الپ تگین
الپتگین یا آلپ تگین (پیدائش: 901ء — وفات: 13 ستمبر963ء) سامانی سلطنت کا ایک جرنیل تھا جو بعد میں امیر غزنہ کی حیثیت سے حکومت کرتا رہا۔ الپتگین کی حکومت نے ہی غزنی سلطنت کی راہ ہموار کی تھی جسے بعد میں سبکتگین نے نئی طرز پر قائم کیا۔مؤرخین و محققین کے مطابق غزنی سلطنت کا بانی الپتگین کو ہی قرار دیا جانا چاہیے کیونکہ اُس کے بعد غزنی سلطنت کو سبکتگین جیسا نامور حکمران ملا جس نے غزنی سلطنت کو تشکیل دیا۔
الپ تگین | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 901ء بخارا |
||||||
وفات | 13 ستمبر 963ء (61–62 سال) غزنی |
||||||
شہریت | دولت سامانیہ | ||||||
خاندان | سلطنت غزنویہ | ||||||
مناصب | |||||||
امیر غزنہ | |||||||
برسر عہدہ فروری 961 – 13 ستمبر 963 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | گورنر ، عسکری قائد | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | قدیم ترکی زبان | ||||||
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمایک قیاس کے مطابق الپتگین کا سال پیدائش 901ء ہے۔ الپتگین کی زِندگی کے ابتدائی حالات پردۂ اَخفاء میں ہیں اور الپتگین کے ہم عصر مؤرخین نے بھی اُس کے ابتدائی حالات کے متعلق تفصیلات بیان نہیں کی ہیں۔
سامانی سلطنت میں تقرری
ترمیماپنے زمانے کے بہت سے عسکری امرا کی طرح الپتگین بھی ایک ترک غلام ہی تھا جسے خرید کر سامانی سلطنت کے بادشاہوں کی فوجِ خاصہ یعنی باڈی گارڈ والے دستے میں شامل کر لیا گیا تھا۔ اِسی عہدے سے وہ بتدریج ترقی کرتا ہوا حاجب الحُجَّاب یعنی فوجِ خاصہ کے سپہ سالار کے منصب پر فائز ہو گیا۔[1] [2] سامانی سلطنت کے بادشاہ عبدالملک اول کے عہدِ حکومت میں الپتگین کے ہاتھوں حکومت کی باگ دوڑ آگئی کیونکہ عبدالملک اول نوجوان بادشاہ تھا۔ اِسی عہد میں ابوعلی محمد البلعَمِی کی وزارت پر تقرری بھی الپتگین کی وجہ سے ہوئی تھی، چونکہ ابوعلی محمد البلعَمِی اِس عہدے کے لیے الپتگین کا مِنَّت گزار ہوا تھا اور وہ کبھی بھی الپتگین کے مشورے اور علم کے بغیر کوئی قدم اُٹھانے کی جرات نہیں کرتا تھا۔ جب عبدالملک اول نے یہ دیکھا تو الپتگین کو دار الحکومت سے دور کرنے کی غرض سے اُسے ذوالحجہ 349ھ مطابق جنوری 961ء میں خراسان کا گورنر (والی) مقرر کر دیا۔
خود مختار سلطنت کی بنیاد
ترمیمیہ عہدہ اُس وقت سلطنت میں سب سے بڑا عسکری عہدہ تصور کیا جاتا تھا۔ جب منصور اول 10 فروری 961ء کو تخت نشیں ہوا تو اُس نے الپتگین کو خراسان کی امارت اور سپہ سالاری سے معزول کر دیا۔ اِس کی وجہ یہ تھی کہ الپتگین نے منصور اول کی تخت نشینی کی مخالفت کی تھی اور منصور اول نے تخت نشیں ہوتے ہی الپتگین کو راستے سے ہٹا دیا۔ الپتگین خراسان کی امارت سے معزولی کے بعد نیشاپور چلا آیا اور وہاں سے بلخ پہنچا۔ سامانی فوج کے لشکر اُس کے باغیانہ رَوِش کی وجہ سے اُس کے پیچھے پیچھے چلے آتے تھے۔ اپریل 962ء میں الپتگین نے سامانی فوج کے لشکر کو بلخ کے قریب شکست دی اور خود غزنی جا پہنچا۔ غزنی کے مقامی حکمران ابوبکر لویک کو شکست دے کر اُسے غزنی سے نکال دیا اور خود غزنی کا اِنتظام سنبھال لیا، علاوہ ازیں بامیان اور کابل کے مقامی حکمرانوں کو بھی شکست دی اور غزنی سمیت بامیان، بلخ اور کابل کے انتظامات خود سنبھال لیے۔اِس طرح الپتگین نے خود مختار شہنشاہیت کی بنیاد رکھی جو بعد میں غزنی سلطنت میں تبدیل ہوتی چلی گئی۔[3]
وفات
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ David Christian: A History of Russia, Central Asia and Mongolia; Blackwell Publishing, 1998; pg. 370: "Though Turkic in origin […] Alp Tegin, Sebuk Tegin and Mahmud were all thoroughly Persianized".
- ↑ Bosworth 1989, p. 898.
- ↑ اردو دائرہ معارف اسلامیہ: جلد اول، صفحہ 130۔
' | امیر غزنہ فروری 961ء — 13 ستمبر 963ء |
مابعد |