری 2019 
  11. ^ ا ب "The Aam Aadmi of AAP: 5 personal stories of sacrifice, triumph and validation"۔ The Economic Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2016 
  12. "Rhodes Scholars: complete list, 1903–2015"۔ The Rhodes Trust۔ 06 نومبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2016 
  13. "FACE TO FACE: Atishi Marlena, Aam Aadmi Party | Hard News"۔ hardnewsmedia.com۔ 14 فروری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2015 
  14. "Giving people's money back to them to spend on their own"۔ Governance Now۔ 2016-05-06۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2016