ام جمیل ابولہب کی بیوی اس کا اصل نام ارویٰ بنت حرب ہے۔ جبکہ کنیت ام جمیل تھی،یہ ابوسفیان کی بہن تھی اور بھینگی تھی جس کی وجہ سے لقب عوراء (کانی) ہے اپنے بدبخت شوہرابولہب (عبد العزیٰ بن عبد المطلب) کی طرح اس شقیہ کو بھی آنحضرت ﷺ سے سخت ترین عداوت تھی۔ حضور اکرم ﷺ کے خاندان کو دکھ اور اذیت پہنچانے میں سب سے آگے آگے ہوتی تھی۔ ابوبکرصدیق کی صاحبزادی اسماء بنت ابوبکرکا بیان ہے کہ جب یہ سورۃ اللہب نازل ہوئی اور ام جمیل نے اس کو سنا تو غصہ میں بھری ہوئی رسول اللہ ﷺ کی تلاش میں نکلی، اس کے ہاتھ میں پتھر تھے اور وہ حضور ﷺ کی ہجو میں اپنے ہی کچھ اشعار پڑھتی جا رہی تھی، جب حرم میں پہنچی تو وہاں ابوبکر صدیق کے ساتھ حضور تشریف فرما تھے ابوبکر نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ یہ آ رہی ہے اور مجھے اندیشہ ہے کہ آپ ﷺ کو دیکھ کر کوئی بے ہودہ حرکت کرے گی، آپ ﷺ نے فرمایا مجھے دیکھ نہ سکے گی چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ آپ ﷺ کے موجود ہونے کے باوجود آپ ﷺ کو نہ دیکھ سکی اور اس نے ابوبکر سے کہا میں نے سنا ہے کہ تمھارے صاحب نے میری ہجو کی ہے؟ ابوبکر نے کہا اس گھر کے رب کی قسم انھوں نے تیری کوئی ہجو نہیں کی، اس پر وہ واپس چلی گئی۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. تفسیرجلالین ،جلال الدین السیوطی، سورہ اللہب