انور ابڑو

سندھ زبان کے ناول نگار، افسانہ نگار، شاعر، ڈراما نویس

'انور ابڑو (انگریزی: َAnwer Abro) (پیدائش: یکم جنوری، 1965ء) سندھ، پاکستان  میں پیدا ہونے والے سندھی اور اردو زبان کے معروف ناول نگار،  افسانہ نگار، ڈراما نگار، شاعر اور صحافی ہیں۔ ان کی کئی کتابیں شایع ہو چی  ہیں۔ 

انور ابڑو
(سندھی میں: انو ر ابڙو ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 1 جنوری 1965ء (59 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈوکری تعلقہ ،  ضلع لاڑکانہ ،  سندھ ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی
وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون، سائنس اور ٹیکنالوجی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بیچلر آف انجینئرنگ ،  ایم اے   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر ،  ناول نگار ،  افسانہ نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی ،  اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت پاکستان اسٹیل ملز ،  جامعہ سندھ مدرسۃ الاسلام   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

انور ابڑو کا پورا نام  انور علی ابڑو ہے۔ یہ علی گل ابڑو کے گھر میں یکم جنوری 1965ء کو  گائوں لالے کے بھان، تحصیل ڈوکری (موجودہ باقرانیضلع لاڑکانہ، پاکستان میں پيدا ہوئے۔[1]

تعليم

ترمیم

انور ابڑو نے پرائمری تعليم اپنے گاؤں سے حاصل کی۔ میٹرک  کا امتحان گورنمنٹ ہائی اسکول ڈوکری سے پاس کیا اور 1985ء میں حيدر بخش جتوئی سائنس کالج ڈوکری سے انٹرميڈيٹ کا امتحان پاس کیا۔ 1991ء میں مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو سے بیچلر آف انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ جبکہ   وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون،سائنس اور ٹیکنالوجی، کراچی ے ايم اے (صحافت) کی ڈگری حاصل کی۔ آغا خان يونيورسٽی سے اسکول منیجمنٹ میں ڈپلوما بھی کیا۔

ادبی علمی خدمتیں

ترمیم

انور ابڑو نے بچپن سے لکھنے کی ابتدا کی۔ انور ابڑو نے افسانے، کالم،  ناول اور  ڊرامے لکھے ہیں۔ اس نے شاعری بھی کی ہے۔ سندھی زبان اور اردو  میں ڈاکيومينٹريز بھی لکھیں۔  یہ سندھ کی اہم ادبی رسالوں کا ايڈيٹر رہا ہے۔ صحافی اور ادیب کی حيثيت میں اس نے مختلف سندھی، اردو اور انگريزی اخباروں کے لیے مضامین لکھے ہیں۔ کئی سندھی اردو اخبارات اور رسالوں میں اہم عہدوں پر کام کیا ہے۔  اس نے ڈرامے بھی مکھے ہیں۔ 1995ء میں پاکستان اسٹیل ملز  میں بطور انجینیئر کام کیا۔  بعد میں 1995ء سے جامعہ سندھ مدرستہ الاسلام میں مختلف عہدوں پہ فائز رہے  اور درس وتدریس کے عمل میں بھی مصروف رہا ہے۔  جامعہ سندھ مدرستہ الاسلام کے رسالے "سندھ مدرستہ کرانیکل"  کے مدیر بھی رہے۔[2]

تصانیفِ

ترمیم
  • خودکشی جو رومانس (افسانے: 2001ء)
  • رہنما (ترجمہ: 2004ء)
  • گورہاری عورت جا مسئلا ۽ حق: حقيقت ڇا آهي‘ (ترجمو: 2008ء)
  • ’ڀگل رانديکو‘ (ناول 2008ء)
  • بدھوو، پڑھو ائیں رنگ بھريو (بچوں کے لیے ابتدائی سندھی قاعدہ، 2009ء)
  • ہک عظيم زرعی دھوکو (ترجمہ: 2009ء)
  • منھنجو چنڈ مارجی ويو‘ (افسانے، ، مضمون اور شاعری: 2009ء)
  • عورتوں سياست میں (ترجمہ: 2011ء)
  • اکھر اکھر تاريخ (مرتب)
  • ادھ صدی جو اوجاگو‘ (ليک: 2013ع)
  • پہريں جنوری (افسانے: 2015ء)
  • ہک مہمان چھوکری (ناول: 2016ء)[3]
  • عنی ائیں مائو‘ (بچوں کے لیے افسانے: 2016ء)
  • حسن علی آفندی: سندھ مدرسته الاسلام کا بانی، (ترجمہ: 2016ء)
  • قلم جا وارث (2017ء)
  • قائد اعظم محمد علی جناح (ترجمہ: 2018ء)
  • ننڈھڑوو چنڊڈ (ناول: 2018ء)
  • چودھاری چمکاٹ (2018ع)
  • "روشنی کے مينار-حيدر بخش جتوئی (اردو )2018ء
  • وڈیي بھین (افسانے: 2020ء)
  • وبا کھاں چورايل پلَ (افسانے:2021۔) [4]

حوالہ جات

ترمیم