بنگالی باگھ

باگھ کا ذیلی نوع
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف

بنگالی باگھ


تقریباً 2½ سال عمر والی مادہ باگھ، کنہا میں
تقریباً 2½ سال عمر والی مادہ باگھ، کنہا میں
تقریباً 2½ سال عمر والی مادہ باگھ، کنہا میں
صورت حال
! colspan = 2 | حیثیت تحفظ
اسمیاتی درجہ ذیلی نوع [2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P105) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بندی
جنس: Panthera
نوع: tigris
ذیلی نوع: tigris
سائنسی نام
Panthera tigris tigris[2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لنی اس   ، 1758  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Range of Bengal tiger in red

مرادفات [5]
* P. t. fluviatilis
  • P. t. montanus
  • P. t. regalis
  • P. t. striatus
  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بنگالی باگھ باگھوں کا ایک ذیلی نوع ہے، جس میں شامل باگھوں کو عام طور پر بنگلہ دیش اور بھارت میں پایا جاتا ہے۔[1] [5][6] اس کے علاوہ نیپال بھوٹان میانمار میں بھی اس کا وجود ہے۔ حکومتِ ہند کے ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی کے مطابق بھارت میں یہ نوع کثرت سے پایا جاتا ہے۔ ایک سو سال پہلے اس نوع کی تعداد ایک لاکھ تھی۔ 2011ء کے اعداد و شمار کے مطابق اس کی تعداد صرف 2500 (دو ہزار پانچ سو) کے قریب ہے۔ یہ نوع 2008ء تک بین الاقوامی اتحاد برائے تحفظ قدرت کی لال فہرست کے خطرہ زدہ انواع میں درج رہا ہے۔ غیر قانونی شکار، مسکن کی تباہی اور انتشار پذیری کے باعث اس کا وجود خطرے میں ہے۔ 2010ء کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں باگھ کی مجموعی تعداد 1706 اور 1909 کے درمیاں ہے۔[7] اس میں بتدریج اضافہ ہوا اور 2014ء میں اس کی تعداد تقریباً 2226 ہے۔ بنگلہ دیش میں اس کی تعداد تقریباً 440، نیپال میں 163 سے 253 تک اور بھوٹان میں 103 ہے۔[8][9][10][11]

برصغیر میں باگھ کی آمد بارہ ہزار برس پہلے ہوئی تھی۔[12] بنگال باگھوں کو دنیا میں زندہ سب سے بڑا جنگلی بلیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔[5][6]

بنگال باگھ بھارت اور بنگلہ دیش کا قومی جانور ہے۔[13] یہ بنگال رائل ٹائیگر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔[14]

خطرہ

ترمیم

پچھلے ایک صدی میں باگھ کی تعداد بتدریج گھٹنے لگی۔ مسکن کی تباہی اور نہایت بے شمار غیر قانونی شکار کے واقعات نے اس کے احیائے نوع کے لیے بہت بڑا خطرہ ثابت ہوا۔[1]

جنوبی ہند کے مغربی گھاٹ جنگلی علاقوں میں ایک بڑی چنوتی یہ ہے کہ 14,400 مربع میل (37,000 مربع کلومیٹر) رقبے کے تحفظ شدہ علاقے کی سرحدوں میں انسانی آبادی ہوتی ہے۔ سیو دے ٹائیگر فنڈ کاؤنسل کے اعدادوشمار کے مطابق اراضی سے محروم 7,500 لوگ غیر قانونی طور پر 386 مربع میل (1000 مربع کیلومیٹر) رقبے پر بستے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ Chundawat, R. S., Khan, J. A., Mallon, D. P. (2011)۔ "Panthera tigris tigris"۔ لال فہرست برائے خطرہ زدہ جاندار نسخہ 2017-3۔ بین الاقوامی اتحاد برائے تحفظ قدرت {{حوالہ ویب}}: پیرامیٹر |ref=harv درست نہیں (معاونت)اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: متعدد نام: مصنفین کی فہرست (link)
  2. ^ ا ب پ عنوان : Integrated Taxonomic Information System — تاریخ اشاعت: 13 جون 1996 — ربط: ITIS TSN — اخذ شدہ بتاریخ: 19 ستمبر 2013
  3. ^ ا ب پ عنوان : Mammal Species of the World — ناشر: جونز ہاپکنز یونیورسٹی پریس — اشاعت سوم — ISBN 978-0-8018-8221-0 — ربط: http://www.departments.bucknell.edu/biology/resources/msw3/browse.asp?s=y&id=14000260 — اخذ شدہ بتاریخ: 19 ستمبر 2015
  4.    "معرف Panthera tigris tigris دائراۃ المعارف لائف سے ماخوذ"۔ eol.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 دسمبر 2024ء {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |accessdate= (معاونت) و|accessdate= میں 15 کی جگہ line feed character (معاونت)
  5. ^ ا ب پ Mazák, V. (1981)۔ "Panthera tigris" (PDF)۔ Mammalian Species۔ ج 152 شمارہ 152: 1–8۔ DOI:10.2307/3504004۔ JSTOR:3504004۔ 14 مئی 2011 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 فروری 2010 {{حوالہ رسالہ}}: الوسيط غير المعروف |dead-url= تم تجاهله (معاونت)
  6. ^ ا ب Heptner, V. G., Sludskij, A. A. (1992) [1972]۔ "Tiger"۔ Mlekopitajuščie Sovetskogo Soiuza. Moskva: Vysšaia Škola [Mammals of the Soviet Union. Volume II, Part 2. Carnivora (Hyaenas and Cats)]۔ Washington DC: Smithsonian Institution and the National Science Foundation۔ ص 95–202{{حوالہ کتاب}}: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: متعدد نام: مصنفین کی فہرست (link)
  7. Status of tigers, co-predators and prey in India, 2010. TR 2011/003 pp-302 (PDF)۔ New Delhi, Dehradun: National Tiger Conservation Authority, Govt. of India, and Wildlife Institute of India۔ 2011۔ 2012-01-20 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا {{حوالہ کتاب}}: الوسيط غير المعروف |dead-url= تم تجاهله (معاونت) والوسيط غير المعروف |editors= تم تجاهله (معاونت)
  8. Global Tiger Initiative (2011)۔ Global Tiger Recovery Program 2010–2022 (PDF)۔ Washington: Global Tiger Initiative Secretariat۔ 26 اگست 2011 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا {{حوالہ کتاب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  9. NTNC (2013)۔ "NTNC Chairman Released the Recent Tiger Number in Nepal"۔ Kathmandu: National Trust for Nature Conservation۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-30
  10. Sangay, T., Wangchuk, T. (2005)۔ Tiger Action Plan for Bhutan 2006–2015۔ Thimphu: Nature Conservation Division, Department of Forests, Ministry of Agriculture, Royal Government of Bhutan and WWF Bhutan Programme{{حوالہ کتاب}}: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: متعدد نام: مصنفین کی فہرست (link)
  11. WWF Bhutan۔ "Bhutan's tigers"۔ World Wide Fund For Nature۔ 4 مارچ 2016 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2015 {{حوالہ خبر}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  12. S. J. Luo؛ J. Kim؛ W. E. Johnson؛ J. van der Walt؛ J. Martenson؛ دیگر (2004)۔ "Phylogeography and Genetic Ancestry of Tigers (Panthera tigris)"۔ PLoS Biology۔ ج 2 شمارہ 12: e442۔ DOI:10.1371/journal.pbio.0020442۔ PMC:534810۔ PMID:15583716{{حوالہ رسالہ}}: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: غیر نشان زد مفت ڈی او آئی (link)
  13. E. Lytton (1841)۔ The Critical and Miscellaneous Writings of Sir Edward Lytton۔ ج Vol. 2۔ ص 167۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-30 {{حوالہ کتاب}}: |volume= يحوي نصًّا زائدًا (معاونت)
  14. Pandit, P.K. (2012)۔ "Sundarban Tiger − a new prey species of estaurine crocodile at Sundarban Tiger Reserve, India" (PDF)۔ Tigerpaper۔ ج XXXIX شمارہ 1: 1−5

بیرونی روابط

ترمیم