اکبر جسکانی
اکبر جِسکانی (انگریزی: Akbar Jiskani) (پیدائش:یکم ستمبر، 1958ء -وفات: 13 اگست، 1999ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے ممتاز افسانہ نگار، ناول نگار، شاعر اور صحافی تھے۔ اس کی ناول اور افسانوں کی کئی کتب شائع ہوئی۔ سندھی ادبی بورڈ، جامشورو، سندھ کی طرف سے شائع ہونے والے بچوں کیے لیے جریدے گل پھل کے آخری دم تک مدیر رہے۔[1]
اکبر جسکانی | |
---|---|
پیدائش | علی اکبر جسکانی 1 ستمبر 1958 ء جوہی، ضلع دادو، سندھ پاکستان |
وفات | 13 اگست 1999 حیدر آباد، پاکستان، پاکستان | (عمر 40 سال)
آخری آرام گاہ | جوہی، ضلع دادو |
پیشہ | مصنف |
زبان | سندھی |
نسل | سندھی |
شہریت | پاکستانی |
تعلیم | ایم ای سندھی ادب |
اصناف | افسانہ ناول |
موضوع | افسانہ نگاری، ناول نگاری |
نمایاں کام | بتین واری نانی رموں پیٹی خیرو حجم |
اہم اعزازات | ناو بتین واری نانی اوارڈ، انسٹی ٹیوٹ آف سندھالوجی |
حالات زندگی
ترمیماکبر جسکانی یکم ستمبر1958ء کو سندھ کے ضلع دادو کے شہر جوہی میں پیدا ہوئے[2] ۔ اس کے والد کا نام جام خان جسکانی تھا۔ اس کے والد روزی روٹی کے لیے سعودی عرب گئے اور وہیں انتقال کر گئے اور اکبر بچپن میں یتیم ہو گئے۔ اس کے نانا نے اس کی پرورش کی۔ اس کے نانا جوہی شہر کی سرکاری عمارتوں اور دفتروں کے فانوس (چراغ) روشن کرنے کی نوکری کرتا تھا۔ تھوڑے عرصے کے بعد اس کے نانا نے بھی انتقال کیا تو اس کی نانی نے اس کی پرورش کی۔ اس کی نانی نے فانوس روشن کرنے کی نوکری سنبھال لی۔ اس کی نانی شام کو لالٹین، فانوس روشن کرنے کے لیے تیل اور لکڑی کی سیڑھی لے کر نکلتی تھی تو اکبر اس کے ساتھ ہوتا تھا۔ اکبر کی نانی کے انتقال سے اس کی زندگی پر بہت بڑا اثر پڑا مگر اکبر کی ماں اس کا سہارا بنی۔ اکبر جسکانی نے 1968ع میں گورنمنٹ مین پرائمری اسکول جوہی سے پرائمری کا امتحان پاس کیا۔ 1973ء میں میٹرک گورنمنٹ ہائی اسکول جوہی سے کی۔ انٹرمیڈیٹ 1975ء اور بی اے 1977ء میں گورنمینٹ ڈگری کالج دادو سے کیا۔ 1979ء میں وہ سندھی ادبی بورڈ جامشورو میں لائبریرین مقرر ہوئے۔ 1983ء میں بچوں کے لیے سندھی ادبی بورڈ کے جریدے “گل پھل” کے اسسٹنٹ ایڈیٹر مقرر کیے گئے۔ 1986ء میں سندھی ادب میں سندھ یونیورسٹی سے ایم اے کیا اور1987ء میں گل پھل کے ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ اکبر جسکانی نے بچپن سے لکھنا شروع کیا۔ اس کے افسانے اور بچوں کے لیے کہانیاں کئی میگزین اور جریدوں میں شائع ہوئیں۔ اکبر جسکانی نے شاعری بھی کی مگر اس کا نمایاں ادبی کارنامہ سندھی زبان میں بچوں کے ادب کو فروغ دینا اور بچوں کے لیے لکھنا ہے۔ بچون کے لیے لکھے ہوئی اس کے ایواڈ یافتہ ناولٹ بتین واری نانی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ علاوہ ازیں بچوں کے لیے اس کے افسانوں کی کتب رموں پیٹی اور خیرو حجم نے بہت مقبولیت حاصل کی۔ اکبر جسکانی اخباروں کے ایڈیٹر بھی رہے۔[1]
وفات
ترمیماکبر جسکانی 13اگست 1999ء کو حیدرآباد میں وفات کر گئے [1][2] ۔ جوہی شہر میں ان کی یاد میں 2000ء کو اکبر جسکانی میموریل لائبرری قائم کی گئی ہے[3] اجو نوجوانوں کے لیے علمی استفادے کا مرکز ہے۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ انسائیکلوپیڈیا سندھیانا آن لائن، سندھی زبان کا با اختیار ادارہ، حیدرآباد پاکستان
- ^ ا ب "پندرہ روزہ افیئر (سندھی)، شمارہ 31 جولائی 2015ء، کراچی پاکستان"۔ مورخہ 2018-01-02 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-01-28
- ↑ لائبریری کی کہانی، روزنامہ ڈان کراچی، 24 مئی 2012ء
- ↑ Akbar Jiskani Library - Daily Times