بدیع الزماں سعید نورسی

بدیع الزماں سعید نورسی کردستان سے تعلق رکھنے والے ایک ممتاز عالم دین اور صوفی تھے۔

استاد بدیع الزمان سعید نورسی
(عربی میں: بديع الزمان سعيد النورسي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1877ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 مارچ 1960ء (82–83 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شانلی اورفہ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ترکی
مذہب اسلام
فقہی مسلک حنفی
مکتب فکر اہل سنت -
عملی زندگی
پیشہ الٰہیات دان،  فلسفی،  مفسر قرآن،  مصنف  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان کردی زبان  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ترکی،  عثمانی ترکی،  عربی[3]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل تفسیر قرآن  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں پہلی جنگ عظیم  ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تعارف ترمیم

آپ کا پورا نام بدیع الزماں سعید نورسی تھا۔ آپ صوبہ تیلس کے قصبہ ہیزان کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں 1873ء کو پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کردش خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ نو برس کی عمر میں تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں سے حاصل کی۔ پھر چند سالوں بعد اعلٰی تعلیم حاصل کرنے کے لیے اس دور کے بڑے بڑے علمی مراکز میں گئے اور تعلیم حاصل کی۔ اٹھارہ برس کی عمر میں آپ کا شمار مشہور علما میں ہونے لگا۔ آپ نے قرآن کریم، حدیث، فقہ، تاریخ، فلسفہ، جغرافیہ اور دیگر علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔ آپ کی قوت حافظہ کا یہ عالم تھا کہ قرآن مجید کی لغت اور بہت سی اسلامی کتابیں زبانی یاد تھیں۔ آپ جذبہ جہاد بھی رکھتے تھے۔

زندگی ترمیم

آپ کی زندگی بڑی سادہ اور منظم تھی۔ آپ مشتبہ امور سے پرہیز کرتے تھے۔ جب بھی نیا مسئلہ درپیش آتا تو قرآن و حدیث سے رہنمائی حاصل کرتے۔

گرفتاری ترمیم

1908ء میں سلطان عبد الحمید کی معزولی کے بعد نام نہاد اسلامی تنظیم جمیعۃ الاتحاد و الترقی سامنے آئی۔ اس تنظیم نے لادینی نظریات اپنا رکھے تھے جس کی آپ نے مخالفت کی اور اس کے مقابلے کے لیے ایک تنظیم الاتحادی المحمدی قائم کی۔ آپ کو 1909ء میں جمیعۃ الاتحاد و الترقی کی مخالفت اور الاتحادی المحمدی کی ترقی کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا۔ آپ کے ساتھیوں کو پھانسی دے دی گئی۔ بدیع الزماں کا مقدمہ بھی اسی عدالت میں پیش کیا گیا جس نے آپ کے ساتھیوں کو پھانسی دی تھی۔ اس سے آپ کو ڈرانا مقصود تھا مگر آپ نے عدالت میں بڑے جرأت مندانہ انداز میں کہا:

اگر مجھے ہزار بار بھی زندگی ملے اور مجھے اسلامی حقائق میں سے کسی ایک حقیقت کے تحفظ کی خاطر جان کو قربان کرنا پڑے تو مجھے کوئی تردد نہ ہو گا۔ میں ملت اسلامیہ کے سوا کسی اور چیز کو تسلیم نہیں کرتا۔ میں کہتا ہوں کہ میں تو برزخ (جیل) کے سامنے کھڑا اس گاڑی کا انتظار کر رہا ہوں جو مجھے آخر تک لے جائے گی۔ میں نہایت شوق سے سفر آخرت کے لیے تیار ہوں اور میں بھی پھانسی پانے والوں کے ساتھ کا خواہش مند ہوں۔ تم لوگوں نے میرے لیے جلاوطنی کی سزا تجویز کی، جو کوئی خاص سزا نہیں ہے۔ اگر تمہارے اندر طاقت ہے تو اس سے بڑی سزا دو۔

قید سے رہائی ترمیم

نورسی کا بیان اخبارات میں شائع ہوا۔ لوگوں نے پڑھا تو آپ کے ہزاروں متبعین عدالت کے سامنے جمع ہو گئے اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ بالآخر بدیع الزماں کو رہا کر دیا گیا۔ آپ استنبول سے بدان پہنچے اور وہاں تعلیم و تربیت میں مصروف ہو گئے۔

انقلاب ترکی کے موقع پر پیغام ترمیم

1920ء میں ترکی میں انقلاب آیا تو آپ اتاترک کی آزادی کی تقریب میں مدعو کیے گئے۔ آپ تقریب میں شرکت کے لیے انقرہ پہنچے لیکن کمال اتاترک کے غیر اسلامی طور طریقوں کو دیکھ کر دل برداشتہ ہو کر تقریب میں شرکت کیے بغیر واپس آ گئے۔ آپ نے واپس آ کر ایک دس نکاتی تنقیدی پیغام ارسال کیا جس میں آپ نے لوگوں کو آخرت کے عذاب سے ڈرایا اور دین پر ثابت قدم رہنے اور نماز پنجگانہ ادا کرنے پر زور دیا۔ اس پیغام پر لوگوں نے اپنی زندگی اسلامی طرز پر گزارنے کا حلف اٹھایا۔ اس پر کمال اتاترک کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو گیا۔

گوشہ نشینی ترمیم

بالآخر کمال اتاترک نے آپ کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے۔ اس نے آپ پر بہت سی نوازشات کیں۔ آپ ان نوازشات کا مطلب سمجھ گئے اور ان سب کو ٹھکرا کر انقرہ سے وان چلے گئے۔ وہاں جا کر گوشہ نشینی کی زندگی بسر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ وہاں آپ نے قرآن کی تفسیر لکھنی شروع کر دی اور نوجوانوں کو اکٹھا کر کے ان کے ذریعے دعوت و تبلیغ جاری رکھی۔ جلد آپ کے رسائل مختلف علاقوں تک پہنچ گئے اور کمال اتاترک کی پریشانیوں کو بڑھانے کا سبب بنے۔ چنانچہ آپ کے آٹھ سال کے لیے بارلا جیل میں جلاوطن کر دیا گیا جہاں آپ کو سخت پہرے میں رکھا گیا۔ طویل عرصہ تک بحث و مباحثہ کرنے کے بعد بالآخر عدالت کو آپ کو رہا کرنا پڑا۔ آپ جون 1944ء میں قید سے رہا کر دیے گئے۔ اس کے بعد بھی آپ کو کئی مرتبہ گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا لیکن آپ اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔

تصانیف ترمیم

رسائلِ نور درجِ ذیل کتابوں کا مجموعہ ہے :

  1. ۔ اقوال
  2. ۔ مکتوبات
  3. ۔ لمعات
  4. ۔ شعاعیں
  5. ۔ آپ بیتی
  6. ۔ لاحقۂ بارلا
  7. ۔ لاحقۂ کستامونو
  8. ۔ لاحقۂ امرداغ
  9. ۔ إشارات الإعجاز
  10. ۔ مثنویِ نوریہ
  11. ۔ سکۂ تصدیقِ غائبی
  12. ۔ عصائے موسی
  13. ۔ ذو الفقار
  14. ۔ سراج النور
  15. ۔ طلسمات
  16. ۔ رموزاتِ ثمانیہ
  17. ۔ قزل ایجاز (سرخ ایجاز)
  18. ۔ موازناتِ ایمان و کفر
  19. ۔ آثارِ بدیعیہ
  20. ۔ محکمات
  21. ۔ مناظرات
  22. ۔ الخطبة الشامیة
  23. ۔ دو مکتبِ مصیبت کا شہادت نامہ

وفات ترمیم

بدیع الزماں کی زیادہ تر زندگی قید اور جلاوطنی میں گذری۔ ایک مرتبہ آپ قید سے رہا ہوئے ہی تھے کہ فرشتہ اجل پہنچ گیا۔ آپ نے 27 رمضان 1959ء میں 86 برس کی عمر میں وفات پائی۔

حوالہ جات ترمیم

  1. بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12222008f — بنام: Said Nursî Bediư̈z-zaman — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. Diamond Catalogue ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/15101 — بنام: Saʿīd al-Nūrsī
  3. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/223461987