ایوان شہزادگان
ایوان شہزادگان (ہندی: नरेन्द्रमण्डल، انگریزی: Chamber of Princes) برطانوی ہندوستان کا ایک ادارہ جسے شہنشاہ جارج پنجم نے اپنے شاہی فرمان کے ذریعہ سنہ 1920ء میں قائم کیا تھا۔ ادارے کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ ہندوستان کی نوابی ریاستوں کے حکمرانوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم میسر آئے جہاں وہ اپنی ضرورتوں اور تقاضوں کو برطانوی ہند کی استعماری حکومت کے سامنے پیش کر سکیں۔ یہ ادارہ سنہ 1947ء میں برطانوی راج کے خاتمے تک قائم رہا۔[1]
سرسری نظر
ترمیمحکومت ہند ایکٹ 1919ء کو شاہی منظوری ملنے کے بعد شہنشاہ جارج پنجم نے اپنے شاہی فرمان کے ذریعہ 23 دسمبر سنہ 1919ء کو ایوان شہزادگان کی بنیاد رکھی۔ انگریزوں نے ہندوستان میں برسوں سے یہ حکمت عملی اپنائی تھی کہ ہندوستان کے حکمرانوں کو باہم اور ساری دنیا سے علاحدہ رکھا جائے۔ اس پالیسی کے تحت انھوں نے سارے ہندوستان پر بآسانی قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم جارج پنجم کے عہد حکومت میں اس پرانی پالیسی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ایوان شہزادگان کا قیام اسی فیصلے کے بعد عمل میں آیا۔[2]
ایوان کی پہلی نشست 8 فروری 1921ء کو منعقد ہوئی جس میں ابتداً 120 ارکان حاضر تھے۔ ان میں سے 108 ارکان اہم ریاستوں سے متعلق تھے اور بذات خود موجود تھے جبکہ بقیہ بارہ ارکان مزید 127 ریاستوں کی نمائندگی کر رہے تھے، تاہم اس میں 327 چھوٹی ریاستوں کی نمائندگی نہ ہو سکی تھی۔ نیز ریاست بڑودا، ریاست گوالیار اور ریاست ہولکر جیسی کچھ اہم ریاستوں کے حکمرانوں نے اس ایوان میں شمولیت سے معذرت کر لی تھی۔[3]
عموماً ایوان شہزادگان کی سال میں ایک ہی نشست ہوا کرتی جس کی صدارت گورنر جنرل ہند کرتے تھے، تاہم ایوان کی ایک مجلس قائمہ تشکیل دی گئی تھی جس کی سال بھر میں متعدد نشستیں ہوا کرتیں۔ ایوان کے ارکان مل کر ایک مستقل افسر کا انتخاب کرتے جو صدر ایوان کہلاتا اور وہ مجلس قائمہ کا بھی صدر ہوتا۔[3] ایوان کی یہ نشستیں سنسد بھون کے اس ہال میں منعقد ہوتی تھیں جہاں آج بھارتی پارلیمان کا کتب خانہ موجود ہے۔
صدور
ترمیمنام | لقب | مدت |
---|---|---|
Major-General His Highness Sir Ganga Singh | مہاراجا بیکانیر | 1921–1926 |
Adhiraj Major-General His Highness Sir Bhupinder Singh | مہاراجا پٹیالہ | 1926–1931 |
Colonel His Highness Sir K.S. Ranjitsinhji | مہاراجا نوانگر | 1931–1933 |
Colonel His Highness Sir K.S. Digvijaysinhji | مہاراجا نوانگر | 1933–1944 |
میجر جنرل اعلی حضرت سر حمید اللہ خان | نواب بھوپال | 1944–1947 |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Vapal Pangunni Menon (1956) The Story of the Integration of the Indian States, Macmillan Co., pp. 17-19
- ↑ Barbara N. Ramusack, The Princes of India in the Twilight of Empire: Dissolution of a Patron-client System, 1914–1939 (Ohio State University Press, 1978) p. xix
- ^ ا ب John Allan, Wolseley Haig, Henry Dodwell, The Cambridge Shorter History of India (1969), p. 1065
مزید پڑھیے
ترمیم- S. M. Verma. Chamber of Princes, 1921-1947 گوگل کتب پر. آئی ایس بی این 81-85135-44-4
- Proceedings of the Meetings of the Chamber of Princes (Narendra Mandal) Held at New Delhi on 14 and 15 October 1943 گوگل کتب پر
- R. P. Bhargava, The Chamber of Princes (Northern Book Centre, 1991, 351 pp.) آئی ایس بی این 81-7211-005-7
- Barbara N. Ramusack, The Princes of India in the Twilight of Empire: Dissolution of a Patron-client System, 1914–1939 (Ohio State University Press, 1978)
- Ian Copland, Princes of India in the Endgame of Empire, 1917-1947 (Cambridge University Press, Cambridge Studies in Indian History & Society, 2002)
مزید دیکھیے
ترمیمبیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر ایوان شہزادگان سے متعلق تصاویر