اللہ وارث (انگریزی: Allah Waris) پنجابی زبان میں فلم کا آغاز کیا۔ اس فلم كو 19 جنوری، 1990ء كو پاکستان میں ریلیز ہوئى۔ پاکستانی اس فلم کا کریکٹر ایکشن اور جرائم فلموں کے بارے میں فلم کی تکمیل کی گی ہیں۔ یہ فلم باکس آفس میں (?) ثابت ہوئی تھی۔ اس فلم کے ڈائریکٹر حیدر چوہدری تھے۔ اور پروڈیوسر اصغر رانا تھے۔ کہانی بشیر نیاز نے لکھی تھی اور موسیقی وجاہت عطرے نے بنائی تھی۔ فلم میں سلطان راہی نے وارث کا بطور کردار نبھایا ہے، جب کہ دیگر اداکاروں میں انجمن، غلام محی الدین، اسماعیل شاہ، بابرہ راج اور ہمایوں قریشی نے بھی اپنے کردار کو اچھے انداز میں پیش کیا۔ آپ کا شکر گزار محمد عاشق علی حجرہ شاہ مقیم سے لکھتاہے۔

کہانی ترمیم

انسان خدا کا خوف دل میں بسائے تو ولی بن جاتا ہے۔ اس کے دلو دماغ میں تالے پڑجائیں توشیطان بھی اس سے پناہ مانگتا ہے۔ ہاشو اور قاسو سماج کے ایسے ہی بے رحم سمگلر تھے۔ وارث کے تو ہر وقت ور د زبان اللہ وارث رہتا تھا۔ ایک بارجب اپنا جرم چھپانے کے لیے ان سمگلروں نے وارث کے بھائی کو ذبح کر دیا۔ اور اس کی بیوی کو زندہ آگ میں جلایا۔ تو وارث طوفان بن گیا۔ ایسا طوفان جوظلم زیادتی بے رحمی سنگدلی نا انصافی بد دیانتی کی موت تھا۔ ایسی موت جس پر زندگی فخر کرتی تھی۔

بیرونی روابط ترمیم