ابو اسحاق ابراہیم بن یعقوب بن اسحاق سعدی جوزجانی حدیث کے مشہور راوی علما میں شمار ہوتے ہیں۔

ابو اسحاق جوزجانی
(عربی میں: إبراهيم بن يعقوب بن إسحاق السعدي الجوزجاني)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 796ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 872ء (75–76 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک حنبلی
عملی زندگی
استاذ حسین بن علی الجعفی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ محدث [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

طلب علم اور اساتذہ

ترمیم

جوزجانی ایک ایسے زمانے میں تھے جس میں حدیث کا علم اپنے عروج پر تھا، روایات اور راویوں کی کثرت کا زمانہ تھا، چنانچہ کبار علما و ائمہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا، مثلاً: احمد بن حنبل، یحییٰ بن معین، علی بن مدینی، مسدد بن مسرہد، اسحاق بن راہویہ، اسحاق بن منصور کوسج، سعید بن منصور، یزید بن ہارون، زید بن حباب عکلی اور ابو نعیم فضل بن دکین وغیرہ۔

تلامذہ

ترمیم

ابو داؤد سجستانی، ابو عیسی ترمذی، ابو عبد الرحمن نسائی، ابو حاتم رازی، ابو زرعہ رازی، ابراہیم بن عبد الرحمن بن دحیم دمشقی، ابو زرعہ دمشقی، ابو جعفر محمد جریر طبری، ابو بشر محمد بن احمد دولابی اور دوسرے کبار علما و محدثین اور ائمہ سے آپ سے علم حاصل کیا۔

علمی مقام

ترمیم

ابو اسحاق جوزجانی بلند علمی مقام پر فائز تھے، بہت سے ائمہ علما نے آپ کی تعریف کی ہے۔ ابو بکر خلال فرماتے ہیں: «ابراہیم بن یعقوب بہت عظیم تھے، احمد بن حنبل ان سے خط کتابت کرتے تھے اور ان کا بہت احترام کرتے تھے، بہت سے علما و مشائخ سے آپ سے سماعت کی ہے، ان کے پاس ابو عبد اللہ کے مسائل کے دو حصے ہیں»۔ نسائی کہتے ہیں: « ثقہ ہیں»۔ دار قطنی فرماتے ہیں: « ایک مدت تک (طلب علم کی خاطر) مکہ میں قیام کیا اور اسی طرح ایک مدت تک بصرہ اور رملہ میں قیام کیا،حافظ، مصنف اور ثقہ تھے»۔ سجزی کہتے ہیں: «میں حاکم سے جوزجانی کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: ثقہ اور معتمد ہیں»۔ ابن کثیر کہتے ہیں: «دمشق کے خطیب، امام اور وہاں کے بڑے عالم تھے، ان کی بہت سی مشہور تصنیفات ہیں، جس میں علوم اور مفید چیزیں بھری ہیں»۔[2]

تالیفات

ترمیم
  • مسائل الامام احمد۔
  • امارات النبوہ۔
  • احوال الرجال۔
  • التاريخ۔
  • کتاب "المترجم"

وفات

ترمیم

ابو سعید بن یونس فرماتے ہیں: " ابو اسحاق سنہ 245 ہجری میں مصر تشریف لائے اور ان کی وفات دمشق میں سنہ 256ھ میں ہوئی"۔ ابو دحداح احمد بن محمد بن اسماعیل تمیمی کہتے ہیں کہ: " وفات جمعہ کے دن ذی قعدہ کے مہینہ میں سنہ 259 ہجری میں ہوئی"۔ [3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام —  : اشاعت 15 — جلد: 1 — صفحہ: 81 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
  2. دراسة موجزة عن الإمام الجوزجاني وتابه أحوال الرجال[مردہ ربط] الجمعية العلمية السعودية للسنة وعلومها. وصل لهذا المسار في 4 نوفمبر 2015
  3. الجوزجانيالمتبة الشاملة. وصل لهذا المسار في 4 نوفمبر 2015 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ shamela.ws (Error: unknown archive URL)