ابن ابی الحدید
ابن ابی الحدید (پیدائش: 30 دسمبر 1190ء— وفات: 2 جون 1258ء) خلافت عباسیہ کے اواخر عہد کے مشہور مصنف، محقق اور مورخ تھے۔ انھیں سقوطِ بغداد تک اپنی علمی و اَدبی خدمات کے حوالے سے عباسی حکومت میں نمایاں درجہ حاصل تھا۔ ابن ابی الحدید کی وجہ شہرت اُن کی مشہور تصنیف شرح نہج البلاغہ ہے۔
ابن ابی الحدید | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 30 دسمبر 1190ء [1] مدائن |
وفات | 2 جون 1258ء (68 سال)[1] بغداد |
شہریت | دولت عباسیہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، مورخ ، الٰہیات دان |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
شعبۂ عمل | علم کلام ، شاعری |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمابن ابی الحدید کی ولادت بروز اِتوار یکم ماہِ ذو الحجہ 586ھ مطابق 30 دسمبر 1190ء کو مدائن میں ہوئی۔ مدائن اب موجودہ عراق کے صوبہ بغداد میں موجود ہے۔[2]
سقوطِ بغداد 1258ء
ترمیمماہِ ربیع الثانی 642ھ مطابق ماہِ ستمبر 1244ء میں جب تاتاریوں نے چغتائی الصغیر کی قیادت میں بغداد پر حملہ کیا تو مستعصم باللہ کے سپہ سالار شرف الدین اِقبال الشرابی نے انھیں شکستِ فاش دِی تو ابن ابی الحدید نے اِسے شیعہ وزیر ابن علقمی کے حسن تدبیر کا نتیجہ بتاتے ہوئے اُس کے لیے ایک مدحیہ قصیدہ پیش کیا۔ تاتاریوں کی یہ شکست ایسی فیصلہ کن معلوم ہوئی کہ ابن ابی الحدید نے اِسے حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی پیشگوئی کا مصداق تصور خیال کیا اور پورے وثوق کے ساتھ یہ پیشگوئی کی کہ بغداد اور عراق ہمیشہ ہمیشہ تاتاریوں کے فتنے سے محفوظ رہیں گے۔[3] لیکن ابن ابی الحدید کی یہ پیشگوئی غلط ثابت ہو گئی اور ماہِ محرم 656ھ مطابق جنوری 1258ء کو تاتاریوں نے ہلاکو خان کی قیادت میں بغداد پر لشکر کشی کی۔ قریباً ایک مہینے کے محاصرے کے بعد تاتاری بغداد میں داخل ہو گئے۔ تاتاریوں کے داخلہ بغداد پر ابن ابی الحدید کی وہ پیشگوئی غلط ثابت ہو گئی جس کے متعلق وہ 642ھ مطابق 1244ء میں پہلے لکھ چکے تھے۔ بغداد یا عراق میں داخلے کے متعلق یہ پیشگوئی 14 سال بعد ابن ابی الحدید کی زِندگی میں ہی غلط ثابت ہو گئی ۔[2]
وفات
ترمیمابن ابی الحدید نے 70 سال 6 ماہ کی عمر میں 2 جمادی الثانی 656ھ مطابق 2 جون 1258ء میں وفات پائی۔ اُس وقت تک تاتاریوں کے بغداد پر حملے کو قریباً 6 مہینے گذر چکے تھے۔[2][4]