اعتزاز حسن
اس کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
اعتزاز حسن پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو کے اسکول پر خود کش حملے کو ناکام بنانے کی کوشش میں جان کی بازی ہارنے والا 16 سالہ طالب علم تھا-
اعتزاز حسن | |
---|---|
(اردو میں: اعتزاز حسن)،(اردو میں: اعتزاز حسن بنگش) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | ت 1997 پاکستان ہنگوڈسٹرکٹ، خیبر پختونخوا |
وفات | 7جنوری2014 پاکستان ہنگوڈسٹرکٹ |
قومیت | پاکستانی |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل تشیع |
عملی زندگی | |
پیشہ | طالب علم |
وجہ شہرت | اپنی جان کا نذرانہ دے کر دوسرے ہم جماعتوں کی جان بچانے پر قومی ہیرو قرار دیے گئے[1] |
اعزازات | |
ستارہ شجاعت (ناقابل فراموش بہادری کا اعزاز) (2014ء) | |
درستی - ترمیم |
خراج تحسین
ترمیموطن عزیز پر اپنی جان قربان کرکے مادر علمی اور سیکڑوں طالب علموں کی زندگیاں بچانے والے اعتزاز حسن شجاعت اور قربانی کی عظیم مثال قائم کرنے والے پندرہ سالہ اعتزاز حسن نے اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کرکے سیکڑوں ہم مکتبیوں کی جان اور مادر درس گاہ (اسکول) کا تقدس بچاکر تعلیم دشمن دہشت گردوں کو پیغام دیا کہ وہ قوم کے بچوں سے لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
شہادت
ترمیم6 جنوری 2014ء جمعرات کے روز ضلع ہنگو میں اعتزاز حسن نے جرات اور بہادری کی شاندار مثال قائم کرتے خودکش حملہ کو اس وقت دبوچ لیا جب وہ ہنگو میں واقع اپنے ابراہیم زئی اسکول پر حملہ کرنے جارہا تھا جہاں اس وقت دو ہزار کے لگ بھگ طالب علم اسمبلی کے لیے جمع تھے۔
ہنگو کے علاقے ابراہیم زئی سے تعلق رکھنے والے اعتزاز حسن نے 6 جنوری کی صبح 8 بجے اپنے دوستوں کے ہمراہ اسکول جارہا تھا کہ راستے میں اسے ایک اجنبی شخص ناپاک عزائم کے ساتھ اسکول کی جانب بڑھتا نظر آیا۔ اعتزاز حسن نے اپنے ساتھیوں کے بارہا منع کرنے کے باوجود دہشت گرد کے ناپاک عزائم کو بھاپنتے ہوئے اسے پوری قوت سے جکڑ لیا یہاں تک کہ خودکش جیکٹ دھماکے سے پھٹ گئی اور اعتزاز حسن علم دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے جام شہادت نوش کرگیا۔
اعزازات
ترمیماعتزاز حسن کو اس کی شجاعت اور جرات مندانہ اقدام کے باعث 6 ستمبر 2015ء کو تمغہ شجاعت سے نوازا گیا جبکہ ہیرالڈ میگزین کی جانب سے اسے ’ہیرو آف دی ایئر‘ قرار دیا گیا تھا۔ اعتزاز حسن کو سال 2014ء کے لیے ’ہیرالڈ‘ کی بہترین شخصیت منتخب کیا گیا ہے۔ گذشتہ سال جنوری میں ہنگو کے اسکول پر خود کش حملہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن جانباز اعتزاز نے حملہ ناکام بنانے کے لیے اپنی جان کی بازی لگا دی۔ ہیرالڈ کی سال کی بہترین شخصیت کا ایوارڈ اس پاکستانی شخصیت کو دیا جاتا ہے جو سال بھر خبروں کی دنیا پر چھائے رہے اور انھوں نے اس سال کوئی اہم کام کیا ہو۔ 16 دسمبر کو پشاور اسکول پر کیے گئے بہیمانہ حملے کے بعد اعتزاز کی قربانی کو مزید سراہا گیا اور وہ تین طرز کے ووٹنگ کے عمل کے فاتح ٹھہرے۔ ووٹنگ کے لیے آن لائن، بذریعہ پوسٹ اور 10 نامور پاکستانیوں پر مشتمل پینل کی رائے کو مدنظر رکھا گیا۔ حتمی نتیجے میں اعتزاز 24.1 فیصد ووٹ لے کر سرفہرست رہے جبکہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان محض چند ووٹ کی کمی سے دوسرے نمبر پر رہے۔ نوبل انعام یافتہ اور 2012 میں ہیرالڈ کی بہترین شخصیت کا اعزاز حاصل کرنے والی ملالہ یوسفزئی نے اعتزاز حسن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں بہادر لوگوں کی کمی نہیں، اعتزاز کی کہانی ہمت، بہادری اور جرات کی تابندہ مثال ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب "اعتزازحسن ستارہ شجاعت کے لیے نامزد"۔ newsweekpakistan.com۔ 11 جنوری 2014۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2015