بہاء الدین محمد ندوی
ڈاکٹر بہاء الدین محمد جمال الدین الندوی ایک عظیم مفکر اور داعی اسلام ہیں۔ ساتھ ساتھ اہل سنت وجماعت کے ایک مایہ ناز ہمہ جہت شخصیت ہیں۔ آپ 22 اپریل، 1951ء میں ضلع ملاپورم کے قصبہ کوریاڈ میں پید اہوئے۔ فی الحال آپ دار الہدى اسلامك یونیورسٹی کے وائس جانسلر ہیں۔ [1]آپ کا شمار ہندوستان کے ان علما کرام میں سے ہوتا ہے جنھوں نے اپنی زندگی ملت اسلامیہ کے لیے وقف کردی ہے۔
ڈاکٹر بہاء الدین محمد جمال الدین الملیباری | |
---|---|
(عربی میں: الأستاذ الدكتور بهاء الدين محمد جمال الدين الندوي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | اپریل 22, 1921 |
جماعت | انڈین یونین مسلم لیگ |
عملی زندگی | |
مادر علمی | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی |
پیشہ | سیاست دان ، رکن |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | http://darulhuda.com/vc.php |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمبہاء الدین محمد ندوی کا پورا نام یوں ہے ڈاکٹر بہاء الدین بن محمد جمال الدین بن کویا کوٹی بن کویا عمر بن کنجی احمد ملیباری کوریاڈی ثم چماڈی ۔
پیدائش وپرورش
ترمیمبہاء الدین محمد ندوی صوبہ کیرالا کے ضلع ملاپورم کے مردم خیز قصبہ کوریاڈ میں سنہ 1951ء مطابق 1371ھ میں پید ا ہوئے۔ آپ علمی و دینی خانوادے کے چشم و چراغ ہیں۔ آپ کے والد علامہ جمال الدین مسلیار بڑے ہی صوفی صفت بزرگ تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ فاطمہ حجما صوم وصلاۃ کی پابند اور خدا ترس خاتون تھیں۔ آپ کے جد اعلی حضرت شیخ زین الدین بن احمد جنہیں لوگ تینو مسلیار کہا کرتے تھے۔ وہ یگانہ روزگا ر اور اپنے زمانے کے مرجع خلائق تھے۔ اسی پر امن و دینی ماحول میں آپ کی پرورش وپرداخت ہوئی ۔
تعلیم و تربیت
ترمیمآ پ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے جد اعلی تینو مسلیار سے حاصل کی۔ پھر اپنے علاقہ کے مدرسہ میں داخلہ لیا۔ پھر مختلف مساجد ومدارس اور سرکاری اسکولوں میں اپنا تعلیمی سفر جاری رکھا۔ سنہ 1972ء میں اعلی تعلیم کے غرض سے جامعہ نوریہ عربیہ سے جڑ گئے۔ سنہ 1974ء آپ نے مولوی فاضل فیضی کی ڈگری حاصل کی۔ سنہ 1979ء میں آپ نے کالی کٹ یونیورسٹی سے عربی ادب میں افضل العلماء کا امتحان پاس کیا۔ سنہ 1971ء میں آپ نے عربک ٹیچنگ ڈپلوما بھی حاصل کیا۔ اس تعلیمی مدت میں آپ مختلف مدارس وجامعات میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ آپ کو عربی ادب سے خاص شغف تھا۔ عربی ادب میں درک تام حاصل کرنے کے لیے آپ نے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنوء کا رخ کیا۔ اس وقت آپ کی عمر تقریبا 30 سال تھی۔ سنہ 1981ء کے عالمیت کے امتحان میں آپ نے امتیازی کامیابی حاصل کی۔ وہیں سے آپ نے عربی میں تخصص بھی کیا۔ سنہ 1983ء میں آپ ندوہ سے فارغ ہوئے۔ ندوہ سے فراغت کے بعد آپ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے عربی ادب میں ایم۔ اے بھی کیا۔ علی گڑھ کے تعلیمی مدت ختم ہونے کے بعد آپ نے اپنے وطن کا رخ کیا۔ اس مدت میں آپ نے مختلف دینی مدارس میں تدریسی خدمات انجام دیے۔ سنہ 1993ء میں آپ نے کالیکٹ یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ حاصل کی۔ سنہ 1998ء میں آپ جامعہ ازہر سے تدریب الائمہ والدعاۃ کی ڈگری حاصل کی۔ بہاء الدین محمد ندوی کے شیوخ واساتذہ کرام کی فہرست بہت طویل ہے جن میں قابل ذکر یہ ہیں علامہ ڈاکٹر سید محمد طنطاوی سابق شیخ الأزہر مصر،علامہ ڈاکٹر علی جمعہ سابق مفتی مصر، شمس العلماء ای۔ کے ابوبکر مسلیار، صوفی باصفا علامہ سی۔ ایچ عیدوروس مسلیار، فقیہ النفس حضرت علامہ ابوبکر مسلیار کوٹوملا، مشہور ادیب ومورخ ابو الحسن علی ندوی، شیخ محمد رابع حسنی ندوی، سعید الرحمن اعظمی ندوی اس کے علاوہ آپ نے اپنے زمانے کے جید علما کرام سے شرف تلمذ حاصل کیا۔ آپ نے علوم دینیہ کے ساتھ ساتھ عصری علوم سے بھی آگہی حاصل کی۔ آپ کا شمار بھارت کے بڑے ادیبوں میں ہوتا ہے۔ ملیالم ادب میں آپ کا کوئی ثانی نہیں ۔
دینی ودعوتی سرگرمیاں
ترمیمدارالہدی اسلامک یونیورسٹی کے بانیوں میں آپ کا شمار ہوتا ہے۔ دارالہدی اسلامک یونیورسٹی جنوبی بھارت کی وہ عظیم دانشگاہ ہے جہاں ہزاروں تشنگان علوم نبویہ اپنی تشنگی بجھا رہے ہیں۔ اس کی شہرت چہار دانگ عالم میں پھیل چکی ہے۔ الحمد للہ جامعہ کے فارغین ہندوبیرون ہندمیں دینی خدمات میں سرگرم عمل ہیں۔ آج بھی موصوف دارالہدی اسلامک یونیور سٹی کے وائس چانسلر کے عہدے پر فائز ہیں اور دینی وملی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ دارالہدی اسلامک یونیورسٹی کی ترقی آپ ہی کی مرہون منت ہے۔ دینی ومادی علوم کی آمیزش آپ کی ممتاز سوچ سمجھی جاتی ہے۔ آپ نے اس سوچ کو دارالہدی اسلامک یونیورسٹی کے ذریعہ عملی جامہ پہنایا۔ اس کے علاوہ آپ مختلف دینی تنظیم، تحریک، مدارس، جامعات کے فعال ومحرک رکن مجلس شوری ہیں۔ آپ کی دینی خدمات کو عالمی پیمانے پر سراہا گیااوردو مرتبہ پانچ سو مؤثر ترین شخصیتوں میں آپ کو بھی شامل کیا گیا۔ سنہ 2012ء میں آپ کو عالمی علما کونسل نے بھارت سے چنا۔ آپ کی مساعی جمیلہ کو مختلف دینی اداروں اور تحریکوں نے سراہا اور اعزاز واکرام سے بھی نواز ا ۔[2]
مناصب ومراتب
ترمیم- وائس چانسلر،دارالہدی اسلامک یونیورسٹی،چماڈ،کالی کٹ، کیرلا، انڈیا
- رکن، عالمی علما کونسل
- دارالہدی اسلامک یونیورسٹی سے عالمی سطح پر شائع کیا جانے والا رسالہ، اسلامک آوٹ لک، کے چیف ایڈٹر، ۔
- ماہنامہ ’ ’ تلیچم،،کے چیف ایڈٹر، جوملیالم میں شائع کیاجانے والارسالہ۔
- ماہنامہ کوڈببم ( ’’ پریوار،، )چیف ایڈٹر، ملیالم زبان میں شائع ہونے والا ماہنامہ
- ایگزیکٹو ممبر، اسلامک ایجوکیشن کونسل، کیرالا
- رکن، اسوسیشن آف سوشیل مسلمس اسکالرز، نئی دہلی
- رکن، تعلیمی بورڈ برائے جامعہ بخاریہ عربیہ، ونڈالور، مدراس
- ایگزیکٹو ممبر، منہج الہدی اسلامک کالج، پنگنور، آندھراپردیش
- رکن، آف کیمپس کمیٹی، بیربھوم، کلکتہ، انڈیا
- رکن مجلس مشاورہ( سمستا کیرلا جمعیۃ العلماء)
- دو ماہہ عربی میگزین النھضۃ کے چیف ایڈیٹر
آپ کی تصنیفات
ترمیمآپ نے ملیالم، عربی اور انگریزی زبان میں سوسے زائد کتابیں اور رسائل تصنیف کیے ہیں جن میں سے اہم مندرجہ ذیل ہیں۔
- فتح الرحمن فی تفسیر القرآن، ملیالم زبان کی مایہ ناز تفسیر وترجمہ ہے جو محمد مسلیار کوٹیاڈی کی مشارکت سے عمل میں آیا۔ (جو پانچ جلد اور 3000 صفحات پر مشتمل ہے)
- امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی شہر آفاق کتاب ’ ’ الأدب المفرد ،، کا ملیالم زبان میں ترجمہ کیا ۔
- امام غزالی کی کتاب ’’ ایھا الولد ،، کا تعلیقی و تحقیقی کارنامہ انجام دیا۔
- الاسلام والمسیحیۃ نامی کتاب ملباری زبان میں لکھا ۔
- فقہ الاطفال ،، عربی زبان میں شائع کیا ۔
- شیخ عبد القادر عیسی الحلبی کی ’’حقائق عن تصوف،، نامی کتاب کا ملیالم زبان میں ترجمہ کیا ۔
- اسہامات الامام السیوطی للأدب العربی، مفوضہ برائے ڈاکٹریٹ پیش کیا۔
- اور کئی روزنامے، ہفتہ وار اور ماہناموں میں آپ کے تحقیقی مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔
مذکورہ بالا کے علاوہ آپ نے جامعہ دار الہدی اسلامک یونیورسٹی کے نصاب تعلیم کے لیے بے شمار کتابیں تالیف کی ہے۔
کانفرنس وسمینارز
ترمیمآپ نے ہند وبیرون ہند میں علمی دینی وثقافی وسماجی لکچرس دئے۔ آپ عالمی اور ریاستی کانفرنسوں اور سیمناروں میں بھارت کی نمائندگی کی۔ خصوصی طور پر عرب ممالک اور یورپی ممالک میں اسلام کا صحیح تعارف پیش کیا۔ آپ نے جن عالمی کانفرنسوں میں شرکت کی ان میں قابل ذکر یہ ہیں۔
- انیسواں عالمی کانفرنس جو مجلس اعلی برائے شؤون اسلامی وزاریت اوقاف مصر نے منقعد کیا
- سن 1427ھ میں آپ نے دبئی نوبل پرائز برائے تعلیم قر آن میں اعجاز قرآن پر اپنے خصوصی لکچرز دیے ۔
- 2011ء آپ عالمی علما کونسل کے سالانہ اجلاس میں جو سنیگل میں منعقد ہوا تھا۔ خصوصی شرکت کی اور لکچر دیا۔
- سن 2009 ء میں آپ حاکم دبئی شیخ خلیفہ بن زاید آل نہیان کے شاہی مہمان رہے۔ اور پردیسی ملیباریوں کو اپنے پر مغز خطاب سے نوازا۔
- سال 2011ء میں آپ نے نویں عالمی تفاہم ادیان کانفرنس جو قطر میں منعقد ہوئی تھی۔ آپ امت مسلمہ کے نمائندہ رہے ۔
- آپ وزارت خارجیہ امریکی کی خصوصی دعوت پر امریکا کا دورہ کیا۔
ملک و بیرون ملک کا سفر
ترمیمآپ نے ہندوستان کے مختلف ریاستوں کا دورہ کیا ہے۔ خاص طور پر ہندوستان کے شمالی ریاستوں کا اور وہاں کے مسلمانوں کے اندر دین کی بیداری پیدا کرنے کے لیے اور ساتھ ہی ساتھ تعلیم و ثقافت کی ترقی کے لیے بہت سارے مدارس کا افتتاح بھی کیا ہے۔ ہندوستان کی اٹھائس ریاستوں میں سے اکثر و بیشتر کا سفر کیا ہے۔ آپ نے جامعہ کی خاطر اور اس کی ترقی کے لیے بے شمار ملکوں کا سفر کیا ہے۔ آنے والے سطروں میں ان ملکوں کا نام درج کیا جاتا ہے۔
1۔ سعودی عرب
2۔ ایران
3۔مصر
4۔مراکش
5۔یمن
6۔عمان
7۔ملیشیا
8۔امریکا
9۔قطر
10۔بحرین
11۔مملکت عربیہ متحدہ
12۔ترکی
13۔یورپ
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "دفتری ویب سائٹ، وائس جانسلر"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2012
- ↑ http://www.education.nic.in/scst/SCST-NMCME.asp