ابو بکر احمد بن جعفر بن حمدان بن مالک بن شبیب بغدادی قطیعی تیسری صدی ہجری کے ہیں، سنہ ولادت 273ھ مطابق 887ء ہے اور سنہ وفات 368ھ مطابق 979ء ہے، عالم اور محدث ہیں، اپنے زمانہ میں عراق میں مرجع اور سند کی حیثیت رکھتے تھے، مسند احمد بن حنبل کے راویوں میں سے ہیں۔ بغداد کے رہنے والے تھے، قطیعی نسبت ان کی کتاب "القطیعات" کی وجہ سے ہے جو احادیث کے پانچ اجزاء پر مشتمل ہے۔[2]

ابو بکر قطیعی
(عربی میں: أحمد بن جعفر بن حمدان بن مالك)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 887ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 979ء (91–92 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک حنبلی
عملی زندگی
تلمیذ خاص ابن شہاب عکبری   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ محدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اساتذہ

ترمیم

محمد بن یونس کدیمی، بشر بن موسیٰ، اسحاق بن حسن حربی، ابو مسلم کجی، ابراہیم حربی، احمد بن علی آبار، ادریس بن عبد الکریم حداد، ابو خلیفہ جمحی، ابو شعیب حرانی، حسین بن عمر ثقفی، موسیٰ بن اسحاق انصاری، عبد اللہ بن احمد بن حنبل، ابراہیم بن شریک، جعفر بن محمد فریابی، احمد بن محمد بن قیس منقری، احمد بن حسن صوفی، عبد اللہ بن عباس طیالسی اور حسن بن طیب بلخی۔

تلامذہ

ترمیم

دارقطنی، ابن شاہين، حاکم نيساپوری، ابن رزقویہ، ابو الفتح بن ابو الفوارس، خلف بن محمد واسطی، ابو بکر باقلانی، ابو عمر محمد بن الحسين بسطامی، ابو بکر برقانی، ابو نعيم اصبہانی، محمد بن حسين بن بکیر، ابو القاسم بن بشران، علی بن عمر اسداباذی، حسن بن شہاب عکبری، ابو عبد اللہ بن باکویہ، بشری فاتنی، ابو طالب عمر بن ابراہیم زہری، محمد بن مؤمل وراق، ابو القاسم ازہری، حسن بن محمد خلال، عبید اللہ بن عمر بن شاہین، ابو طاہر محمد بن علی بن محمد بن علاف واعظ، ابو علي حسن بن علی بن مذہب اور ابو محمد حسن بن علی جوہری۔

علمائے جرح و تعدیل کی آرا

ترمیم
  • ابو الحسن بن قرات کہتے ہیں: « ابو بکر قطیعی کثیر السماع ہیں، لیکن اخیر عمر میں معاملہ کچھ خلط ملط ہو گیا تھا، آنکھ بند ہو گئی تھی، یہاں تک کہ جو کچھ ان کے پاس پڑھا جاتا اسے نہیں سمجھ پاتے تھے»۔
  • ابن ابو الفوارس کہتے ہیں: «وہ ایسے نہیں تھے، بعض مسند میں ان کے کچھ اصول ہیں جو محل نظر ہیں، جس کو انھوں نے معذوری کی حالت کے بعد لکھا تھا، ان کی حالت مستور ہے، صاحب سنت تھے»۔
  • سلمی کہتے ہیں: «میں نے دار قطنی سے ان کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ثقہ ہیں اور قدیم زاہد شخص ہیں، میں نے سنا ہے کہ مستجاب الدعوات ہیں»۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام —  : اشاعت 15 — جلد: 1 — صفحہ: 107 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
  2. "أبو بكر القطيعي، المكتبة الشاملة، نقلا عن الأعلام للزركلي"۔ 23 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2019 
  3. "سير أعلام النبلاء، للذهبي، الطبقة الرابعة عشر، حنبل، جـ 16، صـ 212"۔ 17 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2019