بریگزٹ (انگریزی: Brexit)جو انگریزی حروف "British" (اردو:برطانیہ) اور "exit" (اردو: انخلا) کا امیختہ حرف ہے جس کا مطلب مقامی وقت کے مطابق 29 مارچ 2019ء شب 11 بجے برطانیہ کا یورپین یونین سے انخلاہے[1][2]۔اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوتا تو برطانیہ اس تاریخ پر یورپین یونین کا رکن نہیں رہے گا[3]۔2016ء میں برطانیہ میں ہونے والے ریفرنڈم برائے یورپین یونین رکنیت میں 51.9فیصد افراد نے یورپین یونین کے انخلا کے حق میں ووٹ دیے تھے[4][5]۔اس انخلاکے حق میں یورپین یونین کے نقاد، بایاں بازو اور دایاں بازو نے بھرپور مہم چلائی تھی جبکہ یورپین یونین کے حامی افراد نے مسلسل رکنیت کی حمایت کی ہے۔

یورپین یونین سے انخلا کا مکمل ٹائم ٹیبل

برطانیہ نے 1973ء میں کنزرویٹو پارٹی کے ایڈورڈ ہیتاتھ کے دور حکومت میں یورپی برادری میں رکنیت حاصل کی جس کی توثیق 1975 میں ایک ریفرنڈم میں عوام نے کی۔ 1970 اور 80 کی دہائی میں سیاسی بایاں بازو خاص طور پر لیبر پارٹی کی جانب سے اس برادری سے نکلنے کی وکالت کی گئی۔لیبر پارٹی کے 1983ء کے انتخابی منشور میں برادری سے مکمل طور پر انخلا کا بھرپور مطالبہ کیا گیا[6]۔1980 کی دہائی کے آخر میں، یورپین برادری کی ایک سیاسی اتحاد کے طور پر ابھرنے کی شدید مخالفت دائیں بازو خصوصا مارگریٹ تھیچر کی جانب سے کی گئی۔مارگریٹ تھیچر ، یورپین واحد منڈی کی پرزور حامی ہونے کے باوجود اس نے یورپین برادری کی شدید مخالفت کی[7]۔1990 کے دہائی سے، یورپی انضمام کے خلاف مخالفت بنیادی طور پر دائیں بازو اور قدامت پسند پارٹی کی جانب سے شدید تر کی گئی اس وجہ سے کنزرویٹو پارٹی کے اندر ماسسٹریٹ معاہدہ کے خلاف تقسیم ابھر کر سامنے آئی۔

برطانوی آزاد پارٹی یورپین اتحاد کی مسلسل رکنیت پر مزید ریفرنڈم کی حامی تھی اور 2010ء کے ابتدائی عرصہ میں پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا اور اس کے نتیجے میں یہ 2014ء کے یورپین پارلیمنٹ انتخابات میں سب سے کامیاب پارٹی کے طور پر سامنے آئی۔ پارلیمنٹ کے لوگوں کی کراس پارٹی مہم بھی ایک ریفرنڈم لانے میں مؤثر رہی۔کنرویٹو پارٹی کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے 2015 کی انتخابی مہم کے دوران نئے ریفرنڈم کے انعقاد کا وعدہ کیا جس کو انھوں نے اپنی پارٹی کے یورپین یونین حامیوں کے دباؤ کے بعد 2016 میں مکمل کرنے کااعلان کیا۔ کیمرون، جو یونین میں شامل رہنے کے لیے مہم چلا رہے تھے ریفرنڈم کے نتیجہ کے بعد انھوں نے استعفی دے دیا۔ ان کی جگہ سابق ہوم سیکرٹری تھریسا مئے کی طرف نے کامیابی حاصل کی. اس نے ایک سال بعد ہی عام انتخابات انعقاد کیے جس میں اس نے اپنی پارٹی کی مجموعی اکثریت کھو دی۔ اس کی اقلیتی حکومت کے لیے اس ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی کی طرف سے کلیدی ووٹ ملا۔

مارچ 2017 میں برطانیہ کی حکومت نے یورپی یونین پر معاہدے کے آرٹیکل 50 کو ماننے سے انکار کر دیا۔ مئی میں تھریسامئے نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت یورپی یونین کو چھوڑنے کے بعد یورپی سنگل مارکیٹ یا یورپی یونین کے روایتی یونین کی مستقل رکنیت کی تلاش نہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے[8]۔ساتھ ہی یورپی کمیونٹی ایکٹ 1972 کو منسوخ کرنے اور یورپی یونین کے قانون کو برطانیہ کے گھریلو قانون میں شامل کرنے کا وعدہ کیا۔جولائی 2016 میں “شعبہ یورپی یونین انخلا“ کے نام سے ایک نیا سرکاری محکمہ بنایا گیا[9]۔ یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات جون 2017 میں شروع ہونے والے مذاکرات میں اکتوبر 2018 تک انخلا کے معاہدے کو پورا کرنے کا ارادہ کیا گیا۔ جون 2018 میں، برطانیہ اور یورپی یونین نے ایک انخلا کے بعد کے مسائل پر معاہدے کا تعین کرنے کے لیے مشترکہ پیش رفت کی رپورٹ شائع کی۔ جولائی 2018 میں، کابینہ نے چیکرس کی منصوبہ بندی پر اتفاق کیا[10]۔ نومبر 2018 میں، برطانوی حکومت اور یورپی یونین کے درمیان مسودہ کی واپسی کا معاہدہ اور آؤٹ لائن سیاسی اعلامیہ شائع ہوا۔15 جنوری 2019 کو، ہاؤس آف کامنز نے معاہدے کے خلاف 432 سے 202 تک ووٹ دیا، جو برطانیہ کی حکومت کی تاریخ کی سب سے بڑی پارلیمانی شکست ہے[11]۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. European Union (Withdrawal) Act 2018, section 20. This will be midnight مرکزی یورپی وقت.
  2. "Brexit countdown"۔ interactive.news.sky.com 
  3. "UK government's preparations for a 'no deal' scenario"۔ Department for Exiting the European Union۔ 23 August 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اگست 2018 
  4. Gifford, Chris. The Making of Eurosceptic Britain. Ashgate Publishing, 2014. pp.55, 68
  5. Taylor, Graham. Understanding Brexit: Why Britain Voted to Leave the European Union. Emerald Group Publishing, 2017. p.91. Quote: "The coalition that came together to secure Brexit, however, included a diverse range of individuals, groups and interests. […] There were also supporters of Brexit on the left..."
  6. Foster, Anthony. Euroscepticism in Contemporary British Politics: Opposition to Europe in the Conservative and Labour Parties since 1945. Routledge, 2003. pp.68-69
  7. Foster, Anthony. Euroscepticism in Contemporary British Politics: Opposition to Europe in the Conservative and Labour Parties since 1945. Routledge, 2003. pp.68-69
  8. Michael Wilkinson (17 January 2017)۔ "Theresa May confirms Britain will leave Single Market as she sets out 12-point Brexit plan."۔ The Daily Telegraph۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جنوری 2017 
  9. "Brexit: PM to trigger Article 50 by end of March"۔ BBC News۔ 2 October 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اکتوبر 2016 
  10. "Draft Withdrawal Agreement and Outline Political Declaration- From: Prime Minister's Office, 10 Downing Street and The Rt Hon Theresa May MP"۔ GOV.UK (بزبان انگریزی) 
  11. "Brexit: Theresa May's deal is voted down in historic Commons defeat"۔ BBC News۔ BBC۔ 15 January 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2019