ابو الوفا بوزجانی

(ابوالوفا سے رجوع مکرر)

ابو الوفاء البوزجانی (پیدائش: 10 جون 940ء — وفات: 15 جولائی 998ء) کا شمار اسلامی دور کے عظیم ریاضی دانوں میں ہوتا ہے۔ انھوں نے الجبراء اور جیومیٹری میں ایسے نئے مسائل اور قائدے نکالے جو اس سے بیشتر موجود نہ تھے۔ انھیں مثلثات یعنی ٹرگنومیٹری کے اولین موجدوں میں شمار کیا جاتا ہے۔عرب کے عظیم ترین ریاضی دان تھے، ریاضی علوم کی ترقی میں ان کا بہت بڑا کردار ہے۔

ابو الوفا البوزجانی
(عربی میں: ابوالوفا محمد بن محمد بن یحیی بن اسماعیل بن العباس البوزجانی ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: ابو الوفا بوزجانی)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 10 جون 940(940-06-10)
Buzhgan
وفات 15 جولائی 998 عیسوی
بغداد
رہائش بغداد
عملی زندگی
تلمیذ خاص ابن یونس   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ریاضی دان ،  ماہر فلکیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [2]،  فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل ریاضی ،  فلکیات ،  مثلثیات ،  حساب   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ریاضیات میں خدمات

ترمیم

ان کا نام “ابو الوفاء محمد بن یحیی بن اسماعیل بن العباس البوزجانی” ہے، عددیات اور حسابیات کی تعلیم اپنے ماموں ابی عبد اللہ محمد بن عنبسہ اور چاچا ابی عمرو المغازلی سے حاصل کی، بیس سال کے ہوئے تو بغداد چلے گئے جہاں اپنی تصانیف، مقالہ جات اور اقلیدس، دیوفنطس اور خوارزمی کی کتب پر تشریحات کے وجہ خوب شہرت حاصل کی۔

370ھ میں ابا حیان التوحیدی نے بوزجانی کو وزیر ابن سعدان سے متعارف کرایا جن کے گھر میں ان کی مشہور مجالس منعقد ہوئیں۔ ان مجالس کا احوال ابا حیان نے کتاب “الامتاع والؤانسہ” میں رقم کرکے اسے بوزجانی کو پیش کی۔

بغداد میں انھوں نے اپنی زندگی تصنیف، رصد اور تدریس میں گزاری، انھیں 377ھ کو سرایہ میں بنائی گئی شرف الدولہ کی رصد گاہ کا رکن منتخب کیا گیا، ان کی وفات غالباً 3 رجب 388ھ کو ہوئی۔

بوزجانی کو فلکیات اور ریاضی کے چند ائمہ میں گنا جاتا ہے، ان کی اس حوالے سے بہت قیمتی تصانیف ہیں۔ ہندسہ میں سب سے زیادہ شہرت پانے والے سائنسدانوں میں شمار ہوتے ہیں۔ جبر میں انھوں نے خوارزمی کے کام میں ایسے اضافے کیے جو جبر اور ہندسہ کے تعلق کی بنیاد ہیں۔ وہ پہلے سائنس دان تھے جنھوں نے نسبی مثلث وضع کیا اور اسے ریاضی کے مسائل حل کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اس کے علاوہ ان کے بے شمار ریاضیاتی اور ہندسی تجربات اور دریافتیں ہیں۔


مشہور ہیئت داں ابو الوفا بوزجانی (1011ء ) نے ثابت کیا کہ سورج میں کشش ہے اور چاند گردش کرتا ہے۔ اس نظریے کے تحت اس نے یہ دریافت کیا کہ زمین کے گرد چاند کی گردش میں سورج کی کشش کے اثر سے خلل پڑتا ہے اور اس وجہ سے دونوں اطراف میں زیادہ سے زیادہ ایک ڈگری پندرہ منٹ کا فرق ہو جا تا ہے۔ اس کو علم ہیئت کی اصطلاح میں ایوکشن (Evection) یعنی چاند کا گھٹنا بڑھنا کہتے ہیں۔ اس نظریے کی تصدیق سولہویں صدی کے یورپ کے ہیئت داں ٹا ئیکو براہی نے کی تھی۔

مثلثات - ٹرگنومیٹری

ترمیم

مثلثات کے حوالے سے ان کی گراں قدر خدمات ہیں۔ جن میں جند ایک مندرجہ ذیل ہیں۔[3]

 

 

فنِ تصویر سازی میں بھی ان کا بڑا کردار ہے۔ اس حوالے سے ان کی کتاب “کتاب فی عمل المسطرہ والبرکار والکونیا” بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ اس کتاب میں تصویر سازی اور اس کے لیے آلات کے استعمال کے خاص طریقے درج ہیں .

تصنیفات

ترمیم

ان کی قیمتی اور نفیس تصانیف یہ ہیں :

  • کتاب ما یحتاج الیہ العمال والکتاب من صناعہ الحساب یہ کتاب منازل الحساب کے نام سے بھی مشہور ہے
  • کتاب فیما یحتاج الیہ الصناع من اعمال الہندسہ
  • کتاب اقامہ البراہین علی الدائر من الفلک من قوس النہار
  • کتاب تفسیر کتاب الخوارزمی فی الجبر والمقابلہ
  • کتاب المدخل الی الارتماطیقی
  • کتاب معرفہ الدائر من الفلک
  • کتاب الکامل
  • کتاب استخراج الاوتار
  • کتاب المجسطی

بوزجانی عرب اور مسلمانوں کے سب سے مایہ ناز سائنس دان تھے جن کے تجربات اور تصانیف کا سائنس کی ترقی میں بڑا اہم کردار ہے، خاص طور سے فلک، مثلثات اور اصولِ تصویر سازی میں، انھوں نے بڑے ہندسی اور جبری کلیے وضع کرکے تحلیلی ہندسہ کی دریافت کی راہ ہموار کی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ناشر: او سی ایل سی — ربط: وی آئی اے ایف آئی ڈی & وی آئی اے ایف آئی ڈی
  2. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/118702882 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 مارچ 2020
  3. Jacques Sesiano, "Islamic mathematics", p. 157, in Helaine Selin، Ubiratan D'Ambrosio، مدیران (2000)، Mathematics Across Cultures: The History of Non-western Mathematics، Springer، ISBN 1-4020-0260-2