ابو حمزہ رابیا
ابو حمزہ رابیا (پیدائش: 1960ء - وفات: 1 دسمبر 2005ء) القاعدہ کے ایک سینئر رکن تھے جو تنظیم کے عسکری آپریشنز کے انچارج تھے۔ انہیں 2005ء میں پاکستان کے علاقے وزیرستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا۔[1]
ابو حمزہ رابیا | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1960ء (اندازاً) مصر |
وفات | 1 دسمبر 2005ء وزیرستان، پاکستان |
وجہ وفات | ڈرون حملہ |
قومیت | مصری |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | القاعدہ کے سینئر رکن |
مادری زبان | مصری عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی ، مصری عربی |
وجہ شہرت | القاعدہ کے آپریشنز کے انچارج |
عسکری خدمات | |
وفاداری | القاعدہ |
درستی - ترمیم |
پس منظر
ترمیمابو حمزہ رابیا کا اصل نام محمد مسعد عمر زین الرب تھا اور ان کا تعلق مصر سے تھا۔ وہ القاعدہ کے عسکری شعبے میں اہم مقام رکھتے تھے اور اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔ رابیا القاعدہ کے آپریشنز کے انچارج تھے اور انہیں عالمی سطح پر دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی میں کلیدی کردار ادا کرنے والا رہنما سمجھا جاتا تھا۔[2]
امریکی ڈرون حملہ
ترمیم1 دسمبر 2005ء کو ابو حمزہ رابیا پاکستان کے علاقے شمالی وزیرستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے۔ اس حملے میں ان کے ساتھ القاعدہ کے دیگر ارکان بھی ہلاک ہوئے۔ امریکی حکام کے مطابق، یہ حملہ سی آئی اے کے ذریعے کیا گیا اور القاعدہ کے نیٹ ورک کو کمزور کرنے کے لیے ایک بڑی کامیابی سمجھا گیا۔[3]
عالمی ردعمل
ترمیمابو حمزہ رابیا کی ہلاکت پر عالمی سطح پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ امریکی حکام نے اس آپریشن کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم کامیابی قرار دیا، جبکہ پاکستان کی حکومت نے اپنی سرزمین پر بغیر اجازت کے حملے کی مذمت کی۔[4]
القاعدہ میں کردار
ترمیمابو حمزہ رابیا کا شمار القاعدہ کے اہم عسکری رہنماؤں میں ہوتا تھا، اور وہ عالمی دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے۔ ان کی ہلاکت سے القاعدہ کے آپریشنل نیٹ ورک کو بڑا نقصان پہنچا۔ ان کے بعد القاعدہ نے اپنے عسکری نیٹ ورک کو دوبارہ منظم کرنے کی کوشش کی۔