ایرج مرزا
 

معلومات شخصیت
پیدائش اکتوبر1874ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تبریز   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 14 مارچ 1926ء (51–52 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تہران   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت علیہ ایران   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان قاجار خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  مترجم ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت

ترمیم

ایرج مرزا ماہِ شعبان 1291ھ مطابق ماہِ اکتوبر 1874ء میں تبریز میں پیدا ہوئے۔ ایرج مرزا شہنشاہ فارس فتح علی شاہ قاچار کے پڑپوتے تھے۔ فتح علی شاہ قاچار سلطنتِ قاچار کے دوسرے شہنشاہ تھے جن کا عہدِ حکومت 1797ء تا 1834ء تک کا تھا۔ ایرج مرزا کے والد شہزادہ غلام حسین مرزا ابن شہزادہ ملک اِیرج میرزا ابن فتح علی شاہ قاچار تھے۔ ایرج مرزا کے والد غلام حسین مرزا شہنشاہِ ایران مظفر شاہ قاچار کے اتالیق بھی تھے۔ مظفر شاہ قاچار اُس زمانے میں ولی عہد سلطنت تھے۔

والدین و تحصیل علم

ترمیم

کچھ تاریخی ماخذوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ایرج مرزا کو ابتدائیِی تعلیم گھر پر ہی دی گئی اور انھیں 15 سال کی عمر میں تبریز کے دارالفنون بھیجا گیا تھا۔ وہ فارسی، فرانسیسی، ترکی، عربی، آذری زبانیں با آسانی بولا کرتے تھے۔ فن خطاطی جانتے تھے اور اِس فن میں ماہر تھے۔ اُن کی خوشنویسی کا شمار انھیں اِیران کے ماہرین خطاط کی فہرست میں لے آیا۔

سرکاری عہدوں پر تعیناتی

ترمیم

1890ء میں ایرج مرزا کی شادی ہوئی اور اِسی سال اُن کے والد فوت ہوئے۔ والد کی وفات کے بعد ایرج نے اُن کا عہدہ سنبھالا اور درباری شاعر مقرر ہو گئے۔ 1896ء میں مظفر الدین شاہ قاچار تخت نشین ہوا تو ایرج مرزا کو 22 سال کی عمر میں " صدر الشعراء " کا خطاب دے کر سرکاری و درباری شاعر مقرر کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں بعد میں اُن کو شہنشاہ نے " جلال الممالیک" کا خطاب عطا کیا۔

 
قبرستان ظہیر الدولہ میں ایرج مرزا کی آخری آرام گاہ۔

دربارِ شاہی سے رخصت

ترمیم

چند سالوں بعد ایرج مرزا نے دربارِ شاہی سے رخصت لی اور گورنر اِیرانی آذربائیجان علی خان امین الدولہ کی ملازمت اِختیار کرلی۔ وہاں ایرج مرزا نے روسی اور فرانسیسی زبان سیکھی۔

1905ء کے انقلاب کے دوران امین الدولہ تہران چلا آیا تو ایرج مرزا بھی اُس کے ہمراہ تہران آئے اور آئینی اصلاحات کی تیاری میں شریک ہوئے۔ 1909ء میں ایرج مرزا نے دارالانشاء تہران میں ملازمت اِختیار کی۔ 1915ء میں ایرج مرزا کے ایک بیٹے جعفر غولی مرزا نے ذہنی توازن درست نہ ہونے کے باعث خودکشی کرلی۔

1917ء میں ایرج مرزا نے ایک نئی وزارت "ثقافت" میں ملازمت اِختیار کی اور بعد ازاں وہ وزارتِ خزانہ و وزارت مالیہ میں تبادلہ کر گئے۔ 1920ء تا 1925ء تک کے عرصہ میں وہ مشہد مقدس میں بطور وزیر مالیہ کام کرتے رہے۔

1926ء میں 52 سالی کی عمر میں وہ دوبارہ تہران چلے آئے جہاں اُن کا اِسی سال اِنتقال ہوا۔[2][3][4][5]

فارسی ادب میں بحیثیتِ شاعر

ترمیم

ایرج مرزا کی شاعری انھیں بیسویں صدی عیسوی کے شعرا سے اِس لحاظ سے ممتار کرتی ہے کہ انھوں نے روز مرہ کے حالات، معاشی و سماجی حالات کو موضوع بنایا اور خاص کر عام بول چال کی زبان اِستعمال کی۔

1906ء سے 1911ء کے وسطی زمانہ میں اِیرانی آئینی دور سے ایرج مرزا بہت متاثر ہوئے اور اِس دور کی شاعری میں اِس کی جھلک صاف دکھائی دیتی ہے۔

مظفر الدین شاہ قاچار کے عہد میں دربارِی زندگی بھی ایرج کی شاعری میں نظر آتی ہے۔

اب تک ایرج مرزا کی ذیل کی شاعری کی کتب شائع ہو چکی ہیں :

  • دِیوان ایرج مرزا۔
  • مثنوی زہرہ و منوچہر۔
  • ادبی نگارشاتِ ایرج۔
  • رومیو جولیٹ : یہ فرانسیسی سے فارسی ترجمہ ہے۔

وفات

ترمیم

ایرج مرزا کی وفات 52 سال کی عمر میں 14 مارچ 1926ء کو ہوئی۔ اُن کی تدفین قبرستان ظاہر الدولہ میں کی گئی جو تہران میں واقع ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://pantheon.world/profile/person/Iraj_Mirza — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. A survey of biography, thoughts, and works and ancestors of Iraj Mirza, Dr. Mohammad-Ja'far Mahjub, Golshan Printing House, Tehran, 1977
  3. Iraj Mirza Jalaalol-Mamalek: A Reference Article on the First Iranian Master of Colloquial Poetry by Manouchehr Saadat Noury
  4. From Saba To Nima, Vol. 1, Yahya Aryanpur, Tehran, Zavvar Publishers, Tehran
  5. Mo'in Persian Dictionary, Amir Kabir Publishers, Vol.5,