بشیر حسین ناظم (پیدائش: 25 اکتوبر 1932ء— وفات: 17 جون 2012ء) نعت گو شاعر اور ادیب تھے۔

بشیر حسین ناظم
معلومات شخصیت
پیدائش 25 اکتوبر 1932ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گوجرانوالہ ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 17 جون 2012ء (80 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسلام آباد ،  پنجاب ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  ادیب   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل نعت   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

قلمی نام ناظم بشیر حسین اصلی نام میاں بشیر حُسین چوہان تھا ان کے والد کا نام میاں غلام حُسین چوہان تھا

ولادت

ترمیم

بشیر حسین ناظم 25 اکتوبر 1932ء میں گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے

شاعر ہفت زبان

ترمیم

بشیر حسین ناظم کو اردو کے علاوہ فارسی، عربی، انگریزی، پنجابی، سرائیکی اور ہندی زبانوں پر دسترس حاصل تھی اور اساتذہ کا کلام بھی پڑھا کرتے تھے۔ ایک عرصہ انھوں نے اسلام آباد میں وزارت مذہبی امور میں خدمات سر انجام دیں اور ریڈیو ٹی وی کے پروگراموں میں بھی شرکت کرتے رہے۔

القاب و خطابت

ترمیم

غالبِ نعت، پنجاب کا سچل سر مست، یوسف تحریر،عہد سازاور ہمہ جہت شخصیت، اقبال شناس، نابغہ عصر، عاشق رسول اور بلبل ہزار داستاں جیسے القابات بھی بشیر حسین ناظم کے حصہ میں آئے۔ ملک میں فروغ نعت کے حوالے سے ان کی خدمات کے عوض 1992ء میں حکومت پاکستان نے انھیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔

وفات

ترمیم

17جون 2012ء بمطابق 26رجب المرجب 1433ھ کو اسلام آباد , پاکستان میں انتقال ہوا۔ ان کی قبر پر انہی کے یہ اشعارکندہ ہے

تاابد سید عالم کی ثنا ء میں ناظمہوگی مٹی بھی میری نعت سرا میرے بعد
مجھ کو معلوم نہ تھا تیری قضا ء سے پہلےنجم و تاباں بھی زمیں دوز ہوا کرتے ہیں

تصانیف

ترمیم
  • جمال جہاں افروز۔ نعتیں
  • ابدی آوازاں،
  • کلاسیکی ادب
  • خوان رحمت (سلام ِ رضا پر تضمین)،
  • پنجابی اکھان،
  • مکھ،
  • خواباں خواباں جامِ سفالین،
  • شواہد النبوت،
  • The Supreme Prophet
  • بیعت و خلافت،
  • حسام الحرمین
  • شرب مدام ما ۔[1]

حوالہ جات

ترمیم