ایلس موڈ سورابجی پینل

ہندوستانی طبیبہ

ایلس موڈ سورابجی پینل (انگریزی: Alice Maude Sorabji Pennell) ایک ہندوستانی طبیبہ اور مصنفہ تھی۔ وہ مسیحی مشنریوں کی بیٹی اور بیوی تھی اور بیچلر آف سائنس کی سند حاصل کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون تھی۔

ایلس موڈ سورابجی پینل
 

معلومات شخصیت
پیدائش 17 جولا‎ئی 1874ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلگام   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 7 مارچ 1951ء (77 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فنڈن، مغربی سسیکس   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات تھیوڈور لیٹن پینل   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ فرانسینا سورابجی   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
کورنیلیا سورابجی ،  سوسی سورابجی   ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ناول نگار ،  طبیبہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

ایلس موڈ سورابجی بلگام میں پیدا ہوئی اور وہ فرانسینا سورابجی اور سورابجی کھرسیڈجی کی سب سے چھوٹی بیٹی تھی۔ اس کی والدہ ماہر تعلیم اور ہندومت چھوڑ کر مسیحی ہوئی تھی؛ اس کے والد پارسی مسیحی مشنری تھے۔ اس کی بہنیں کورنیلیا سورابجی وکیل اور سوسی سورابجی ماہر تعلیم تھیں۔[2]

ایلس سورابجی نے پونہ میں واقع اپنے خاندان کے وکٹوریا ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کی اور بمبئی میں واقع ولسن کالج سے بی ایس سی کیا، وہ ہندوستان میں یہ سند حاصل کرنے والی پہلی خاتون تھی۔[3][4] اپنی بڑی بہن کورنیلیا کی حوصلہ افزائی اور کوششوں سے اس نے لندن میں طبیبہ کی تربیت حاصل کی،[5] اس نے تعلیم سنہ 1905ء میں مکمل کی تھی۔[2]

پیشہ ورانہ زندگی

ترمیم

ایلس سورابجی نے بہاولپور میں واقع زنانہ ہسپتال میں کام کیا۔ سنہ 1917ء میں بنوں (موجودہ پاکستان) کے پینل ہسپتال میں خدمات کے صلے میں اسے تمغائے قیصر ہند سے نوازا گیا۔ جنگ عظیم اول کے دوران طبی کام کرنے کے لیے اسے سنہ 1921ء میں آرڈر آف برٹش ایمپائر کا اعزاز دیا گیا۔ سنہ 1925ء میں وہ طبی کاموں سے سبکدوش ہو گئی۔[2][6] سنہ 1943ء میں اسے آرڈر آف سینٹ جان آف یروشلیم کے آفیسر کا اعزاز ملا تھا۔[7]

اس نے اپنے نے شوہر کی سوانح حیات لکھی جو شوہر کی وفات کے فوری بعد شائع کی گئی۔[8] اس نے کچھ ناول چلڈرن آف دی بارڈر (1925ء)، دی بیگمز سن (1928ء) اور ڈورویز آف دی ایسٹ (1931ء) بھی لکھے تھے۔ چوتھا ناول شائع نہ ہو سکا تھا۔ اس نے ہندوستان میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم کے لیے بھی کام کیا۔[9] بعد کی زندگی میں اس نے سفر کیا اور ہندوستانی خواتین اور صحت کے موضوعات پر لیکچر دیے۔[2][10][11]

نجی زندگی

ترمیم

ایلس موڈ سورابجی نے اپنے ساتھی طبیب تھیوڈور لیٹن پینل سے سنہ 1908ء میں شادی کی۔[12] ان کا ایک بیٹا تھا۔[13] سنہ 1912ء میں تھیوڈور کی وفات کے بع وہ بیوہ ہو گئی۔[14] اس نے سنہ 1951ء میں 76 سال کی عمر میں فنڈن، مغربی سسیکس میں وفات پائی۔[15][6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. بنام: Alice Maude Sorabji Pennell — FemBio ID: https://www.fembio.org/biographie.php/frau/frauendatenbank?fem_id=25680 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. ^ ا ب پ ت Alice Maude Sorabji Pennell, Making Britain: Discover How South Asians Shaped the Nation, 1870-1950 (Open University).
  3. "New Woman in India" Chicago Tribune (March 9, 1896): 3. via Newspapers.com 
  4. "An Indian Lady Graduate" Lloyd's Weekly Newspaper (January 26, 1896): 9. via Newspapers.com 
  5. Antoinette Burton, At the Heart of the Empire: Indians and the Colonial Encounter in Late-Victorian Britain (University of California Press 1998): 124-125. آئی ایس بی این 9780520919457
  6. ^ ا ب "Obituary" British Medical Journal (March 31, 1951): 706.
  7. "The Grand Priory in the British Realm of the Venerable Order of the Hospital of St. John of Jerusalem" The London Gazette (June 25, 1943): 2898.
  8. Alice Sorabji Pennell, Pennell of the Afghan Frontier (Revell, 1912).
  9. Mrinalini Sinha, Specters of Mother India: The Global Restructuring of an Empire (Duke University Press 2006): 178. آئی ایس بی این 9780822337959
  10. "Women Doctors for India" Sydney Morning Herald (March 25, 1914): 5. via Trove 
  11. "Social Background of Health in India" British Medical Journal (May 22, 1943): 641.
  12. "Marriages" The Lancet (November 14, 1908): 1495.
  13. C. L. Innes, Lynn Innes, A History of Black and Asian Writing in Britain, 1700-2000 (Cambridge University Press 2002): 283. آئی ایس بی این 9780521643276
  14. "Dr. Pennell, of India" The Missionary Review (June 1912): 475.
  15. "Deaths" British Medical Journal (March 17, 1951): 597.