بھارت میں شرح خواندگی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ایک کلید ہے،[2] اور بھارتی شرح خواندگی 73% (2011ء کی مردم شماری کے مطابق) حالیہ جائزوں کے مطابق 80% ہو چکی ہے۔[3] شرح خواندگی برطانوی راج کے 1947ء میں خاتمے کے وقت صرف 17% تھی۔[4][5] اگرچہ موجودہ شرح اس وقت کے کی شرح خواندگی سے چھ گنا زیادہ ہے لیکن، یہ موجودہ دنیا کی اوسط 86.3% شرح خواندگی سے کم ہے۔ سرکاری پرگراموں کے باوجود، بھارت کی شرح خواندگی میں صرف "سست رفتاری" سے اضافہ ہوا ہے۔۔[6] 2011ء کی مردم شماری نے، سال 2001–2011 کے دوران میں شرح خواندگی میں 9.2% اضافے کی نشان دہی کی، جو اس سے پچھلی دہائی کی شرح نمو سے کم ہے۔ 1990ء کے ایک پرانے جائزے کے مطابق بھارت کو عالمگیر شرح خواندگی سے مطابقت 2060ء میں جا کر پوری ہو گی۔[7]

2011ء کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں شرح خواندگی[1]

بھارت میں شرح خواندگی کے معاملے میں وسیع جنسی تفاوت پایا جاتا ہے: مؤثر خواندگی کی شرح (7 سال یا اس سے اوپر کی عمر) 2011ء میں 80.9% مرد اور 64.60% خواتین خواندہ تھیں۔[8] خواتین میں شرح خواندگی کی اس کمی نے بھارت میں خاندانی منصوبہ بندی اور آبادی کے استحکام کی کوششوں پر ڈرامائی طور پر منفی اثر ڈالا ہے۔[9] 2011ء کی مردم شماری میں 2001-2011ء کے درمیان میں خواتین میں خواندگی کی شرح میں اضا‌ضہ (11.8%) رہا جب کہ اسی دوران میں یہ اضافہ مردوں میں (6.9%) رہا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صنفی فرق میں کمی واقع ہو رہی ہے۔[10]

پڑوسی ممالک سے تقابل

ترمیم

مندرجہ ذیل جدول میں بھارت اور اس کے پڑوسی ممالک کی 2015ء کے مطابق شرح خواندگی دی کئی ہے۔[11] بالغان کی شرح خواندگی میں 15 سال سے اوپر کے افراد شامل ہیں جب کہ، نوجوانوں کی شرح خواندگی والے گروہ میں 15–24 سال تک کی عمر کے افراد شامل ہیں (یعنی نوجوان بالغان کا ذیلی حصہ ہے)۔

ملک بالغان میں شرح خواندگی نوجوانوں میں شرح خواندگی
عمر 15–24
چین 96.4% (2015)[11] 99.7% (2015)[12]
سری لنکا 92.6% (2015)[13] 98.8% (2015)[14]
میانمار 93.1% (2015)[15] 96.3% (2015)[16]
World Average 86.3% (2015)[17] 91.3% (2015)[11]
بھارت 72.1% (2015)[18] 90.2% (2015)[18]
نیپال 64.7% (2015) 86.9%(2015)[19]
بنگلہ دیش 61.5% (2015) 83.2% (2015)[20]
پاکستان 58.5% (2015)[21] 74.8% (2015)[22]

خواندگی میں بہتری

ترمیم

برطانوی دور

ترمیم

برطانوی ہندوستان میں شرح خواندگی سے متعلق یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اس میں بلحاظ،: جنس، مذہب، ذات اور رہائشی ریاست،[23] وغیرہ کے حساب سے فرق ہے۔:

1901ء کی مردم شماری – شرح خواندگی مرد % خواتین %
مدراس 11.9 0.9
بمبئی 11.6 0.9
بنگال 10.4 0.5
بہار 8.5 0.3
آسام 6.7 0.4
پنجاب 6.4 0.3
متحدہ صوبے 5.7 0.2
مرکزی صوبے 5.4 0.2

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Ranking of states and union territories by literacy rate: 2011 Census of India Report (2013)
  2. UNESCO: Literacy، UNESCO، 20 مئی 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. "India will gain 100% literacy in next 5 years: Javadekar"، ہندوستان ٹائمز، 5 اگست 2017.
  4. Jayant Pandurang Nayaka, Syed Nurullah (1974)۔ A students' history of education in India (1800–1973) (6 ایڈیشن)۔ Macmillan 
  5. مردم شماری۔ "Census of India"۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مارچ 2011 
  6. "India's literacy rate increase sluggish"، Indiainfo.com، 1 فروری 2008، 28 اگست 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 20 ستمبر 2009، … Literacy in India is increasing at a sluggish rate of 1.5 percent per year, says a recent report of the National Sample Survey Organisation (NSO) … India's average literacy rate is pegged at 65.38 percent … 
  7. How Female Literacy Affects Fertility: The Case of India (PDF)، Population Institute, East-West Centre، دسمبر 1990، 25 دسمبر 2010 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2009 
  8. Robert Engelman، وغیرہ (2009)۔ "The State of World Population 2009" (PDF) 
  9. A. Dharmalingam، S. Philip Morgan (1996)، "Women's work, autonomy, and birth control: evidence from two south India villages"، Population Studies، 50: 187–201، JSTOR 2174910، doi:10.1080/0032472031000149296 
  10. Literates and Literacy Rates – 2001 Census (Provisional)، National Literacy Mission، 19 جون 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2009 
  11. ^ ا ب پ فہرست ممالک بلحاظ شرح خواندگی
  12. "UNESCO Institute for Statistics"۔ Stats.uis.unesco.org۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2015 
  13. "The World Factbook: Sri Lanka"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2018 
  14. "UNESCO Institute for Statistics"۔ Stats.uis.unesco.org۔ 10 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2015 
  15. یونیسف۔ "At a glance: Myanmar"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2009 
  16. یونیسکو (2015)۔ "Myanmar: Youth literacy rate"۔ Globalis۔ 19 جولا‎ئی 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2015 
  17. ADULT AND YOUTH LITERACY آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ uis.unesco.org (Error: unknown archive URL) UNESCO (ستمبر 2012)
  18. ^ ا ب "UNESCO Institute for Statistics"۔ Stats.uis.unesco.org۔ 18 اکتوبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2015 
  19. "UNESCO Institute for Statistics"۔ Stats.uis.unesco.org۔ 17 جنوری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2015 
  20. "UNESCO Institute for Statistics"۔ Stats.uis.unesco.org۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2015 
  21. "- Human Development Reports" (PDF)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2018 
  22. "UNESCO Institute for Statistics"۔ Stats.uis.unesco.org۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2015 
  23. Hunter, William Wilson, Sir, et al. (1908)۔ معجم سلطانی ہند، 1908–1931; Clarendon Press, Oxford

بیرونی روابط

ترمیم