اشوگھوش
اشوگھوش ہندوستان کے ایک بدھ فلسفی، ڈراما نگار، شاعر اور خطیب تھے۔ وہ شمالی ہندوستان میں ساکیت میں ایک براہمن خاندان میں پیدا ہوئے اور بعد میں بدھ مت قبول کر لیا۔[2] انھیں پہلا سنسکرت ڈراما نگار اور کالی داس کے بعد عظیم ہندوستانی شاعر سمجھا جاتا ہے۔ وہ بدھ مجلس کے حلقہ میں بے حد مقبول تھے کیونکہ ان کی رزمیہ نظمیں اکثر راماین کی ٹکر کی ہوتی تھیں۔[3] اشوگھوش سے قبل بدھ مت کی مقدس کتب کا ترجمہ بدھ سنسکرت زبان میں کیا جا چکا تھا مگر اشوگھوش نے اسے کلاسیکی سنسکرت میں لکھا۔[4]
اشوگھوش | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 80ء [1] |
تاریخ وفات | سنہ 150ء (69–70 سال)[1] |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | سنسکرت |
درستی - ترمیم |
اشوگھوش کی روایتی سوانح حیات (جس کا چینی زبان میں کمار جیو نے ترجمہ کیا) [5][6] کے مطابق وہ اصل میں ایک بے ٹھکانا تارک الدنیا شخص تھے جو مناظرہ میں سب کو شکست دینے کی قوت رکھتے تھے۔
دوسری صدی عیسوی راجا کنشک کے عہد کے بودھ مہاکوی اور فلسفی اشوگھوش کا زمانہ پہلی صدی عیسوی کے آخر سے لے کر دوسری صدی عیسوی کے درمیان میں تک بتایا جاتا ہے۔ بھکشو، آچاریہ، بھرنت مہاکوی اور مہاودان اس کے القاب تھے۔ اشوگھوش ساکیت (ایودھیا) کا رہنے والا تھا اور سورنا کشی کا بیٹا تھا۔ ایک روایت کے مطابق کنشک پاٹلی پتر کے حکمراں کو شکست دے کر جب لوٹا تو وہاں سے اشوگھوش کو اپنے ساتھ پُرش پور (موجودہ پشاور) لایا جو اس وقت کنشک کا پایہ تخت تھا۔ گوتم بدھ کی تبلیغ و اشاعت کے سلسلے میں اشوگھوش کا نام بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ اپنی رچناؤں کے ذریعہ انھوں نے اس دھرم کے پرچار میں بڑا حصہ لیا۔
یوں تو اشوگھوش کئی کتابوں کے مصنف ہیں لیکن ان میں سے "بدھ چرت" The Story of Buddha کتاب 28 ابواب پر مشتمل ضخیم منظوم کتاب ہے۔ اصل کتاب سنسکرت زبان میں ہے۔ اس کی اولین اشاعت 1899ء ہے۔ بعد میں اسے تبتی اور چینی زبان میں بھی منتقل کیا گیا۔ اس میں کتاب سازی کے بہترین نمونے ملتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ بدھ مت کا پرچار بڑے ہی موثر انداز میں کیا گیا ہے۔ "سونندرانند" اشوگھوش کی دوسری تخلیق ہے۔ آٹھ ابواب پر مشتمل اس تصنیف میں یہ بتایا گیا ہے کہ گوتم بدھ نے اپنے بھائی نند کو کس طرح بدھ مت کا پیروکار بنا کر اپنے حلقہ شاگردی میں داخل کیا۔ دراصل اس نظم کی تخلیق کا مقصد بدھ مت کے اصول و قوانین کی تبلیغ ہے۔ گوتم بدھ کی زندگی اور اس کی تعلیمات پر گہری روشنی ڈالی گئی ہے۔ غنائی شاعری کی نزاکتوں سے مالا مال یہ تصنیف "بدھ چرت" کے مقابلہ میں زیادہ جاندار ہے۔ اشوگھوش کی تخلیقات پر نہ تو کالی داس کا کوئی اثر ہے اور نہ ہی والمیکی کا۔ اس نے ایسے اسلوب کو برتا ہے جو سنسکرت کی مروجہ روایات کی نفی کرتا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6251j8r — بنام: Aśvaghoṣa — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Olivelle، Patrick؛ Olivelle، Suman، مدیران (2005)۔ Manu's Code of Law۔ Oxford University Press۔ ص 24۔ ISBN:978-0-19-517146-4
- ↑ Randall Collins, The Sociology of Philosophies: A Global Theory of Intellectual Change. Harvard University Press, 2000, page 220.
- ↑ Coulson، Michael (1992)۔ Sanskrit۔ Lincolnwood: NTC Pub. Group۔ ص xviii۔ ISBN:978-0-8442-3825-8
- ↑ Li Rongxi (2002)۔ The Life of Asvaghosa Bodhisattva; in: The Lives of Great Monks and Nuns، Berkeley CA: Numata Center for Translation and Research, pp. 9–16
- ↑ Stuart H. Young (trans.)، Biography of the Bodhisattva Aśvaghoṣa، Maming pusa zhuan 馬鳴菩薩傳، T.50.2046.183a, translated by Tripiṭaka Master Kumārajīva.