انقلاب مارچ ایک عوامی احتجاج ریلی ہے جو آزادی مارچ کا ساتھی بھی ہے، اس احتجاج کی اصل جڑ سانحہ ماڈل ٹاؤن ہے جس میں طاہرالقادری کے کارکنان پہ پنجاب پولیس سے تشدد کروایا گیا جس کے نتیجے میں 80 سے زیادہ زخمی اور 14 لوگ جاں بحق ہو گئے جن میں 12 مرد اور 2 خواتین شامل تھی۔ جب عمران خان نے آزادی مارچ کا اعلان کیا تب طاہرالقادری نے بھی مارچ کا فیصلہ کیا جس کے مقاصد نواز حکومت کو گرانا اور نواز و شہباز کے خلاف مقدمہ ایف آئی آر درج کرنا۔ انقلاب اور آزادی مارچ پاکستان کے تاریخ میں سب سے بڑا مارچ سمجھا جاتا ہے جو چھ ہفتوں سے بھی زیادہ وقت ہوا مگر تاحال لوگ وہاں پہ قائم رہے۔

انقلاب مارچ
مقام
وجہسانحہ ماڈل ٹاؤن
مقاصدانتخابی اصلاحات، بلدیاتی انتخابات، تحلیل ہائے حکومت
طریقہ کاراحتجاجی مارچ
تنازع میں شریک جماعتیں
مرکزی رہنما
نواز شریف
شہباز شریف
طاہر القادری، چوہدری شجاعت حسین، پرویز الہی، عمران خان اور شیخ رشید احمد
تعداد
100,000[1] بمطابق آزادی مارچ

وجوہات

ترمیم

پس منظر

ترمیم

سانحہ ماڈل ٹاؤن یا لاہور تصادم 2014ء ایک متشدد تصادم تھا جو پنجاب پولیس اور کئی مظاہرین کے درمیان 17 جون 2014ء کو بلا تعطل تقریبا 11 گھنٹے تک جاری رہا۔ پولیس کی فائرنگ سے پاکستان عوامی تحریک کے 14 افراد ہلاک اور 90 سے افراد زائد شدید زخمی ہوئے۔ اس تصادم کا آغاز اس وقت ہوا جب ماڈل ٹاؤن، لاہور میں تحریک منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے سامنے سے رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پولیس کی انسداد تجاوزات کی ٹیم نے ایک کارروائی کا آغاز کیا۔

مطالبات

ترمیم
  • وزیر اعظم نواز اور شہباز شریف مستعفی ہو۔
  • نواز اور شہباز سمیت 21 وزراء کے خلاف ایف آئی آر درج ہو۔
  • قومی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیاں اور قانون ساز اسمبلیاں تحلیل ہو۔

نتائج

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Azadi March", The Nation, 13 July 2014.