انور ابڑو
'انور ابڑو (انگریزی: َAnwer Abro) (پیدائش: یکم جنوری، 1965ء) سندھ، پاکستان میں پیدا ہونے والے سندھی اور اردو زبان کے معروف ناول نگار، افسانہ نگار، ڈراما نگار، شاعر اور صحافی ہیں۔ ان کی کئی کتابیں شایع ہو چی ہیں۔
انور ابڑو | |
---|---|
(سندھی میں: انو ر ابڙو) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 جنوری 1965ء (59 سال) ڈوکری تعلقہ ، ضلع لاڑکانہ ، سندھ ، پاکستان |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون، سائنس اور ٹیکنالوجی |
تعلیمی اسناد | بیچلر آف انجینئرنگ ، ایم اے |
پیشہ | شاعر ، ناول نگار ، افسانہ نگار |
مادری زبان | سندھی |
پیشہ ورانہ زبان | سندھی ، اردو |
ملازمت | پاکستان اسٹیل ملز ، جامعہ سندھ مدرسۃ الاسلام |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمانور ابڑو کا پورا نام انور علی ابڑو ہے۔ یہ علی گل ابڑو کے گھر میں یکم جنوری 1965ء کو گائوں لالے کے بھان، تحصیل ڈوکری (موجودہ باقرانی)، ضلع لاڑکانہ، پاکستان میں پيدا ہوئے۔[1]
تعليم
ترمیمانور ابڑو نے پرائمری تعليم اپنے گاؤں سے حاصل کی۔ میٹرک کا امتحان گورنمنٹ ہائی اسکول ڈوکری سے پاس کیا اور 1985ء میں حيدر بخش جتوئی سائنس کالج ڈوکری سے انٹرميڈيٹ کا امتحان پاس کیا۔ 1991ء میں مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو سے بیچلر آف انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ جبکہ وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون،سائنس اور ٹیکنالوجی، کراچی ے ايم اے (صحافت) کی ڈگری حاصل کی۔ آغا خان يونيورسٽی سے اسکول منیجمنٹ میں ڈپلوما بھی کیا۔
ادبی علمی خدمتیں
ترمیمانور ابڑو نے بچپن سے لکھنے کی ابتدا کی۔ انور ابڑو نے افسانے، کالم، ناول اور ڊرامے لکھے ہیں۔ اس نے شاعری بھی کی ہے۔ سندھی زبان اور اردو میں ڈاکيومينٹريز بھی لکھیں۔ یہ سندھ کی اہم ادبی رسالوں کا ايڈيٹر رہا ہے۔ صحافی اور ادیب کی حيثيت میں اس نے مختلف سندھی، اردو اور انگريزی اخباروں کے لیے مضامین لکھے ہیں۔ کئی سندھی اردو اخبارات اور رسالوں میں اہم عہدوں پر کام کیا ہے۔ اس نے ڈرامے بھی مکھے ہیں۔ 1995ء میں پاکستان اسٹیل ملز میں بطور انجینیئر کام کیا۔ بعد میں 1995ء سے جامعہ سندھ مدرستہ الاسلام میں مختلف عہدوں پہ فائز رہے اور درس وتدریس کے عمل میں بھی مصروف رہا ہے۔ جامعہ سندھ مدرستہ الاسلام کے رسالے "سندھ مدرستہ کرانیکل" کے مدیر بھی رہے۔[2]
تصانیفِ
ترمیم- خودکشی جو رومانس (افسانے: 2001ء)
- رہنما (ترجمہ: 2004ء)
- گورہاری عورت جا مسئلا ۽ حق: حقيقت ڇا آهي‘ (ترجمو: 2008ء)
- ’ڀگل رانديکو‘ (ناول 2008ء)
- بدھوو، پڑھو ائیں رنگ بھريو (بچوں کے لیے ابتدائی سندھی قاعدہ، 2009ء)
- ہک عظيم زرعی دھوکو (ترجمہ: 2009ء)
- منھنجو چنڈ مارجی ويو‘ (افسانے، ، مضمون اور شاعری: 2009ء)
- عورتوں سياست میں (ترجمہ: 2011ء)
- اکھر اکھر تاريخ (مرتب)
- ادھ صدی جو اوجاگو‘ (ليک: 2013ع)
- پہريں جنوری (افسانے: 2015ء)
- ہک مہمان چھوکری (ناول: 2016ء)[3]
- عنی ائیں مائو‘ (بچوں کے لیے افسانے: 2016ء)
- حسن علی آفندی: سندھ مدرسته الاسلام کا بانی، (ترجمہ: 2016ء)
- قلم جا وارث (2017ء)
- قائد اعظم محمد علی جناح (ترجمہ: 2018ء)
- ننڈھڑوو چنڊڈ (ناول: 2018ء)
- چودھاری چمکاٹ (2018ع)
- "روشنی کے مينار-حيدر بخش جتوئی (اردو )2018ء
- وڈیي بھین (افسانے: 2020ء)
- وبا کھاں چورايل پلَ (افسانے:2021۔) [4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.encyclopediasindhiana.org/article.php?Dflt=%D8%A7%D9%86%D9%88%D8%B1%20%D8%A7%D8%A8%DA%99%D9%88
- ↑ https://sindhipeoples.blogspot.com/2013/08/blog-post_5925.html?m=1
- ↑ https://mudeerahmed.blogspot.com/2019/10/blog-post_3.html?m=1
- ↑ https://sindhishortstories.blogspot.com/2013/09/blog-post_21.html?m=1