بشیر حسین ناظم
بشیر حسین ناظم (پیدائش: 25 اکتوبر 1932ء— وفات: 17 جون 2012ء) نعت گو شاعر اور ادیب تھے۔
بشیر حسین ناظم | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 25 اکتوبر 1932ء گوجرانوالہ ، برطانوی ہند |
وفات | 17 جون 2012ء (80 سال) اسلام آباد ، پنجاب ، پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، ادیب |
شعبۂ عمل | نعت |
درستی - ترمیم |
نام
ترمیمقلمی نام ناظم بشیر حسین اصلی نام میاں بشیر حُسین چوہان تھا ان کے والد کا نام میاں غلام حُسین چوہان تھا
ولادت
ترمیمبشیر حسین ناظم 25 اکتوبر 1932ء میں گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے
شاعر ہفت زبان
ترمیمبشیر حسین ناظم کو اردو کے علاوہ فارسی، عربی، انگریزی، پنجابی، سرائیکی اور ہندی زبانوں پر دسترس حاصل تھی اور اساتذہ کا کلام بھی پڑھا کرتے تھے۔ ایک عرصہ انھوں نے اسلام آباد میں وزارت مذہبی امور میں خدمات سر انجام دیں اور ریڈیو ٹی وی کے پروگراموں میں بھی شرکت کرتے رہے۔
القاب و خطابت
ترمیمغالبِ نعت، پنجاب کا سچل سر مست، یوسف تحریر،عہد سازاور ہمہ جہت شخصیت، اقبال شناس، نابغہ عصر، عاشق رسول اور بلبل ہزار داستاں جیسے القابات بھی بشیر حسین ناظم کے حصہ میں آئے۔ ملک میں فروغ نعت کے حوالے سے ان کی خدمات کے عوض 1992ء میں حکومت پاکستان نے انھیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔
وفات
ترمیم17جون 2012ء بمطابق 26رجب المرجب 1433ھ کو اسلام آباد , پاکستان میں انتقال ہوا۔ ان کی قبر پر انہی کے یہ اشعارکندہ ہے
تاابد سید عالم کی ثنا ء میں ناظم | ہوگی مٹی بھی میری نعت سرا میرے بعد | |
مجھ کو معلوم نہ تھا تیری قضا ء سے پہلے | نجم و تاباں بھی زمیں دوز ہوا کرتے ہیں |
تصانیف
ترمیم- جمال جہاں افروز۔ نعتیں
- ابدی آوازاں،
- کلاسیکی ادب
- خوان رحمت (سلام ِ رضا پر تضمین)،
- پنجابی اکھان،
- مکھ،
- خواباں خواباں جامِ سفالین،
- شواہد النبوت،
- The Supreme Prophet
- بیعت و خلافت،
- حسام الحرمین
- شرب مدام ما ۔[1]