المجسطی
المجسطی (انگریزی: Almagest) دوسری صدی کے ماہر فلکیات، جغرافیہ دان بطلیموس کی تصنیف ہے۔ المجسطی بطلیموس کی وجہ شہرت ہے اور اِسی کتاب کی بدولت ہمیں دوسری صدی میں فلکیات سے متعلق معلومات اور مضامین فراہم ہوئے ہیں۔ اِس کتاب میں بطلیموس کے نظریۂ کائنات اور نظام شمسی کے علاوہ زمین، سورج اور چاند کے متعلق بھی معلومات ملتی ہیں۔ المجسطی علم فلکیات میں ابھی تک قدیمی کتب میں اپنی حیثیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اصل کتاب یونانی زبان میں تحریر کی گئی تھی۔ یہ کتاب تقریباً 1200 سال تک اسکندریہ سے لے کر یورپ کے نشاۃ ثانیہ کے عہد تک یعنی نکولس کوپرنیکس کے زمانے تک فلکیات کی بنیادی کتاب تصور کی جاتی تھی، حتیٰ کہ نکولس کوپرنیکس نے اِس کتاب میں مرقوم بعض نظریات کو باطل قرار دیا جس کی رُو سے بطلیموس کے نظریۂ کائنات اور نظام شمسی پر ضرب پڑی اور نکولس کوپرنیکس کی تصانیف پر پابندی عائد کی گئی۔ المجسطی دراصل یونانی فلکیات کی نمائندہ کتاب ہے جسے علم ریاضی اور علم فلکیات کی دستیاب شدہ باقاعدہ تحریری کتاب سمجھا جاتا ہے۔ اِس میں ریاضی کے قدیمی اُصول جو ابرخس اور ارشمیدس نے وضع کیے تھے، اُن کو بطلیموس نے عملی مشاہدے کے بعد درج کیا ہے، حالانکہ ابرخس کا ریاضی میں کام اب گم ہو چکا ہے اور المجسطی کے سوا کوئی دوسری کتاب ابرخس کے مشاہدات کو پیش نہیں کرتی۔ ابرخس نے مثلثیات پر مشاہدات کیے تھے جو اب تاریخ کے اوراق سے گمشدہ ہیں اور بطلیموس نے ابرخس کے مثلثیات پر عملی مشاہدات کو المجسطی میں شامل کیا جو قدیم یونانی ریاضیات کی عکاسی کرتے ہیں۔ غالباً یہ کتاب 147ء یا 148ء میں مکمل ہوئی کیونکہ بطلیموس نے مصری عوام کے نام اِس کتاب کا دِیباچہ 148ء میں لکھا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کتاب 150ء سے قبل مکمل ہو چکی تھی اور اِس کا چوتھائی حصہ بطلیموس نے 150ء کے بعد عملی مشاہدات کے بعد تحریر کیا۔
المجسطی | |
---|---|
(قدیم یونانی میں: Μαθηματικἠ Σύνταξις) | |
مصنف | بطلیموس [1] |
اصل زبان | قدیم یونانی |
موضوع | فلکیات |
ادبی صنف | رسالہ |
درستی - ترمیم |
متن
ترمیمالمجسطی کل تیرہ اَبواب پر مشتمل ہے، اِن میں سے ہر باب کو بطلیموس نے کتاب کے عنوان سے لکھا ہے۔
پہلا باب
ترمیمپہلے حصہ میں ارسطو کا نظریۂ کائنات، سماوی اجسام سمیت نظریۂ بہشت و جہنم کو بیان کیا گیا ہے۔ اِن نظریات میں زمین ہر سماوی جسم کے مرکز میں دکھائی گئی ہے۔ قدیم یونانی نظریہ برائے فلکیات اور اِس نظریے کے مطابق زمین کو ساکن تصور کیا گیا تھا اور تمام اجسامِ سماوی کو زمین کے گرد گردش کرتا ہوا دکھایا گیا تھا۔ علاوہ ازیں ارسطو کی ریاضیات پر مبنی نظریات، دائروی وتر اور دائرۃ البروج کا اِنحراف بھی بیان کیا گیا۔ طریق الشمس (سورج کا راستہ) اور تکونیاتی مثلثیات کا تعارف بھی شامل کیا گیا تھا۔
دوسرا باب
ترمیمکتاب کے دوسرے باب میں اجسامِ سماوی کے طلوع و غروب، دن کی طوالت، عرض بلد دریافت کرنے اور اُس کی تصحیح کی پیمائش، سورج کی اعتدالین پر حرکت سماوی اور دائروی وتر کی حرکت کی پیمائش کرنے کا طریقہ اور عرض بلد پر سورج کی روزانہ کی حرکات اور دائرۃ البروج کی عرض بلد اور طریق الشمس کے مطابق حرکت کی تبدیلی کے جداول پر لکھا گیا ہے۔
تیسرا باب
ترمیمتیسرے باب میں سال کی طوالت کی پیمائش، سورج کی گردش کے متعلق لکھا گیا ہے۔ بطلیموس نے ابرخس کے حرکت اعتدالین کو بیان کرکے اُس پر جرح کی اور درست پیمائش کے لیے طریقہ لکھا ہے۔
چوتھا اور پانچواں باب
ترمیمکتاب کے چوتھے اور پانچویں باب میں چاند کی حرکت، حضیض قمر اور اوج قمر سمیت چاند کی بلندی پر لکھا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اِن دونوں اَبواب میں چاند اور سورج کے حجم کی پیمائش کرنے اور اِن دونوں کا زمین سے فاصلہ استخراج کرنے پر لکھا گیا ہے۔
چھٹا باب
ترمیمچھٹا باب سورج گرہن اور چاند گرہن پر مشتمل ہے۔
ساتواں اور آٹھواں باب
ترمیمساتویں اور آٹھویں باب میں ثوابت ستاروں کی حرکت سے متعلق، حرکتِ اعتدالین کی خفیف حرکت پر لکھا گیا ہے۔ اِس کے علاوہ 1022 ستاروں کا مقامِ رصد بطلیموس نے اِن دو اَبواب میں تحریر کیا ہے۔ مجمع ہائے النجوم کے مقام ہائے رصد، مطلع مستقیم، عرض بلد پر اُن کی نشان دہی اور دائرۃ البروج پر اُن کے متناسقی مقامات کے متعلق لکھا ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ مصنف: ارتھر بری — عنوان : A Short History of Astronomy — ناشر: جون مرے