ارنسٹ ٹرمپ
ارنسٹ ٹرمپ (جرمن زبان:Ernst Trumpp)، (پیدائش: 13 مارچ 1828ء - وفات: 5 اپریل 1885ء) جرمن مستشرق، زبانوں کے تاریخی اور تقابلی مطالعہ کا ماہر اور مشنری تھا، جو صوبہ پنجاب، صوبہ سندھ اور پشاور میں رہے، یہ اس وقت برطانوی ہند کے زیر نگیں تھے۔[8][9]سندھی، پشتو اور دیگر پاکستانی زبانوں پر ارنسٹ نے گراں قدر علمی کام کیا، ارنسٹ نے ہی سب سے پہلے شاہ جو رسالو کو شائع کرایا۔ جو مشہور صوفی شاہ عبداللطیف بھٹائی کی وجہ شہرت ہے۔[10]
ارنسٹ ٹرمپ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 13 مارچ 1828ء [1][2][3] السفیلڈ |
وفات | 5 اپریل 1885ء (57 سال)[2][3] میونخ |
شہریت | جرمنی |
رکن | باوارین اکیڈمی آف سائنس اینڈ ہیومنٹیز |
عملی زندگی | |
پیشہ | ماہرِ لسانیات ، مصنف [4]، خادم دین [5]، مستشرق [5]، ماہر ہندویات [5] |
پیشہ ورانہ زبان | جرمن [6]، سندھی ، انگریزی |
شعبۂ عمل | ہندویات [7] |
ملازمت | میونخ یونیورسٹی |
کارہائے نمایاں | شاہ جو رسالو |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمڈاکٹر ارنسٹ ٹرمپ 13 مارچ 1828ء کو السفیلڈ، مملکت وورٹمبرگ (موجودہ بادن-وورتمبرگ)، جرمنی میں پیدا ہوئے۔[11] ان کا باپ جارج تھامس کارپینٹری اور کاشت کاری کا کام کرتا تھا۔ ارنسٹ کو شروع ہی سے مختلف زبانیں سیکھنے کا شوق رہا تھا۔ چنانچہ اس نے بچپن ہی میں انگریزی کے علاوہ لاطینی، یونانی، عربی، فارسی، سنسکرت، عبرانی اور دیگر یورپی زبانیں سیکھنے پر توجہ دی۔ لہٰذا اس نے جرمنی سے لندن کا سفر کیا تو وہاں ایسٹ انڈیا ہاؤس میں اسٹنٹ لائبریرین کی آسامی پر کام کرنے لگا۔ وہاں سے تیس سال کی عمر میں اسے ہندوستان آنے کا موقع مل گیا، جہاں اس نے پہلے بمبئی او بعد میں کراچی کو اپنا مستقر بنایا۔ یہاں اس نے سندھی زبان سیکھنا شروع کی اور بہت قلیل مدت میں اس زبان میں لکھنے پڑھنے کی صلاحیت حاصل کی۔ سندھ کے مختلف علاقوں میں گھومتے پھرتے ہوئے اسے شاہ عبد اللطیف بھٹائی کا کلام لوگوں سے سننے کا موقع ملا اور اس نے شاہ کے کلام میں غیر معمولی کشش محسوس کی۔ وہ گھنٹوں عام لوگوں، شاہ کے معتقدین اور فقیروں کے درمیان خوشی خوشی گزار دیا کرتا اور شاہ کے کلام کی موسیقیت میں سکون پایا کرتا تھا۔ اس نے شاہ عبد اللطیف بھٹائی کا کلام لوگوں سے سن سن کر جمع کرنا شروع کیا۔ اس کام کے دوران ٹرمپ نے شاہ عبد اللطیف کے معتقدین کے پاس شاہ کے کلام پر مسشتمل بیاضیں اور مختلف رسالے بھی دیکھے تھے۔ لیکن وہ سندھ میں زیادہ طویل مدت تک نہیں رہ سکا کیونکہ سندھ کی آب و ہوا اسے راس نہیں آ ئی جس کی وجہ سے وہ یہاں سے واپس چلا گیا۔ 1866ء میں شاہ کے کلام کو اپنے عالمانہ مضمون سمیت لائپزش (Leipzig) سے شاہ جو رسالو کے نام سے چھپوایا۔ ڈاکٹر ارنسٹ ٹرمپ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے شاہ عبد اللطیف بھٹائی کے کلام کا جائزہ لیتے وقت اس وقت کے معروضی حالات، سیاسی واقعات، معاشی و معاشرتی کیفیت، عام لوگوں کی مشکلات، حکمرانوں کی بے اعتنائیوں اور اخلاقی صورتِ حال کو بھی پیشِ نظر رکھا تھا۔[12] ارنسٹ ٹرمپ نے شاہ جو رسالو کو سرکاری طور پر منظور شدہ رسم الخط میں ترتیب دینے کی بجائے قدیم مروجہ رسم الخط میں شائع کیا تھا۔[13]۔ کراچی کے علاوہ وہ پشاور میں بھی رہے۔ پشاور میں انھوں نے پشتو زبان سیکھی۔ 1870ء میں برطانوی سرکار نے انھیں سکھوں کی مذہبی کتاب گرو گرنتھ صاحب کا ترجمہ کرنے کی پیش کش کی، جسے انھوں نے بخوشی قبول کیا۔ گرو گرنتھ کا ترجمہ شائع ہونے سے انھیں عالمگیر شہرت ملی۔ 1873ء میں وہ میونخ یونیورسٹی میں سامی زبانوں کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ حبشی، عربی اور دیگر سامی زبانوں پر وہ ماہر تسلیم کیے جاتے تھے۔ آخر عمر میں وہ پڑھنے اور لکھنے کی زیادتی کے سبب انکھوں کی بینائی سے محروم ہو گئے تھے۔ جس کی وجہ سے انھوں نے کافی تکلیف اٹھائی۔[11]
قلمی آثار
ترمیم- A Sindhi Reading Book in Sanskrit & Characters, London, 1858
- شاہ جو رسالو (1866، ترتیب)
- 1862ء-1861ء میں ایک جرمن رسالے میں سندھی زبان، شاہ عبد اللطیف بھٹائی اور ان کے کلام کی بابت دو طویل مضامین لکھے۔
- 1872ء میں اپنی ترتیب کردہ سندھی گرامر کی کتاب شائع کی۔
- 1886ء میں جرنل آف رائل ایشیاٹک سوسائٹی کی اکیسویں جلد میں سندحی زبان پر مضمون Grammar of Sindhi Language تحریر کیا۔[13]
وفات
ترمیمارنسٹ ٹرمپ 5 اپریل 1885ء میں جرمنی کے شہر میونخ میں وفات پاگئے۔[11]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ بنام: Ernst. Trumpp — Persons of Indian Studies ID: https://whowaswho-indology.info/5074/ — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/trumpp-ernst — بنام: Ernst Trumpp
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb102939477 — بنام: Ernst Trumpp — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=mzk2016923503 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 دسمبر 2022
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=mzk2016923503 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=mzk2016923503 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
- ↑ W. H. McLeod (2009)۔ The A to Z of Sikhism۔ Scarecrow Press۔ صفحہ: 206–207۔ ISBN 0-8108-6828-8۔ ISBN 978-0-8108-6828-1۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اگست 2015
- ↑ "German Contributions to the Study of Indian regional languages and Sanskrit – Sindhi"۔ india.diplo.de۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اگست 2, 2012۔
Ernst Trumpp (1828–1885) came to India in 1854, learnt Sindhi and many other languages of the Western regions of the subcontinent.
- ↑ این میری شمل، ادبی تناظر، سندھی ادب اور ثقافت پر مقالات، مرتب: خالد اقبال یاسر، اکادمی ادبیات، اسلام آباد، صفحہ 13-14
- ^ ا ب پ ڈاکٹر ہدایت پریم، سندھی بولی کے محقق اور ان کی تحقیق (سندھی)، سندھی لینگویج اتھارٹی حیدرآباد، 2007ء
- ↑ مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، سید مظہر جمیل، ادارہ فروغ قومی زبان پاکستان، 2017ء، ص 230
- ^ ا ب مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، سید مظہر جمیل، ادارہ فروغ قومی زبان پاکستان، 2017ء، ص 231