احسان سہگل (ہندی: एहसान सहगल‎)، پیدائشی نام خواجہ احسان الٰہی سہگل نیدرلینڈ میں مقیم اردو ,انگریزی کے شاعر، ادیب، صحافی اور اسکالر ہیں, جن کا تعلق پاکستان سے ہے۔[2] میں وہ محمد ضیاء الحق کی زیر قیادت سیاسی کش مکش سے بچنے کے لیے نیدرلینڈ چلے گئے۔[3][4] تب سے وہ وہیں مقیم ہیں۔ وہ ایک صحافی ہیں، جمہوریت کے لیے سرگرم کارکن ہیں اور صحافت اور آزادی اظہار خیال کی پرزور وکالت کرتے ہیں۔[5][6] پاکستان نژاد ڈچ ناول نگار ‘ شاعر اور صحافی احسان سہگل کی دو نئی کتابیں شائع ہو گئی ہیں جن میں انگریزی زبان میں شعری مجموعہ بریتھنگ ورڈز اور دوسری کتاب دی رائٹنگ دیٹ فراگرینسز شامل ہیںاس سے پہلے ان کی کئی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جن کو ادبی حلقوں میں خاصی پزیرائی ملی ہے ۔۔ وہ انگریزی ‘ اردو اور ڈچ زبانوں میں لکھتے ہیں اور دنیا کے ادبی حلقوں میں مقبول ہیں وہ 1978کے مارشل لا دور میں پاکستان سے ہالینڈ منتقل ہوئے تھے اس وقت وہ کراچی میں اردو کے ایک اخبار سے منسلک تھے ۔ ادبی خدمات پر مختلف تنظیموں کی جانب سے انھیں کئی ایوارڈز مل چکے ہیں۔ [7]

احسان سہگل
تفصیل=
تفصیل=

معلومات شخصیت
پیدائش 15 نومبر 1951ء (73 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاڑکانہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش ہیگ، نیدرلینڈ
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
اولاد 2
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی (1973–1976)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ صحافی ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ذاتی زندگی

ترمیم

سہگل 15 نومبر 1951 کو لاڑکانہ ، سندھ ، پاکستان میں ، ایک پنجابی کاروباری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد خواجہ منظور الٰہی سہگل کا تعلق پاکستان کے شہر پنڈ دادن خان سے تھا۔ سہگل نے ابتدائی اور ثانوی تعلیم لاڑکانہ میں حاصل کی۔ بعد میں وہ کراچی منتقل ہو گئے۔ انھوں نے بیچلر آف آرٹس (B.A.) کی ڈگری یونیورسٹی آف سندھ ، حیدرآباد سے حاصل کی، اورماسٹر آف آرٹ اردو (ایم اے) اوربیچلر آف لا (ایل ایل بی) کی ڈگڑیاں جامعہ کراچی سے حاصل کیں۔[8][9] [10]

انھوں نے 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران پاک فوج میں شمولیت اختیار کی اور پاک فوج سے تمغا جنگ حاصل کیا۔ ان کا سب سے معروف کام کلیات ضربِ سخن کے عنوان سے اردو شاعری کا مجموعہ ہے۔ ایک پاکستانی انگریزی اخبار ، ڈیلی ٹائمز نے ان کی کتاب کا جائزہ لیا ، جس میں اسے ایک "شاندار شاعری کا مجموعہ" قرار دیا اور ڈیلی ڈان نے نوٹ کیا کہ وہ ان چند پاکستانی انگریزی شاعروں میں سے ایک ہیں جن کی شاعری کو بیرون ملک اور اپنے وطن میں تسلیم کیا گیا ہے۔ انھوں نے ڈچ ، انگریزی اور اردو زبانوں میں اقوال پر مبنی ایک مجموعہ دی وائز وے بھی شائع کیا ہے اور انگریزی نثر کی نظموں کا ایک مجموعہ ، برتھنگ ورڈز ، دی رائٹنگ دئٹ فرینگریس اور فلائٹ آف وژن ہے کے علاوہ اردو خود نوشت دی ہیگ کا قیدی بھی شائع ہوئی .[11][12][13][14][15][16]

ادبی سفر

ترمیم

سہگل نے اپنے ادبی کیریئر کا آغاز 1967 میں کیا تھا۔ ان کی پہلی اشاعت ناول تھا ، لیکن ان کی اگلی کتابیں شاعری کے مجموعے تھے۔ ناول اور شاعری کی کتابوں کے علاوہ انھوں نے 2010 میں ڈچ میں اقوال کا ایک مجموعہ شائع کیا۔ کتاب دی وائز وے ("دی حکمت راہ") جس کا ترجمہ نعیم عارف نے کیا۔

ایک جائزہ نگار کی رائے میں: "جہاں تک سہگل کی تحریر میں شاعرانہ انصاف پر غور کیا جائے تو یہ قابل بحث ہے۔ اس کے باوجود ، وہ لکھتے رہتے ہیں جو ایک اچھی بات ہے۔" ہندوستانی شاعر ندا فضلی نے سہگل کے ایک شعر کے خیال کا غالب کے شعر کے ساتھ ستائشی موازنہ بھی کیا ہے۔[17][18][19][20][21]

حوالہ جات

ترمیم
  1. مصنف: رید ہوفمین — LinkedIn personal profile ID: https://www.linkedin.com/in/ehsan-sehgal-602a9533/ — اخذ شدہ بتاریخ: 23 دسمبر 2021
  2. https://www.facebook.com/sehgalreviews/photos/a.785724781798551/785722678465428/?type=3&theater
  3. https://www.facebook.com/sehgalreviews/photos/a.785724781798551/785722678465428/?type=3&theater
  4. {{cite news|title='Martial laws badly affected literary activities'|newspaper=The News International|date=14 April 2002}
  5. "National News-Book Launch"۔ Business Recorder Karachi۔ 28 November 2012۔ صفحہ: 9۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 نومبر 2012 
  6. "ھولینڈ کی خبریں"۔ Daily Dharti۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2011 
  7. https://jang.com.pk/news/569695
  8. https://www.express.pk/story/1558422/1/
  9. https://www.facebook.com/sehgalreviews/photos/a.785724781798551/785723945131968/?type=3&theater
  10. "آرکائیو کاپی"۔ 03 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جنوری 2020 
  11. https://e.jang.com.pk/12-22-2019/London/pic.asp?picname=07_05.png&fbclid=IwAR1KPAWBiTSrEurtb1TC0c6Kzwhdh37kHPBJLKzvZhYJpJKFCs9EcbuuwtU
  12. https://jang.com.pk/news/569695
  13. https://pakchronicle.com/2019/04/24/a-pakistani-dutch-writer-ehsan-sehgal-publishes-three-books/?fbclid=IwAR3Xm7I1Ne2XBZsJbkzWuLS5SgDQekgYScVX5AM9XmvG4JjNklGt1qbz8M4[مردہ ربط]
  14. http://fp.brecorder.com/2012/11/201211281262062/
  15. "آرکائیو کاپی"۔ 16 اپریل 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اپریل 2013 
  16. https://www.dawn.com/news/1325879
  17. https://archive.today/20130218021405/http://www.risingkashmir.in/news/urdu-surviving-against-odds-39075.aspx
  18. https://archive.today/20140118015641/http://archives.dailytimes.com.pk/infotainment/25-Mar-2013/a-splendid-poetry-collection
  19. https://web.archive.org/web/20140727175718/http://oldarchives.risingkashmir.com/?p=52458
  20. Herberghs, Saskia (29 September 2010). "Even vragen aan: Ehsan Sehgal, dichter". AD Haagsche Courant. p. 5.
  21. https://archive.today/20140118015643/http://archives.dailytimes.com.pk/infotainment/31-Jan-2013/bilingual-literary-read