اسمرتی مندھانا

بھارتی کرکٹ کھلاڑی

اسمرتی شرینواس مندھانا (پیدائش: 18 جولائی، 1996ء) ایک بھارتی خانون کرکٹ کھلاڑی ہے جو بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم کے لیے کھیلتی ہے۔[1][2]

اسمرتی مندھانا
مندھانا 2019ء میں
ذاتی معلومات
پیدائش (1996-07-18) 18 جولائی 1996 (عمر 28 برس)
سانگلی، مہاراشٹر، بھارت
بلے بازیبائیں ہاتھ کی بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کی سلو گیند باز
حیثیتبلے باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 75)13 اگست 2014  بمقابلہ  انگلینڈ
آخری ٹیسٹ16 نومبر 2014  بمقابلہ  جنوبی افریقہ
پہلا ایک روزہ10 اپریل 2013  بمقابلہ  بنگلہ دیش
آخری ایک روزہ19 فروری 2016  بمقابلہ  سری لنکا
پہلا ٹی205 اپریل 2013  بمقابلہ  بنگلہ دیش
آخری ٹی2031 جنوری 2016  بمقابلہ  آسٹریلیا
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ او ڈی آئی ٹوئنٹی20 بین الاقوامی
میچ 7 82 128
رنز بنائے 480 3242 3104
بیٹنگ اوسط 48 42.6 27.5
سنچریاں/ففٹیاں 2/4 7/26 0/23
ٹاپ اسکور 149 136 87
گیندیں کرائیں 12
وکٹیں 1
بولنگ اوسط 13.00
اننگز میں 5 وکٹ
میچ میں 10 وکٹ
بہترین بولنگ 1/13
کیچ/سٹمپ 1/– 21/– 26/–
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 23 اکتوبر 2016

ابتدائی زندگی

ترمیم

اسمرتی کی پیدائش 18 جولائی، 1996ء کو ممبئی میں اسمیتا اور شری نواس مندھانا کے یہاں پیدا ہوئی۔[3][4] جب وہ دو سال کی تھی، تب سارا خاندان سانگلی، مہاراشٹر منتقل ہو گیا جہاں اس نے اسکول کی تعلیم مکمل کی۔ اس کے والد اور بھائی شراون ضلعی سطح پر سانگلی ضلع کے لیے کھیلا کرتے تھے۔ اسے کرکٹ میں حوصلہ افزائی کی وجہ سے مہاراشٹر میں 16 سے کم عمر آٹیم کے مقابلوں میں حصہ لینے کا موقع ملا۔ 9 سال کی عمر میں وہ 15 سال سے کم عمر مہاراشٹر کی ٹیم کے لیے منتخب ہوئی۔ 11 سال کی عمر میں وہ مہاراشٹر انڈر 19 سال سے کم عمروں کی ٹیم کا حصہ بنی۔[5] سمرتی کی کرکٹ سرگرمیوں سے اس کا خاندان قریب سے جڑا ہے۔ اس کے والد ایک ادویہ کے تقسیم کار کے ساتھ ساتھ اس کے کرکٹ پروگراموں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ اس کی ماں اس کی غذا، لباس اور تنظیمی معاملوں کا خیال رکھتی ہے اور بھائی شراون اب بھی مشق کے دوران گیند بازی کرتا ہے۔[3][4]

ڈومیسٹک کیریئر

ترمیم

اسمرتی مندھانا کا پہلا غیر معمولی مظاہرہ اکتوبر 2013ء میں آیا جب وہ پہلی بھارتی خاتون بنی جس نے ایک روزہ کھیل میں دہری سنچری بنائی جب اس نے مہاراشٹر بمقابلہ گجرات کھیلتے ہوئے وہ 150 گیندوں میں 224 ناقابل تسخیر رن بنانے میں کامیاب ہوئی۔ یہ مقابلہ ویسٹ زون 19 سال سے کم عمر کھلاڑیوں کے لیے آلمبیک کرکٹ گراؤنڈ وڈودرا میں کھیلا گیا۔[6] 2016ء میں ویمنز چینلجر ٹرافی میں اسمرتی تین نصف سنچریاں انڈیا ریڈ کے لیے بنائی اور اس طرح سے اپنی ٹیم کو 82 گیندوں میں 62 ناقابل تسخیر رن فائنل میں انڈیا بلو کے خلاف بنائے۔ 192 رنوں کے ساتھ وہ اس ٹورنامنٹ کی سب سے زیادہ اسکور کرنے والی بنی۔[7] ستمبر 2016ء میں اسمرتی نے برسبین ہیٹ کے ساتھ معاہدہ طے کیا کہ وہ ویمنز بگ باش لیگ کے لیے ہرمن پریت کور کے ساتھ کھیلے گی، اس طرح سے وہ پہلی بھارتی بن گئی جو اس لیگ کا حصہ بنی۔[8] ملبورن رینیگیڈز کے لیے کھیلتے ہوئے جنوری 2017ء میں اسے فیلڈنگ کرتے ہوئے عجیب سا محسوس ہوا جب اس کی اوور کا آخری بال اس کے گھٹنے کو چوٹ پہنچا گیا یوں وہ باقی ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی جس میں وہ 12 اننگز میں 89 رنز بنا پائی تھی۔[9][10]

بین الاقوامی کیریئر

ترمیم

اسمرتی اپنا پہلا ٹیسٹ مقابلہ اگست 2014ء میں انگلینڈ کے خلاف ورمسلے پارک میں کھیلی۔ اس نے اپنی ٹیم کو پہلی اننگز میں 22 اور دوسری اننگز میں 51 اسکور کرتے ہوئے جیتنے میں مدد کی؛ بعد کی اننگز میں وہ افتتاحی وکٹ کی ساجھے داری میں تھرش کامنی کے ساتھ 76 رن بنائے جبکہ مخالف ٹیم کا کل اسکور 181 تھا۔[11][12] بھارت کے 2016ء کے آسٹریلین دورے کے دوران ہوبارٹ کے بیللیریواوول میں اسمرتی نے اپنی پہلی سنچری بنائی (109 بالوں سے 102 رن)، جبکہ ٹیم کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔[13] اسمرتی وہ واحد بھارتی کھلاڑی ہے جس کا نام آئی سی سی خواتین کی 2016ء ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔[14]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Smriti Mandhana"۔ ESPNcricinfo۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-04-06
  2. "Smriti Mandhana's journey from following her brother to practice to becoming a pivotal India batsman"۔ ESPNcricinfo۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-04
  3. ^ ا ب Sidhanta Patnaik (7 ستمبر 2014)۔ "Mandhana's journey from Sangli to England"۔ Wisden India۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-10-28
  4. ^ ا ب Kumar Swamy (17 اگست 2014)۔ "Smriti Mandhana logs Test win on debut in UK"۔ The Times of India۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-10-28
  5. Shashank Kishore (18 مارچ 2016)۔ "The prodigious journey of Smriti Mandhana"۔ ESPNcricinfo۔ 2019-01-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-10-28
  6. "Smriti makes good use of Dravid's bat, scores double ton"۔ The Times of India۔ 31 اکتوبر 2013۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-10-23
  7. "Mandhana powers India Red to title"۔ Wisden India۔ 25 اکتوبر 2016۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-10-28
  8. "India Women stars relishing Big Bash opportunity"۔ International Cricket Council۔ 17 اکتوبر 2016۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-10-28
  9. "Knee injury ends Mandhana's WBBL campaign"۔ Wisden India۔ 15 جنوری 2017۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-02-03
  10. "Records / Women's Big Bash League, 2016/17 / Most runs"۔ espncricinfo.com۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-02-03
  11. "Raj key in India's test of nerve"۔ ESPNcricinfo۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-04
  12. "Nagraj Gollapudi speaks to members of India's winning women's team"۔ ESPNcricinfo۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-04
  13. "Australia Women ace 253 chase to seal series"۔ Cricinfo۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-04
  14. "Smriti lone Indian in ICC women's team"۔ The Hindu۔ 15 دسمبر 2016۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-07