اعضاء کا تقطع (انگریزی: Dismemberment) ان سب اعمال پر محیط ہے جو کسی جاندار کے جسم کے اعضا کو ایک سرے کاٹنے، ٹکڑے ٹکڑے کرنے، کھینچ کر نکالنے یکایک مروڑ دینے یا جُدا کر دینے کو کہا جاتا ہے۔ یہ انسانوں میں ایک طرح کی سزائے موت تھی، خصوصًا شاہ کشی کے معاملے میں، مگر یہ کسی صدمہ انگیز حادثے کے نتیجے میں بھی انجام پا سکتا ہے یا پھر اس کا تعلق قتل، خود کشی یا آدم خوری سے بھی ہو سکتا ہے۔ جراحی میں ہاتھوں یا پاؤں کے تقطع کے بر عکس اس قسم سے اعضاء کا تقطع اکثر سبھی مخلوقوں کے لیے جان لیوا ہو سکتا ماسوٰی چند چھوٹے مخلوقات کے جیسے کہ کیچوے ہیں، جن میں ایک ہی کیچوا دو حصوں میں کیے جانے کے بعد وہ مختلف الوجود مخلوقات کی شکل لے سکتا ہے۔ جرمیات میں جارحانہ اور دفاعی اعضاء کے تقطع میں فرق کیا گیا اور ارادی مجرمانہ اعضاء کے تقطع کو لا قانونیت کا نام دیا گیا ہے۔

مذہبی پس منظر

ترمیم
  • حالانکہ حقیقی دنیا میں اعضاء کے تقطع کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں، تاہم اس کا ثبوت کئی مذہبی روایات میں بھی ہے۔ چنانچہ ہندو عقیدے کے مطابق وشنو نے ستی دیوی کے جسم کے 51 ٹکڑے کیے تھے۔ [1]

حوالہ جات

ترمیم