سنسد بھون
سنسد بھون (ایوان پارلیمان) دہلی میں واقع بھارتی پارلیمان کا ایوان ہے جس میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا شامل ہیں۔
سنسد بھون | |
---|---|
Parliament House, seen from راج پتھ | |
میں | |
عمومی معلومات | |
حیثیت | Functioning |
شہر یا قصبہ | نئی دہلی |
ملک | بھارت |
متناسقات | 28°37′02″N 77°12′29″E / 28.617189°N 77.208084°E |
آغاز تعمیر | 1921 |
مالک | حکومت ہند |
ڈیزائن اور تعمیر | |
معمار | Edwin Lutyens and Herbert Baker |
تاریخ
ترمیماس عمارت کا اصل نام ہاؤس آف پارلیمینٹ ہے۔ اسے برطانوی معمار سر ایڈون لوٹین نے ڈیزائن کیا تھا۔ سنسد بھون کی تعمیر 1921ء میں شروع ہوئی اور 1927ء میں اختتام کو پہنچی۔ اس کی افتتاحی تقریب 18 جنوری 1927ء کو ایڈورڈ فریڈرک لنڈلے ووڈ کی موجودگی میں سینٹرل لیجس لیچو اسمبلی میں منعقد ہوئی۔[1] سنسد بھون کے آگے ہی پارلیمینٹ عجائب گھر واقع ہے جس کا افتتاح 2006ء میں ہوا تھا۔
عمارت
ترمیمسنسد بھون کی عمارت گول ہے اور اشوک چکر پر مبنی ہے۔ عمارت کے ٹھیک بیچوں بیچ سینٹرل چیمبر ہے اور اس کے چاروں طرف نیم کرہ نما ہال ہیں جو ایوان شہزادگان کے لیے تعمیر کیے گئے تھے جو اب کتب خانوں میں منتقل کر دیے گئے ہیں۔اسٹیٹ کونسل اب راجیہ سبھا اور سینٹرل لیجس لیچو اسمبلی لوک سبھا کے زیر استعمال ہے۔ عمارت کے چاروں طرف بڑے باغات ہیں جو جالیوں سے گھرے ہوئے ہیں۔[2]
نئی عمارت کی تجویز
ترمیمبھارتی پارلیمان کی نئی عمارت کا منصوبہ بنایا جا ریا ہے۔ موجودہ عمارت کی حالت کو دیکھتے ہوئے ایسی عمارت کی تجویز پیش کی جارہی ہے جو دیرپا ہو۔[3] سابقہ اسپیکر میرا کمار نے اس تجویز پر غور و خوض کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ موجودہ عمارت میں جگہ کم ہے اور اس کا ڈھانچہ بھی مشکل کا باعث ہے۔چونکہ موجودہ عمارت کی عمر اب 85 برس ہو چلی ہے لہذا اسے وراثت کا درجہ بھی ملنے جا رہا ہے اور اسی لیے اس کی حفاظت ضروری ہو گئی ہے۔[4]
2001ء سنسد بھون پر حملہ
ترمیم13 دسمبر 2001ء کو لشکر طیبہ اور جیش محمد کے دہشت گردوں نے سنسد بھون پر حملہ کر دیا جس میں سنسد بھون کے نقصان کے علاوہ فوج کے چھ جوان اور ایک شہری کی موت ہو گئی تھی۔[5]
نگار خانہ
ترمیم-
A مجلس دستور ساز meeting in 1950.
-
جواہر لعل نہرو addressing the constituent assembly in 1946.
-
Indian Prime Minister مورار جی دیسائی listens to صدر ریاستہائے متحدہ امریکا جمی کارٹر as he addresses the Indian Parliament House in 1978.
-
U.S President بارک اوباما addressing Joint Session of the Parliament in 2010.
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "History of the Parliament of Delhi"۔ delhiassembly.nic.in۔ 22 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 دسمبر 2013
- ↑ "Parliament House: 144 pillars of pride"۔ Hindustan Times (بزبان انگریزی)۔ 2011-06-07۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2018
- ↑ "Delhi may see a new Parliament building"۔ timesofindia.indiatimes.com۔ 13 July 2012۔ 15 جولائی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 دسمبر 2013
- ↑ Firstpost (2012-07-13)۔ "Speaker sets up panel to suggest new home for Parliament"۔ Firstpost۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2012
- ↑ "Terrorists attack Parliament; five intruders, six cops killed"۔ rediff.com۔ 13 December 2001۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 دسمبر 2013