اوتارا باؤکر
ہندوستانی اسٹیج، فلم اور ٹیلی ویژن اداکارہ
اوتارا باوکار یا اوتارا باؤکر (انگریزی: Uttara Baokar) ایک ہندوستانی اسٹیج، فلم اور ٹیلی ویژن اداکارہ ہیں۔انھوں نے متعدد قابل ذکر ناٹکومیں اداکاری کی ہے۔ 1978ء میں اوتارا باؤکر نے جےونت دلوی کے ڈراما سندھیا چھیا کی ہدایت بھی کی۔[5] انھوں نے گریش کرناڈ کے ناٹک امراؤ جان میں امراؤ جان ادا کا کردار ادا کیا ہے۔[6]
اوتارا باؤکر | |
---|---|
(ہندی میں: उत्तरा बाओकर) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1944ء [1] سانگلی [1] |
وفات | 12 اپریل 2023ء (78–79 سال)[2] پونے [2] |
شہریت | بھارت |
عملی زندگی | |
مادر علمی | قومی ڈراما اسکول |
پیشہ | فلم اداکارہ ، ٹیلی ویژن اداکارہ ، منچ اداکارہ |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی |
اعزازات | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
اوتارا کو 1988ء میں قومی فلم اعزاز برائے معاون اداکارہ سے نوازا گیا۔ 1984ء میں، اوتارا باؤکر نے سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ، بھارت کا قومی اکیڈمی برائے اداکاری (ہندی منچ) جیتا۔[7]
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیماوتارا باوکار نے 1968ء میں[8] دہلی کے نیشنل اسکول آف ڈراما (این ایس ڈی) سے ابراہیم القاضی کے تحت [9]اداکاری کی تعلیم حاصل کی۔
فلمی گرافی
ترمیم- یاترا (1986ء)
- تامس (1987ء)
- ایک دین اچانک (1989ء)
- اڑان(ٹی وی سیریز) (1990ء–1991ء)
- رکمااوتی کی حویلی (1991ء)
- دوگھی (1995ء) (مراٹھی)
- سرداری بیگم (1996ء)
- زندگی زندہ باد (2000ء)
- کورا کاغذ (2002ء)
- نظرانہ (2002ء) (ٹی وی سیریز)
- اترائن (2003ء) (مراٹھی)
- جسی جیسی کوئی نہیں (ٹی وی سیریز) (2003ء–2006ء)
- کشمکش زندگی کی (ٹی وی سیریز) (2006ء–2009ء)
- جب لوو ہوا (ٹی وی سیریز) (2006ء–2007ء)
- ریسٹورانٹ[10] (2006ء) (مراٹھی)
- رشتے (ٹی وی سیریز) (سیزن 2)
- ہم کو دیوانہ کر گئے (2006ء)[11]
- آجا ناچلے (2007ء)
- ہے بھارت مزا (2011ء) (مراٹھی)
- سنہتا (2013ء) (مراٹھی)
- اکیس توپوں کی سلامی (2014ء)بطور سیاست دان کی ماں
ایوارڈ
ترمیم- سنگت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ، اداکاری کے لیے (ہندی تھیئٹر)، 1984ء[7]
- قومی فلم اعزاز برائے معاون اداکارہ، فلم ایک دن اچانک، 1988ء
بیرونی روابط
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس — باب: Baokar, Uttara — صفحہ: 36 — ISBN 978-0-19-564446-3 — The Oxford Companion to Indian Theatre
- ^ ا ب ناشر: این ڈی ٹی وی — تاریخ اشاعت: 13 اپریل 2023 — Veteran Actor Uttara Baokar Dies At 79 In Pune
- ↑ https://dff.gov.in/images/Documents/81_36thNfacatalogue.pdf#page=
- ↑ https://www.google.ru/books/edition/Fellows_and_Award_winners_of_Sangeet_Nat/dLnDrXscte4C?hl=ru&gbpv=1&bsq=uttara+baokar
- ↑ "Those lonely sunset days"۔ The Hindu۔ 23 April 2010
- ↑ "Of days that were..."۔ The Hindu۔ 30 Jun 2005۔ 06 نومبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2021
- ^ ا ب "SNA: List of Akademi Awardees"۔ سنگیت ناٹک اکادمی Official website۔ 17 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2012
- ↑ "Alumni List For The Year 1968"۔ National School of Drama Official website۔ 06 دسمبر 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2021
- ↑ "Theatre is revelation"۔ The Hindu۔ 24 February 2008۔ 02 مارچ 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2021
- ↑ K. Moti Gokulsing، Wimal Dissanayake (17 April 2013)۔ Routledge Handbook of Indian Cinemas۔ Routledge۔ صفحہ: 77–۔ ISBN 978-1-136-77284-9۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مئی 2013
- ↑ Filmography
حواشی
ترمیم- Jay Robert Nash، Stanley Ralph Nash، Stanley Ralph Ross (1987)۔ The Motion Picture Guide ... Annual۔ Cinebooks۔ ISBN 0-933997-16-7
- James R. Brandon، Martin Banham (1997)۔ The Cambridge guide to Asian theatre۔ Cambridge University Press۔ ISBN 0-521-58822-7
- Lakshmi Subramanyam (2002)۔ Muffled voices: women in modern Indian theatre۔ Har-Anand Publications۔ ISBN 81-241-0870-6
- Poonam Trivedi، Dennis Bartholomeusz (2005)۔ India's Shakespeare: translation, interpretation, and performance International studies in Shakespeare and his contemporaries۔ University of Delaware Press۔ ISBN 0-87413-881-7