انوری ابی وردی (پیدائش: 1126ء— وفات: 1189ء) ایشیا کے ایک نہایت مشہور فارسی گو شاعر تھے جن کا تخلص انوری جب کہ نام ’’محمد بن محمد‘‘ یا ’’علی بن محمد‘‘تھا۔ علوم مختلفہ پر فاضلانہ دسترس رکھنے کی وجہ سے ’’ اوحدالدین‘‘ (یکتا و بے مثل) کا لقب پایا۔ جائے پیدائش خادران ہے۔ اسی مناسبت سے پہلے اپنا تخلص خادری رکھا مگر اپنے استاد عماد ثانی کے کہنے پر اسے بدل کر انوری رکھ دیا۔ مدرسہ منصوریہ میں پڑھا اس زمانہ کے تمام حکما اور فلاسفہ پر غالب آ کر حکیم اوحد الدین کے نام سے مشہور ہوئے۔ عالم ہونے کے باوجود دنیوی زر و مال سے نادار تھے اسی وجہ سے اپنی عمر فکر و فاقہ میں بسر کرتے تھے۔ ایک دفعہ حسب اتفاق سلطان سنجر سلجوقی اور ابو الفرح سنجری ملک الشعرا کا لشکر مقام زاکان میں جو مشہور مقدس کے قریب واقع ہے آنکر ٹھہرا اس کی شان و شوکت دیکھ کر ارادہ کیا کہ زمانہ کی رفتار کے موافق منطق و فلسفہ سے باز آ کر شعر و سخن پر مائل ہو چنانچہ اس شب کو سلطان سنجر سلجوقی کی شان میں قصیدہ لکھا جس پر بہت کچھ انعام و اکرام ملا . یہاں تک کہ خود بادشاہ اس کے گھر پر آیا اہل سخن اسے پیغمبر سخن مانتے ہیں .

انوری
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1126ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلخ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1190ء (63–64 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلخ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات خود کشی   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ایران   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان تاجک زبان   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

علم نجوم کا دعویٰ

ترمیم

حکیم انوری کو نجوم کا بھی دعویٰ تھا چنانچہ اس نے سلطان طغرل شاہ سلجوقی کے عہد میں دعوے سے کہا کہ فلاں روز مثل طوفان نوح ایک طوفان باد آئے گا مگر وہ دعوے غلط نکلا پس حکیم انوری بادشاہ کے خوف سے بھاگ کر بلخ پہنچا۔ بلخ والوں کی بد سلوکی دیکھ کر ان کی ہجو کہی وہ اس کے دشمن ہو گئے اور ایک اوڑھنی اس کے سر پر ڈال کر خوب رسوا کیا قاضی حمید الدین فاضل بلخ نے اس کی حمایت کی انوری نے ڈر کر بلخ والوں کی حمایت میں بھی ایک قصیدہ لکھ دیا مگر اس کا کچھ اثر نہ ہوا اور آخر میں بلخیوں نے قاضی کی بے خبری میں انوری کو قتل کر ڈالا ٥٨٢ ہجری میں یہ واقعہ پیش آیا اور اسی شہر میں حکیم انوری کو احمد خضرویہ کے پہلو میں سلایا[2] .

حوالہ جات

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم