بپن راوت

بھارتی فوج کے 27 ویں سربراہ

جنرل بپن راوت یا بِپِن راوَت یو وائی ایس ایم، اے وی ایس ایم، وائی ایس ایم، ایس ایم، وی ایس ایم بھارتی فوج کے 27 ویں سربراہ تھے۔ انھوں نے اس عہدے کا جائزہ 31 دسمبر 2016ء کو حاصل کیا تھا۔ وہ یہ عہدہ جنرل دلبیر سنگھ کے عہدے کی میعاد کے خاتمے کے بعد کیا۔[4][5][6][7] دسمبر 2019ء کے اواخر میں وہ وظیفہ حسن خدمت پر سبک دوش ہونے جا رہے تھے، تاہم بھارت کی حکومت نے ایک نیا عہدہ رئیس عملۂ دفاع (Chief of Defence Staff)ایجاد کیا، جس کے یکم جنوری 2020ء سے وہ اولین صدر بنائے گئے۔[8] اس عہدے پر فائز ہونے سے پہلے انھوں نے [شہریت (ترمیم) بل کے خلاف مظاہروں کے خلاف اپنے موقف کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ قائدین وہ نہیں جو لوگوں کو نامناسب انداز میں لے جاتے ہیں، جیسے کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کافی تعداد میں یونیورسٹی اور کالج کے طلبہ کو دیکھ رہے ہیں۔۔۔ جس طرح کہ یہ لوگ لوگوں کے ہجوموں کو ہمارے شہروں اور قصبوں میں آتش زنی اور تشدد پر مائل کر رہے ہیں۔[9] تاہم بھارتی بحریہ کے سابق صدر لکشمی ناراین رام داس نے اس بیان کو غلط قرار دیا اور کہا کہ مسلح افواج کو کئی دہائیوں کی اس روایت پر عمل پیرا ہونا چاہیے کہ وہ ملک کی خدمت کرتے ہیں، نہ کہ سیاسی طاقتوں کی۔[10]


بپن راوت

پیدائشپوڑی گڑھوال ضلع، اتراکھنڈ[1]
وفاتتامل ناڈو
وفاداری بھارت
سروس/شاخ بھارتی فوج
سالہائے فعالیت16 دسمبر 1978ء – 08 دسمبر 2021 [2]
درجہ جنرل
یونٹ5/11 گورکھا رائفلز[3]
آرمی عہدہفوجی سربراہ
نائب فوجی سربراہ
Southern Army
III Corps
MONUSCO
19 انفینٹری ڈیویژن (اڑی، جموں و کشمیر)
5 سیکٹر راشٹریہ رائفلز (سوپور)
5/11 گورکھا رائفلز، مشرقی سیکٹر
اعزازات اتم یدھ سیوا میڈل
اتی وششٹ سیوا میڈل
یدھ سیوا میڈل
سینا میڈل
وششٹ سیوا میڈل

ابتدائی زندگی

ترمیم

جنرل بہن راوت کا جنم اتراکھنڈ کے پوڑی گڑھوال ضلع میں راوت راجپوت گھرانے میں 16 مارچ 1958ء کو ہوا تھا۔ ان کے والد ایل ایس راوت فوج سے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ریٹائر ہوئے۔

اُن کا تعلق ہمالیائی ریاست اتراکھنڈ سے ایک ایسے خاندان سے ہے جس کی کئی نسلوں نے انڈین فوج میں خدمات انجام دی ہیں۔

تعلیم

ترمیم

نیشنل ڈیفنس اکیڈمی اور اور انڈین ملٹری اکیڈمی کے سابق طالب علم رہ چکے راوت نے دسمبر 1978 میں انڈین آرمی کی 11 گورکھا رائفلز کی 5ویں بٹالین میں شمولیت اختیار کی تھی۔

فوجی خدمات

ترمیم

انسداد بغاوت جنگ کے ماہر وہ چین اور پاکستان دونوں سرحدوں پر مختلف عہدوں پر تعینات رہ چکے تھے۔ اُنھوں نے اقوام متحدہ کے ادارہ استحکام مشن کے طور پر کانگو میں بھی خدمات انجام دیں۔

2015 میں میانمار میں ریاست ناگالینڈ سے منسلک عسکریت پسندوں کے خلاف سرحد پار آپریشن کا سہرا جنرل راوت کے سر باندھا جاتا ہے۔

دسمبر 2016 میں ایک متنازع قدم کے تحت حکومت ہند نے انھیں دو سینیئر لیفٹیننٹ جنرلز، پروین بخشی اور پی ایم ہارس پر فوقیت دیتے ہوئے ملک کی برّی فوج کا 27 ویں چیف آف آرمی سٹاف مقرر کیا تھا۔

40 سال سے زیادہ کے کریئر کے دوران انھیں متعدد اعزازات سے نوازا گیا۔

وفات

ترمیم

8 دسمبر [[2021ء[] کو ہیلی کاپٹر حادثہ میں ہلاک ہوئے،

حوالہ جات

ترمیم
  1. Top positions in country’s security establishments helmed by men from Uttarakhand | Dehradun News – Times of India
  2. Lt Gen Bipin Rawat takes over as new Army Commander | The Indian Express
  3. In surprise move, Lt Gen Bipin Rawat appointed next Army Chief – The Hindu
  4. Gupta، Manas Sen (16 دسمبر 2016)۔ "Who Will Succeed General Dalbir Singh As The Next Indian Army Chief?"۔ TopYaps۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-12-18
  5. Gautam Sharma (1988)۔ The path of glory: exploits of the 11 Gorkha Rifles۔ Allied Publishers
  6. "Press Information Bureau"۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-12-21
  7. "GENERAL BIPIN RAWAT takes over as the 27th COAS of the INDIAN ARMY"۔ pib.nic.in۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-12-31
  8. Govt to announce India's first Chief of Defence Staff today; here's all you need to know
  9. Army chief Gen Bipin Rawat on CAA protests: Making crowds carry out arson, violence not leadership
  10. Former Navy chief Ramdas says Gen. Rawat wrong in making pol ۔۔
  11. ^ ا ب پ ت http://www.newsstate.com/india-news/bipin-rawat-new-chief-of-army-[مردہ ربط] staff-while-bs-dhanoa-to-be-new-army-staff-chief-article-10849.html