بھارت میں موبائل ادائیگی

سمارٹ فون سے مالی ادائیگی

بھارت میں موبائل ادائیگی روپے پیسوں کے تبادلے کا ایک طریقہ ہے جس کے لیے موبائل فون کا استعمال کیا جاتا ہے۔ آن لائن معاملات، ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ کی طرح موبائل فون کے ذریعہ لین دین مغربی ممالک میں بے حد مقبول ہے۔ تاہم یہ طریقہ کار بھارت اور دیگر ترقی پزیر ممالک میں بھی عام ہو رہا ہے۔

بھارت میں عام موبائل خرید و فروخت کا اشتہار

نقدی لین دین کا موازنہ ترمیم

ملک نقدی لین دین کا فی صد
بھارت 90
سویڈن 03
ریاستہائے متحدہ امریکا 07

[1]

بھارت میں روز افزوں موبائل ادائیگی ترمیم

2014ء میں ریزرو بینک آف انڈیا نے ایم والیٹ لین دین کے لیے رہنما خطوط کا اجرا کیا۔ اسی کے پیش نظر بھارت کے بازار میں کوئی بارہ ایم والیٹ اجرا کنندگان کام کر رہے ہیں۔

2015ء میں 70 فی صد آن لائن لین دین موبائل اطلاقیے کے ذریعے انجام پاتے تھے۔ اسی رجحان کے پیش نظر بازار کے ماہرین نے اس بات کی توقع ظاہر کی کہ 2020ء تک ایم والیٹ کاروبار 6.6 ملین امریکی ڈالر کو پہنچ جائے گا۔ بھارتی کمپنی مِنْترا (انگریزی: Myntra) پہلی کمپنی تھی جس نے عمومی انٹرنیٹ لین دین کو بند کر کے صرف ایم والیٹ پر توجہ مرکوز کی۔ اس کے علاوہ فلپ کارٹ (انگریزی: Flipkart) اور اسنیپ ڈیل (انگریزی: Snapdeal) جیسی دوسری کمپنیوں نے انٹرنیٹ پر اپنی موجودگی کے ساتھ ساتھ ایم والیٹ کاروبار میں بھی قدم رکھا ہے۔[1]

بھارت میں موبائل کاروبار کی تاریخ ترمیم

 
جیو فون پر موبائل والیٹ کے ذریعے ری چارج

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح بھارت میں موبائل شعبے کا کاروباری استعمال ابتدائی طور پر ایس ایم ایس کی ترسیل کے ہوا کرتا تھا۔ ابتدا میں پنجاب نیشنل بینک نے اس تشہیری انداز کا کثرت سے استعمال کیا۔ بعد ازاں جب بھارت میں اسمارٹ فون وجود میں آئے، تو موبائل بٹوا متعارف ہوا اور موبائل فونوں کے ذریعے راست خرید و فروخت پر زور دیا جانے لگا۔[1]

موبائل بٹوا کا طریقہ کار ترمیم

 
کریڈٹ کارڈ

بھارت میں موبائل بٹوا کا استعمال کرنے کے لیے فون صارفین کو موبائل بٹوا فراہم کنندگان کے پاس اندراج یا ایک ایس ایم ایس بھیجنا ہوتا ہے۔ اندراج ہونے کے بعد صارف موبائل بٹوا میں رقم منتقل کرتا ہے جس کے لیے وہ نقد ادا کرتا ہے یا موبائل بٹوا فراہم کنندگان کے شراکت داروں (پارٹنر آؤٹ لیٹس) کو نقدی دیتا ہے جیسا کہ پلینیٹ ایم (انگریزی: Planet M) یا آکسیجن (انگریزی: Oxigen)۔ اس کے علاوہ صارفین بینک یا کریڈٹ کارڈ/ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے بھی رقم منتقل کر سکتے ہیں۔[1]

بھارت میں موبائل بٹوا کی اقسام ترمیم

 
کولکاتا کی سڑکوں پر پے ٹی ایم اور ایئرٹیل کا فروغ کیا جا رہا ہے۔
  1. کشادہ موبائل بٹوا (انگریزی: Open mWallet)، اس کے تحت صارف اشیا اور خدمات کے لیے موبائل فون، برقی تبادلوں، بینک سے رقم کے نکالنے یا اے ٹی ایم کا استعمال کر سکتا ہے۔ چونکہ ریزرو بینک آف انڈیا کی ہدایت ہے کہ یہ سہولت صرف ایک بینک کے ذریعے جاری ہونا چاہیے، اس لیے بھارت میں ایم پیسا خدمت آئی سی آئی سی آئی بینک اور ووڈافون کے اشتراک کے ذریعے ہی فراہم ہوتی ہے۔
  2. نیم کشادہ موبائل بٹوا (انگریزی: Semi Open mWallet ) ایک صارف ان اشیا اور خدمات کو خرید سکتا ہے جو موبائل خدمات فراہم کنندگان کے ساتھ جڑ چکے ہیں۔ جمع کردہ رقم خرچ ہو سکتی ہے مگر اسے منتقل یا نکالا نہیں جا سکتا۔ مثلاً ایئرٹیل منی اور سِٹرس پے۔
  3. نیم مسدود موبائل بٹوا (انگریزی: Semi Closed mWallet ): ایک صارف اشیا اور خدمات کے لیے ادائیگی کر سکتا ہے جو ان اداروں سے ہوں جو موبائل فون خدمات فراہم کنندگان کے ساتھ جڑ چکے ہوں اور ساتھ ہی مالیاتی خدمات بھی انجام دے سکتا ہے۔ البتہ رقم کا نکالنا ممکن نہیں۔ پے یُو، پے ٹی ایم، موبی کُوِیک وغیرہ اسی کی مثالیں ہیں۔
  4. مسدود موبائل بٹوا (انگریزی: Closed mWallet ): یہ ایک مخصوص آن لائن تجارت کرنے والی کمپنی کی جانب سے جاری کیا جاتا ہے جس سے صارف صرف جاری کنندگان کی اشیا یا خدمات سے استفادہ کر سکتا ہے۔ مثلاً بھارت میں اولا کیبس (انگریزی: Ola Cabs) ایک ٹیکسی خدمت ہے۔ اس میں صارفین اگر چاہیں تو خدمات سے استفادہ سے قبل رقم جمع کرسکتے ہیں۔ یہ رقم صرف کاروں کے کرایوں میں استعمال ہو سکتی ہے۔[1]

بھارت میں موبائل بٹوا کا ضابطہ ترمیم

  1. کشادہ، نیم کشادہ اور نیم مسدود موبائل بٹوا میں اندراج سے قبل ریزرو بینک آف انڈیا کی منظوری ضروری ہے۔ تاہم مسدود موبائل بٹوا کے لیے کسی منظوری کی ضرورت نہیں۔
  2. موبائل بٹوا کوئی بینک، بھارت کی کوئی غیر بینک کاری مالیاتی کمپنی یا کوئی ایسی کمپنی جو بھارت میں تسلیم شدہ حیثیت رکھتی ہو، جاری کرسکتی ہے۔
  3. موبائل بٹوا کے چار اقسام میں کشادہ موبائل بٹوا کا اجرا لازمًا کسی بینک کی جانب سے ہونا چاہیے۔
  4. موبائل بٹوا کو ماورائے سرحد ادائیگیوں کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
  5. موبائل بٹوا پر ریزرو بینک آف انڈیا کے رہنما خطوط، دولت کے بے جا استعمال کا قانون (money laundering) اور دہشت گردی کو مدد یا رقم فراہمی سے متعلق قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔
  6. موبائل بٹوا کے اجرا کنندگان پر لازم ہے کہ وہ ہر لین دین کا نوشتہ محفوظ رکھیں۔[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث “Mobile Wallets: Regulatory Environment in India”، Shailaja Gajjala, Osmania University Journal of Management, Volume II, No.4, اکتوبر-دسمبر 2015, Pp 67-71.