بکیر بن الاشج، بقیر بن اشج ابو عبداللہ ہیں، اور انہیں ابو یوسف، قرشی، مدنی، مصری کہا جاتا ہے، آپ کا شمار صغار تابعین میں ہوتا ہے، آپ ایک ثقہ حدیث نبوی کے راوی اور فقیہ تھے۔ [1]

بکیر بن اشج
معلومات شخصیت
پیدائشی نام بكير بن عبد الله بن الأشج
وجہ وفات طبعی موت
رہائش مدینہ منورہ ، مصر
شہریت خلافت امویہ
کنیت ابو یوسف ، ابو عبداللہ
مذہب اسلام ، تابعی
فرقہ اہل سنت
عملی زندگی
طبقہ 5
نسب المدني، القرشي
ابن حجر کی رائے ثقہ
ذہبی کی رائے ثقہ
استاد ابو امامہ بن سہل بن حنيف ، سلیمان بن یسار ، محمود بن لبید
نمایاں شاگرد ابن شہاب زہری ، لیث بن سعد
پیشہ محدث
شعبۂ عمل روایت حدیث

روایت حدیث ترمیم

انہوں نے سائب بن یزید، ابو امامہ بن سہل، سلیمان بن یسار، محمود بن لبید اور بہت سے دوسرے لوگوں سے روایت کی ہے۔ ان سے روایت ہے: یزید بن ابی حبیب، لیث بن سعد اور ایک گروہ۔ مالک نے بکیر کا ذکر نہیں کیا سوائے اس کے کہ فرمایا: وہ علماء میں سے تھے۔ ابو حسن ابن البراء کہتے ہیں: مدینہ میں ابن شہاب، بکیر بن اشج اور یحییٰ بن سعید سے زیادہ علم رکھنے والا کوئی بڑا تابعی نہیں تھا۔ اس کی پیدائش اور پرورش مدینہ منورہ میں ہوئی، پھر آپ مصر چلے گئے ، جہاں آپ نے علم حاصل کیا ۔پھر وہیں درس و تدریس دیتے رہے یہاں تک کہ 122 ہجری – 720 عیسوی میں وفات تک مقیم رہا۔

جراح اور تعدیل ترمیم

محمد بن اسماعیل بخاری نے کہا کان من صلحاء الناس ۔صالح لوگوں میں سے تھے ۔ احمد بن شعیب نسائی نے کہا ثقہ ، ثبت ، مامون ہے۔ ابن حجر عسقلانی نے کہا ثقہ ، ثبت امام ۔حافظ ذہبی نے کہا امام ثبت ہے۔ یحییٰ بن معین نے کہا ثقہ ہے۔ ابو حاتم رازی نے کہا ثقہ ہے۔ احمد بن صالح جیلی نے کہا ثقہ ہے۔ ابن حبان بستی نے کہا صالح لوگوں میں سے ایک تھے ۔ مالک بن انس نے کہا کان من العلماء ۔ محمد بن سعد واقدی نے کہا ثقہ ، کثیر الحدیث ۔[2][3]

وفات ترمیم

آپ نے 122ھ میں مصر میں وفات پائی ۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب الموسوعة العربية العالمية، الطبعة الثانية، مجلد 5
  2. سیر اعلام النبلاء ، حافظ ذہبی
  3. تہذیب التہذیب ، ابن حجر عسقلانی