عبد اللہ بن کثیر الداری المکی ابو سعید القاری مولی عمرو بن علقمہ الکنانی ایک تابعی قراء قرآن تھے جن قراء سبعہ میں شمار ہوتا ہے۔

ابن کثیر مکی
(عربی میں: عبد الله بن كثير المكِّي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 665ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 737ء (71–72 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ عبداللہ ابن زبیر ،  عمر بن عبدالعزیز   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم ،  قاری   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل قرأت   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عبد الله بن كثير، ابو معبد المكی الداری

ولادت

ترمیم

ان کی ولادت 45 ہجری مکہ مکرمہ میں ہوئی بہت سے صحابہ کو انھوں نے دیکھا تھا

صحابہ سے ملاقات

ترمیم

ان صحابہ سے ملاقات اور روایت ثابت ہے

عبد الله بن زبير، ابو ايوب انصاری، انس بن مالك، مجاہد بن جبر ودرباس مولى ابن عباس

شیوخ

ترمیم

عبد الله بن السائب، اورمجاہد بن جبر ودرباس ان کے اساتذہ میں شامل ہیں

شاگرد

ترمیم

اسماعيل بن عبد الله القسط، اسماعيل بن مسلم، جرير بن حازم، حارث بن قدامہ، حمّاد بن سلمہ، حمّاد بن زيد، خالد بن القاسم،خليل بن احمد، سليمان بن المغيرہ، شبل بن عباد اور ان کے بیٹے صدقہ بن عبد الله بن كثير، طلحہ بن عمرو، عبد الله بن زيد بن يزيد،عبد الملك بن جريج،علی بن الحكم، عيسى بن عمر الثقفی،قاسم بن عبد الواحد،قزعہ ابن سويد، قرة بن خالد،مطرف بن معقل، معروف بن مشكان، ہارون بن موسى، وہب بن زمعہ، يعلى بن حكيم، ابن أبی فديك، ابن أبی مليكہ، سفيان بن عيينہ، رحّال، اورابو عمرو بن العلاء

نسبت

ترمیم

مکہ مکرمہ میں یہ عطر فروشی کرتے تھے۔ اہل مکہ عطر فروش کو الداری کہتے تھے۔ بعض کے نزدیک وہ تمیم کی ایک شاخ داری بن ہانی کی اولاد میں سے تھے۔ اس لیے ان کو الداری کہتے ہیں۔

مشہور یہ ہے کہ انھوں نے مجاہد بن جبر سے قرأت سیکھی تھی۔ امام بخاری نے بھی یہی لکھا ہے کہ عبد اللہ بن کثیر المکی نے قرأت مجاہد سے حاصل کی تھی۔ یہ عجمی الاصل ملک رے کے رہنے والے تھے۔ 120ھ میں وفات پائی۔[1]

اکابرین کی رائے

ترمیم

اِمام عبد اللہ بن کثیر المکی کے متعلق اکابرین کی رائے:

  • ۔إمام المکیین في القراء ۃ ’’قراء ت میں، مکہ میں رہنے والے لوگوں کے امام ہیں۔‘‘ [2]
  • ۔ امام ابن معین نے کہا: ’ثقہ‘ (معرفۃ القراء الکبار: 1؍198)[2]
  • ۔ امام ابن سعد نے کہا: ابن کثیر المقرئ ثقۃ، لہ أحادیث صالحۃ ’’ابن کثیر المقری ثقہ ہیں ان کی بیان کردہ احادیث صحیح ہیں۔‘‘ [3]
  • ۔ امام علی بن مدینی نے کہا : ’ثقہ‘ [4]
  • ۔ امام نسائی نے کہا: ’ثقہ‘ [5]
  • امام ابن کثیر کے دو شاگرد ہیں# امام البزی# امام قنبل

حوالہ جات

ترمیم
  1. مقدمات فی علم القراءات،مؤلفین: محمد احمد مفلح القضاة، احمد خالد شكرى، محمد خالد منصور،ناشر: دار عمار - عمان (الاردن)
  2. ^ ا ب معرفۃ القراء الکبار:1؍197
  3. الطبقات الکبریٰ: 5؍484، معرفۃ القراء الکبار: 1؍203، سیرأعلام النبلاء: 5؍319، تہذیب الکمال: 10؍439
  4. تہذیب الکمال: 10؍439، سیر أعلام النبلاء: 5؍319
  5. تہذیب الکمال: 10؍440، سیر أعلام النبلاء : 5؍319