اَبُو البَقَاءِ عَبْدُ اللہِ بْنِ الحُسَیْنِ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ الحُسَیْنِ مُحِبُّ اللہِ[2] ادب، لغت، فرائض اور حساب کے عالم تھے، رہنے والے اصلا عکبرا کے تھے جو بغداد اور سامرا کے درمیان دریائے دجلہ کے کنارے آباد ہے۔

ابو البقاء عکبری
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1143ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 24 جون 1219ء (75–76 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک حنبلی
عملی زندگی
پیشہ ادیب ،  ریاضی دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت و حیات ترمیم

ابو البقاء عکبری حنبلی بغداد میں سنہ 538 ہجری مطابق 1143 عیسوی میں پیدا ہوئے، وہیں لغت اور حدیث کا علم حاصل کیا، ابن جوزی کے مایہ ناز تلامذہ میں سے تھے، ان کے پاس ہمیشہ طلب علم کی خاطر آیا جایا کرتے تھے، پھر اپنے زمانہ میں لغت کے سب سے بڑے عالم کہلائے۔

صاحب اعلام نے لکھا ہے کہ «انھیں بچپن ہی میں چیچک ہو گیا تھا، اس وجہ سے نابینا ہو گئے تھے»[3]

تصنیفات ترمیم

بہت سی کتابیں ابو البقاء عکبری کی جانب منسوب ہیں، جس میں بعض تفصیلات کے ساتھ درج ذیل ہیں:

  • «التبیان فی اعراب القرآن» اس کا دوسرا نام "املا من بہ الرحمن من وجوہ الاعراب والقراءات فی جمیع القرآن" ہے، یہ کتاب قاہرہ، بیروت اور ریاض سے شائع ہوئی ہے۔
  • «اللباب فی علل النحو» "اللباب فی علل البناء والاعراب" کے نام سے بھی شائع ہوئی ہے، غازی مختار طلیمات کی تحقیق کے ساتھ دار الفکر دمشق سے پہلا ایڈیشن 1995 میں شائع ہوا ہے۔
  • «اعراب الحدیث النبوی» یہ کتاب عبد الالہ نبہان کی تحقیق کے ساتھ مجمع اللغۃ العربیۃ دمشق سے پہلا ایڈیشن 1986 میں اور دوسرا ایڈیشن 1997 میں شائع ہوا ہے۔
  • «شرح دیوان المتنبی» مصطفی جواد کا کہنا ہے کہ یہ کتاب عکبری کی نہیں ہے بلکہ ان کے شاگرد ابن عدلان کی ہے۔[4] یہ کتاب بھی کئی دفعہ شائع ہو چکی ہے، 1262 میں کلکتہ سے، 1303-1308 اور 1936-1938 میں تحقیق کے ساتھ مصر سے، اسی طرح دار المعرفہ بیروت سے مصطفی السقا، ابراہیم ابیاری اور عبد الحفیظ شلبی کی تحقیق کے ساتھ 1400 ہجری میں شائع ہوئی ہے۔[5]
  • «مسائل الخلاف فی النحو» اسی طرح "مسائل خلافیۃ فی النحو" نام سے محمد خیر حلوانی کی تحقیق کے ساتھ حلب سے 1971 عیسوی میں شائع ہوئی ہے۔
  • «مسائل نحو مفردہ» یاسین محمد سواس کی تحقیق کے ساتھ مجلہ معہد المخطوطات العربیہ کویت کے شمارہ نمبر 26 میں "ترتیب اصلاح المنطق" کے خانہ میں شائع ہو چکی ہے، صاحب اعلام نے لکھا ہے کہ ایک مخطوطہ نسخہ مدینہ کے مکتبہ عارف حکمت میں عکبری کا قلمی نسخہ موجود ہے، حالانکہ بعض لوگوں نے ان کے قلمی نسخہ ہونے اور نہ ہونے میں شک کیا ہے۔[6]
  • «المشوف المعلم فی ترتیب الاصلاح علی حروف المعجم»[2]

وفات ترمیم

8 ربیع الاول سنہ 616 ہجری مطابق 24 جون سنہ 1219 عیسوی میں بغداد میں وفات پائی۔[7]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb14501381g — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. ^ ا ب أبو البقاء العكبري. المشوف المعلم في ترتيب الإصلاح على حروف المعجم.
  3. خير الدين الزركلي (أيار 2002 م)۔ "الأعلام - ج 4"۔ بيروت: دار العلم للملايين۔ صفحہ: 80 
  4. أحمد العلاونة۔ "نظرات في كتاب الأعلام"۔ بيروت: المكتب الإسلامي۔ صفحہ: 77 
  5. محمد خير رمضان يوسف۔ "تتمة الأعلام - ج 1"۔ بيروت: دار ابن حزم۔ صفحہ: 9 
  6. بكر بن عبد الله أبو زيد۔ "المدخل المفصل للامام أحمد - ج 2"۔ دار العاصمة۔ صفحہ: 713-714 
  7. كارل بروكلمان۔ "محب الدين أبو البقاء عبد الله بن الحسين العكبري الحنبلي"۔ تاريخ الأدب العربي (بزبان عربی)۔ موسوعة شبكة المعرفة الريفية۔ 28 دسمبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2019